• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بھر کے پبلک مقامات پر اور پارکوں میں طرح طرح کے دیوہیکل اور چھوٹے بڑے جھولوں سے عوامی تفریح کا جو سامان کیا جاتا ہے نہ صرف تنصیب کے وقت بلکہ بعد میں بھی مستقل بنیادوں پر باقاعدگی کے ساتھ شہری انتظامیہ اپنی براہ راست نگرانی میں متعلقہ کمپنی یا ادارے کے ذریعے ان کی ضروری دیکھ بھال کا انتظام کرتی ہے یہ قانون وطن عزیز میں بھی رائج ہے لیکن گزشتہ برسوں کے دوران مختلف شہروں میں پبلک پارکوں میں رونما ہونے والے حادثات اور قیمتی جانوں کے ضیاع سے پتہ چلتا ہے کہ ان پر عمل نہیں کیا جاتا۔ خاص طور پر جھولوں کی مینٹی نینس پر توجہ نہیں دی جاتی اتوار کے روز کراچی کے ایک تفریحی پارک میں نصب جھولا اچانک زمین بوس ہو جانے سے ایک بچی کا جاں بحق جبکہ خواتین اور بچوں سمیت 16افراد کا زخمی ہو جانا انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ گورنر سندھ نگران وزیر اعلیٰ اور دیگر حکام نے اس حادثے کا نوٹس لیتے ہوئے صوبے میں تین ماہ کیلئے جھولے بند کر دیئے ہیں تاہم ایسا صرف سندھ میں نہیں ہونا چاہیئے ملک کے دوسرے صوبوں میں بھی یہ اقدام فوری طور پر اٹھاتے ہوئے محفوظ مقام پر جھولوں کی تنصیب اور مناسب مینٹی نینس کی تصدیق ضروری ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ حادثے کی نذر ہونے والے دیوہیکل جھولے کا افتتاح ایک ماہ قبل ہی عیدالفطر کے موقع پر نئے پارک کی تعمیر کے ساتھ کیا گیا تھا لیکن اس میں غیر محفوظ طریقے سے نصب کئے گئے پیچ اور اسکرو حادثے کی وجہ بنے جبکہ ماضی میں ملک کے دیگر شہروں میں رونما ہونے والے یہ حادثات پرانے، خستہ حال جھولوں اور اوورلوڈنگ جیسے عوامل کے باعث پیش آتے رہے۔ پبلک مقامات اور پارکوں میں جانا شہریوں کا حق ہے ان دنوں تعلیمی اداروں میں چھٹیاں ہیں جس کی وجہ سے پارکوں میں غیر معمولی رش بھی ہے ان کے تحفظ کیلئے دہشت گردی کی حالیہ لہر کو ملحوظ رکھتے ہوئے حالات پر کڑی نظر رکھنے کی اوربھی زیادہ ضرورت ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین