• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
عوامی شعور کا امتحان

خیبرپختون خوا کے عوام سیاسی طور پر دیگر صوبوں کی نسبت زیادہ باشعور اور سمجھ بوجھ کے مالک تصورکئے جاتے ہیں،یہاں کے عوام سیاسی طور پر دیگر صوبوں کی نسبت زیادہ باشعور اور سمجھ بوجھ کے مالک تصورکئے جاتے ہیں جس کے باعث صوبے میں کسی بھی سیاسی جماعت یا امیدوار کی اجارہ داری قائم نہیں ہوسکی‘ دوسرے الفاظ میں یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ خیبرپختون خوا کے عوام انتخابات میں حکومتی جماعت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہوتے لہٰذا ہر مرتبہ اگلے انتخابات میں اس جماعت کا دھڑن تختہ کر دیتے ہیں چونکہ صوبے میںجاگیرداروں‘ وڈیرا شاہی یا خاندانوں کا عمل دخل نہیں لہٰذا صوبے کے عوام اپنے نمائندوں کا فیصلہ خود ہی کرتے ہیں البتہ بعض حلقوں کا خیال ہے کہ خیبرپختون خوا کے عوام ہوا کا رخ دیکھ کر اپنے ووٹ کے استعمال کا تعین کرتے ہیں تاکہ ان کا ووٹ ضائع نہ ہو‘ اسی بناء پر 2002ء میں ہوا کا رخ دیکھ کر لوگوں کی اکثریت نے متحدہ مجلس عمل اور پھر 2013ء میں تحریک انصاف کا ساتھ دیا‘ 2018ء کے انتخابات میں عوامی سیاسی شعور کا امتحان ہوگا‘تحریک انصاف ‘ پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ مجلس عمل‘ عوامی نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ (ن) صوبے کے مختلف اضلاع میں انتہائی مضبوط تصور کی جاتی ہیں تاہم تحریک انصاف اور متحدہ مجلس عمل کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا

ایبٹ آبادمیں بھی اس بار صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کم کرکے ان کی تعداد 4کر دی گئی ہے جبکہ قومی اسمبلی کی 2نشستیں برقرار ہیں‘ این اے 15پر مسلم لیگ (ن) میں ٹکٹ کے معاملے پر اختلافات ہیں‘ مرتضیٰ جاوید عباسی اور سردار مہتاب احمد خان اس حلقے سے الیکشن میں حصہ لینا چاہتے ہیں تاہم ٹکٹ مرتضیٰ جاوید عباسی کو دیاگیا ہے اور ان کا مقابلہ ائر مارشل (ر) اصغر خان مرحوم کے بیٹے علی اصغر خان پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر کرینگے جبکہ سردار یعقوب آزاد حیثیت سے اپ سیٹ کرنے کیلئے تیار ہیں‘اس حلقہ پر دیگر امیدواروں میں قومی وطن پارٹی کے سردار محمد اقبال خان‘ پیپلز پارٹی کے سردار منظور ممتاز عباسی‘ ایم ایم اے کے فضل الرحمن ‘ پی ایس پی کی نصرت انجم سمیت کل 13امیدواروں میں مقابلہ ہوگا ‘ این اے 16پر مسلم لیگ (ن) نے سردار مہتاب کے بیٹے سردار شہریار کو اپنا امیدوار نامزدکیا ہے تاہم انہوں نے پارٹی کو ٹکٹ واپس کردیا اب(ن) لیگ کے مہابت خان کا مقابلہ تحریک انصاف کے علی خان جدون کرینگے‘دیگر امیدواروں میں ایم ایم اے کے محمد سعید خان‘ اے این پی کے محمد ارشاد ‘قومی وطن پارٹی کے جمیل حسین سمیت کل 18امیدوار قسمت آزمائی کرینگے‘ پی کے 36پر مسلم لیگ (ن) کے سردار فرید احمد آزاد حیثیت سے پی ٹی آئی کے نذیر عباسی اور ایم ایم اے ساجد قریش کا مقابلہ کرینگے اس حلقے پر دیگر امیدواروں میں تحریک صوبہ ہزارہ کے راشد یعقوب‘ پیپلز پارٹی کے سردار منظور ممتاز عباسی سمیت کل 17امیدوار میدان میں ہیں ‘ پی کے 37پر مسلم لیگ (ن) کے سردار اورنگزیب خان نلوٹھہ ‘ پی ٹی آئی کے سردار وقار اور سابق وزیر سردار ادریس آزاد حیثیت سے مد مقابل ہیں‘ دیگر امیدواروں میں قومی وطن پارٹی کی رابعہ گل‘ پیپلز پارٹی کے ناصر حسین سمیت کل 18امیدواروں میں مقابلہ ہے‘ پی کے 38پر تحریک انصاف کے قلندر خان لودھی کا مقابلہ مسلم لیگ (ن) کے محمد ارشد خان سے ہے‘ قلندر لودھی مسلسل 3بار اس نشست پر کامیابی حاصل کر چکے ہیں تاہم ان کیلئے میدان کھلا نہیں چھوڑا گیا‘ اس حلقے پر اے این پی کی بی بی شہناز راجہ‘ قومی وطن پارٹی کے زیاد بن ایوب‘ پیپلز پارٹی کی شازیہ طہماس سمیت کل 19امیدوار ان کے مقابلے کیلئے میدان میں ہیں جبکہ پی کے 39پر تحریک انصاف کے مشتاق غنی‘ مسلم لیگ (ن) کے عنایت اللہ جدون اور ایم ایم اکے کے امجد خان مد مقابل ہیں‘ دیگر امیدواروں میں قومی وطن پارٹی کے ذوالفقار علی‘ اے این پی سے سید شاہد رضا‘ پیپلز پارٹی کے شفیق الرحمن سمیت کل 15امیدوار میدان میں ہیں۔

ہری پور میں آئندہ انتخابات میں مقابلہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان ہوگا‘ یہاں قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی اسمبلی کی 3نشستیں ہیں‘ پہلے یہاں صوبائی اسمبلی کی 4نشستیں تھیں تاہم نئی حلقہ بندیوں میں ایک نشست کم کر دی گئی ہے‘ این اے 17پر تحریک انصاف کے عمر ایوب خان کا مقابلہ مسلم لیگ (ن) کے بابر نواز خان اور آزاد امیدوار حبیب اللہ سے ہوگا‘اس حلقہ پر اے این پی کی ارم فاطمہ‘ پی ایم ایل کے سید حامد شاہ‘ایم ایم اے کے فاروق شاہ سمیت کل 14امیدوار میدان میں ہیں ‘ پی کے 40پر مسلم لیگ (ن) کے قاضی محمد اسد‘ پی ٹی آئی کے اکبر ایوب اور پیپلز پارٹی کے اعجاز درانی کے درمیان مقابلہ ہوگا ‘ دیگر امیدواروں میں ایم ایم کے حامد علی‘ اے این پی کی فرازیہ شاہین سمیت کل 11امیدوار قسمت آزمائی کرینگے ‘ پی کے 41پر مسلم لیگ (ن) کے راجہ فیصل زمان‘ تحریک انصاف کے ارشد ایوب خان اور آزاد امیدوار سردار مشتاق مد مقابل ہیں ‘ پیپلز پارٹی کے راجہ محمد جاوید‘ اے این پی کی سائرہ سید‘ ایم ایم اے کےی فرزانہ ریحان سمیت کل 9امیدوار نامزد ہیں‘ اسی طرح پی کے 42پر آزاد امیدوار گوہر نواز خان کا مقابلہ مسلم لیگ (ن) کے صاحبزادہ قاسم ‘ پی ٹی آئی کی صائمہ خالد کے درمیان مقابلہ ہوگا ‘ دیگر امیدواروں میں ایم ایم اے کے نسیم اختر سمیت کل 14امیدوار میدان میں ہیں ۔

صوابی میں قومی اسمبلی کی 2جبکہ صوبائی اسمبلی کی 6نشستیں تھیں تاہم قومی اسمبلی کی نشستیں برقرار رکھی گئیں جبکہ صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کم کرکے تعداد 5کر دی گئی‘ صوابی میں مقابلہ پی ٹی آئی ‘ اے این پی اور ایم ایم اے کے درمیان ہو گا تاہم مسلم لیگ (ن) بھی ٹف ٹائم دے سکتی ہے‘ این اے 18صوابی ون پر سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر ‘ اے این پی کے اسلام خان ‘ ایم ایم اے کے مولانا فضل علی اور مسلم لیگ (ن) کے سجاد خان کے درمیان مقابلہ ہوگا تاہم اس حلقہ پر کل امیدواروں کی تعداد 13ہے ‘ این اے 19صوابی ٹو پر پی ٹی آئی کے عثمان خان ترکئی‘ اے این پی کے وارث خان ‘ ایم ایم اے کے مولانا عطاء الحق جبکہ مسلم لیگ (ن) کے عمران اللہ کے مابین مقابلہ ہوگا‘ کل امیدواروں کی تعداد 9ہے ‘ پی کے 43پر اے این پی کے فیصل خان اور ایم ایم اے کے سجاد خان جدون میں کانٹے کا مقابلہ ہوگا تاہم قومی وطن پارٹی کے ضیاء اللہ خان‘ تحریک انصاف کے رنگیز احمد‘ جے یوآئی نظریاتی کے آصف کریم خان‘ پیپلز پارٹی کے محمد اشفاق ‘ (ن) لیگ کے محمد شیراز سمیت کل 19امیدوار قسمت آزمائی کرینگے‘ پی کے 44پر پی ٹی آئی کے اسد قیصر‘ اے این پی کے گل زمین شاہ‘ ایم ایم اے کے عثمان شیر جبکہ مسلم لیگ (ن) کے بابر سلیم مد مقابل ہونگے یہاں کل امیدواروں کی تعداد 11ہے‘ پی کے 45پر قومی وطن پارٹی کے سابق رہنما عبد الکریم پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر اے این پی کے امجد علی خان اور ایم ایم اے کے مولانا محمد امین کا مقابلہ کرینگے‘ اس حلقہ پر کل امیدواروں کی تعداد 12ہے ‘ پی کے 46پر پی ٹی آئی کے محمد علی ترکئی ‘ اے این پی کے ایاز شعیب اور ایم ایم اے کے محمود الحسن میں مقابلہ ہوگا تاہم یہاں کل امیدوار 8ہیںجبکہ پی کے 47پر پی ٹی آئی کے شہرام ترکئی‘ اے این پی کے امیر رحمن اور مسلم لیگ (ن) کے اعجاز اکرم کے مابین مقابلہ ہوگا یہاں بھی کل 10امیدوار قسمت آزمائی کر رہے ہیں ۔

ضلع مردان میں قومی اسمبلی کی کل 3سیٹیں ہیںجبکہ صوبائی اسمبلی کے 8حلقے ہیں ‘ مردان میں ایم ایم اے‘ پی ٹی آئی‘ اے این پی اور پیپلز پارٹی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا‘ کچھ آزاد امیدوار بھی اپنا رنگ دکھا سکتے ہیں تاہم مردان سے اے این پی کے صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی‘ خواجہ محمد خان ہوتی‘ محمد عاطف خان ‘ ظاہر شاہ طورو ‘ امیر فرزند‘ نوابزادہ ارسلاں خان ‘ مولانا شجاع الملک‘ اسرار الحق‘مجاہد خان ‘ پیپلز پارٹی کے سابق سپیکر عبد الاکبر خان مرحوم کی اہلیہ سمیت بہت سے پائے کے سیاستدان اس بار قسمت آزمائی کر رہے ہیں ‘ این اے 20مردان ون‘ این اے 21مردان ٹو اور این اے 22مردان تھری پر اصل مقابلہ پی ٹی آئی اور اےاین پی کے درمیان ہو گا‘ این اے 20پر (ن) لیگ کے اختر نواز ‘ ایم ایم اے کے عطاء الرحمن‘ اے این پی کےگل نواز خان‘ پی ٹی آئی کے مجاہد علی اور پیپلز پارٹی کے نوابزادہ خواجہ محمد خان ہوتی کے مابین مقابلہ ہوگا‘ این اے 21پر اے این پی کے امیر حیدر خان ہوتی ‘ پیپلزپارٹی کے سید عابد علی شاہ‘ ایم ایم اے کے مولانا شجاع الملک‘ پی ٹی آئی کے محمد عاطف خان‘آزاد امیدوار مختیار مد مقابل ہیں جبکہ این اے 22پر (ن) لیگ کے جمشید خان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے علی محمد خان‘ پیپلز پارٹی کے شعیب عالم خان ‘ ایم ایم اے کے مولانا محمد قاسم سمیت کل6امیدواروں سے ہوگا ‘8صوبائی حلقوں میں صورتحال مختلف ہو سکتی ہے ‘ پی کے 48مردان ون میں مقابلہ اے این پی او رایم ایم اے کے درمیان ہوگا‘پیپلز پارٹی نے جواد خان بایزئی‘ ایم ایم اے نے حافظ اختر علی‘ (ن) لیگ نے سکندر حیات‘ اے این پی نے محمد فاروق خان‘ تحریک انصاف نے ملک شوکت علی کو ٹکٹ جاری کیا ہے تاہم شہاب اللہ اور محمد خطاب بادشاہ آزاد حیثیت سے مقابلہ کرینگے ‘ پی کے 49سے پیپلز پارٹی نے خائست بیگم‘ اے این پی نے شاہ رخ امان خان‘ (ن) لیگ نے طارق سلیم‘ پی ٹی آئی نے طفیل انجم ‘ ایم ایم اے نے محمد ابراہیم بلند‘ ایم کیو ایم نے ارشد حسین‘ تحریک لبیک نے عبد المنان کو امیدوار نامزد کیا ہے اس حلقہ پر کل 11امیدوار مد مقابل ہیں‘ یہاں پرپی ٹی آئی ،ایم ایم اے اور پیپلز پارٹی کے درمیان مقابلہ ہوگا‘ پی کے 50مردان تھری پر پیپلزپارٹی ،مسلم لیگ (ن) ،اے این پی ،ایم ایم اے اورپی ٹی آئی کے درمیان مقابلہ ہوگا‘ ایم ایم اے نے تاج الامین‘ اے پی ایم ایل نے سید راحت علی شاہ‘ تحریک انصاف نے محمد عاطف‘ اے این پی نے محمد ہارون خان‘ (ن) لیگ نے ملک ایاز محمد خان‘ پیپلزپارٹی نے نوابزادہ خواجہ محمد خان ہوتی ‘ قومی وطن پارٹی نے یوسف زمان اور اللہ اکبر تحریک نے عبد الصمد کو ٹکٹ جاری کیا ہے ‘ پی کے 51مردان فور پر مقابلہ اے این پی اور پی ٹی آئی کے درمیان ہوگا‘یہاں قومی وطن پارٹی نے امتیاز بی بی‘ پی ٹی آئی نے امیر فرزند خان‘ پیپلز پارٹی نے بختاور خان‘ اے این پی نے حمایت اللہ مایار ‘ ایم ایم اے نے مولانا اسرا رالحق‘ (ن) لیگ نے نور محمد ‘ تحریک لبیک نے خان بادشاہ کو ٹکٹ جاری کئے ہیں تاہم حارث خان طورو اور سید کمال آزاد حیثیت سے مقابلہ کرینگے ‘ پی کے 52مردان فائیو پر اے این پی اور پی ٹی آئی کے درمیان مقابلہ ہوگا یہاں سے پی ٹی آئی نے ظاہر شاہ طورو کو اپنا امیدوار نامزد کیا ‘ (ن) لیگ نے ارسلا خان ہوتی‘ ایم ایم اے نے امانت شاہ حقانی‘ قومی وطن پارٹی نے بابر خان یوسفزئی‘ تحریک لبیک نے سکندر خان‘ پیپلز پارٹی نے محمد اورنگزیب خان ہوتی کو ٹکٹ جاری کئے ہیں‘ نشرخان آزاد امیدوار ہیں‘ پی کے 53مردان چھ پر اے این پی، تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان ٹاکرا ہوگا‘یہاں سے پی ٹی آئی نے اکرام اللہ شاہد‘ اے این پی نے امیر حیدر ہوتی‘ (ن) لیگ نے خان اکبر‘ تحریک انصاف نے سید عمر فاروق‘ تحریک لبیک نے محمد وقاص خان‘ ایم ایم اے نے نیاز علی ‘ قومی وطن پارٹی نے ولایت خان کو ٹکٹ جاری کیا ہے ‘ زرغون شاہ اور یوسف خان آزاد امیدوار ہیں پی کے 54مردان سیون پر پی ٹی آئی اور اے این پی کے درمیان مقابلہ ہوگا‘یہاں پی ٹی آئی نے افتخار علی مشوانی‘ اے این پی نے شیر افغان خان‘ تحریک لبیک نے عرفان علی‘ پیپلز پارٹی نے ملک اعجاز خان ‘ (ن) لیگ نے ممتاز علی خان اور ایم ایم اے نے نادر شاہ کو ٹکٹ جاری کیا جبکہ زرشاد خان اور عبید خان آزاد حیثیت سے مقابلہ کرینگے ‘ پی کے 55مردان آٹھ پر ایم ایم اے ،مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کے درمیان کانٹے دارمقابلہ متوقع ہے ‘ یہاں اے پی ایم ایل نے جلال الدین‘ (ن) لیگ نے جمشید خان‘ پیپلز پارٹی نے رحیم داد خان‘ تحریک انصاف نے عادل نواز‘ ایم ایم اے نے فضل ربانی‘ تحریک لبیک نے محمد احسان اللہ‘ اے این پی نے ناصر خان‘ پی ٹی آئی کے گلالئی نے ندیم خان جے یوآئی نظریاتی نے اختر گل کو ٹکٹ سے نوازا ہے ۔

چارسدہ میں آئندہ انتخابات میں اصل مقابلہ اے این پی اور قومی وطن پارٹی کے درمیان ہےتاہم پی ٹی آئی اور ایم ایم اے کے امیدوار بھی اپ سیٹ کر سکتے ہیں چارسدہ میں قومی اسمبلی کی 2نشستیں ہیں جن میں سے این اے 23چارسدہ ون سے قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپائو کا مقابلہ ایم ایم اے کےحاجی ظفر علی خان‘ پی ٹی آئی کے انور تاج اور اے این پی کے گلزار احمد خان سے ہوگا‘ پیپلز پارٹی کے منظور احمد اور (ن) لیگ کی بیگم طاہرہ بخاری بھی میدان میں ہیں ‘ این اے 24چارسدہ ٹو سے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان خود مقابلہ کرینگے اور ان کا ٹاکرا تحریک انصاف کے فضل محمد خان اور ایم ایم اے کے مولانا گوہر شاہ سے ہوگا‘دیگر امیدواروں میں (ن) لیگ کے میاں عالمگیر شاہ‘ تحریک لبیک کے محمد شفیق ‘ پیپلز پارٹی کے آفتاب عالم‘ اے پی ایم ایل کے ظہور احمد شامل ہیں ‘ چارسدہ میں پہلے صوبائی اسمبلی کی 6نشستیں تھیں تاہم نئی حلقہ بندیوں میں ایک نشست کم کرکے اب ان کی تعداد 5کر دی گئی ہے‘ پی کے 56چارسدہ ون پر قومی وطن پارٹی کے سکندر شیرپائو کا مقابلہ ایم ایم اے کے مفتی گوہر علی اور پی ٹی آئی کے خالد سے ہوگا‘ دیگر امیدواروں میں پی ایم اے پی کے احمد شاہ‘ (ن) لیگ کے شیراز حسن‘ اے این پی کے محمد یاسر امین ‘ پیپلز پارٹی کے معاذ اللہ شامل ہیں‘ پی کے 57چارسدہ ٹو پر اے این پی کے شکیل بشیر عمرزئی اور قومی وطن پارٹی کے ارشد عمرزئی کے درمیان کاٹنے کا مقابلہ ہوگا‘دیگر امیدواروں میں پیپلز پارٹی کے پیر دلاور شاہ‘ تحریک انصاف کے عزیز اللہ‘ (ن) لیگ کے کلیم اکبر اور ایم ایم اے کے محمد ریاض خان شامل ہیں ‘ پی کے 58چارسدہ تھری اے این پی کے امیدوار اسفندیار ولی کے بیٹے ایمل ولی خان ہیں ان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے سلطان محمد خان ‘ ایم ایم اے کےاحسان اللہ خان اور مسلم لیگ کی سمیرا خان سے ہے ‘ دیگر امیدواروں میں پیپلز پارٹی کے عالم خان‘ قومی وطن پارٹی کے عبد الرحمن خان‘ تحریک لبیک کے فلک نیاز ‘ آزاد امیدوار صدیق احمد‘ فاروق شاہ اور یوسف خان شامل ہیں ‘ پی کے 59چارسدہ فور پر پی ٹی آئی کے فضل شکور خان کا مقابلہ ایم ایم اے کے عبد الرئوف سے ہے تاہم اے این پی کے امیدوارقاسم علی بھی اپ سیٹ کر سکتے ہیں‘دیگر امیدواروں میں پیپلز پارٹی کے بابر علی‘ (ن) لیگ کے تاج علی‘ پی ٹی آئی گلالئی کے سید ظفر علی شاہ ‘ اے پی ایم ایل محمد طاہر‘ قومی وطن پارٹی کے محمد ہاشم خان شامل ہیں ‘ پی کے 60مردان فائیو پر ایم ایم اے کے درمیان ٹکٹ کے معاملے پر اختلافات ہیں اور یہاں سے اس کے دو امیدوار بخت محمد اور مولانا مثمر شاہ میدان میں تھے تاہم ٹکٹ مولانا مثمر شاہ کو ملا ‘ ان کا مقابلہ قومی وطن پارٹی کے بابر علی خان اور پی ٹی آئی کے عارف احمد زئی سے ہوگا ‘ دیگر امیدواروں میں اے این پی کے معراج الدین‘ (ن) لیگ کی فرح خان‘ پیپلز پارٹی کے جاوید اقبال خان‘ اے پی ایم ایل کے راجید اللہ تحریک جوانان کے عرفان علی اور دیگر شامل ہیں ۔

ضلع نوشہرہ جو کہ سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کا آبائی ضلع ہے یہاں پی ٹی آئی اور ایم ایم اے کے درمیان کاٹنے کا مقابلہ متوقع ہے تاہم پیپلزپارٹی اور اے این پی کے بھی مضبوط امیدوار میدان میںآئے ہیںگزشتہ انتخابات میں نوشہرہ کے 2قومی اور 5صوبائی حلقوں میں تحریک انصاف نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی تاہم اس بار پی ٹی آئی کو ٹف ٹائم مل سکتا ہے‘ این اے 25نوشہرہ ون پر پی ٹی آئی کے امیدوار اور سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کا مقابلہ پیپلز پارٹی کے خان پرویز‘ ایم ایم اے کے سید ذوالفقار علی شاہ‘ پی ٹی آئی گلالئی کی عائشہ گلالئی‘ اے این پی کے ملک جمعہ خان سے ہو گا‘ احرار خان‘اعجاز الحق اور محمد شیر علی آزاد حیثیت سے میدان میں موجود ہیں‘ این اے 26نوشہرہ ٹو پر پی ٹی آئی کے ڈاکٹر عمران خٹک کا مقابلہ ایم ایم اے کے آصف لقمان قاضی‘ تحریک لبیک کے ثناء اللہ جان‘ اےاین پی کے جمال خٹک‘ (ن) لیگ کے حاجی نواب خان‘ پیپلز پارٹی کے فیروز جمال کا کا خیل سے ہو گا ‘پی کے 61نوشہرہ ون پر سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر میدان میں اتر ے ہیں‘ ان کے مقابلے میں تحریک لبیک نے ابراہیم‘ اے این پی نے پرویز احمد خان‘ پی ٹی آئی گلالئی نے رشید خان‘ ایم ایم اے نے عنایت الرحمن‘ پیپلز پارٹی نے محمد اسلم ٹکٹ سے نوازا ہے تاہم اس حلقہ پر کل 14امیدوار مد مقابل ہیں‘ پی کے 62پر ایم ایم اے نے امیر عالم خان‘ پیپلز پارٹی نے بصیر احمد خٹک‘ اے این پی نے خلیل عباس‘ تحریک انصاف نے محمد ادریس‘ (ن) لیگ نے محمد نہال اور تحریک لبیک نے ملک شاہ پسند خان کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے تاہم بی بی سعیدہ‘ پیر زمان خٹک‘ دیدار الدین‘ ظفر اللہ ‘ فضل محمود ‘ محمد الطاف الدین آزاد حیثیت سے مقابلہ کرینگے‘ پی کے 63پر پی ٹی آئی کے قربانی علی خان ایم ایم اے کے ٹکٹ پر پی ٹی آئی کے جمشید الدین کا مقابلہ کرینگے‘ دیگر امیدوار میں (ن) لیگ کے اختیار ولی‘ پیپلز پارٹی کے لیاقت علی شباب‘ اے این پی کے محمد شاہد‘ راہ حق پارٹی کے سردار علی خان آزاد امیدوار خان شیر ‘ شمس الرحمن اور میاں سرور مظفر شاہ شامل ہیں‘ پی کے 64پر بھی پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک میدان میں اترے ہیں ان کا مقابلہ ایم ایم اے کے پرویز خان خٹک‘ تحریک لبیک کے سید حیدر علی شاہ‘ (ن) لیگ کے ظہور احمد‘ اے این پی کے محمد شاہد اور پیپلز پارٹی کے میاں یوسف جمال شاہ سے ہے ‘ پی کے 65پر پی ٹی آئی کے خلیق الرحمن‘ قومی وطن پارٹی کے اشتیاق الرحمن‘ پی ایس پی کے طارق‘ پیپلز پارٹی کے محمد دائود خان‘ ایم ایم اے کے محمد طارق خٹک‘ اے این پی کے میاں افتخار حسین‘ تحریک لبیک کے وحید خان مد مقابل ہیں تاہم آزاد امیدوار اختر خان‘ صالح محمد اور میاں محمد سریر بھی میدان میں موجود ہیں ۔

صوبائی دارالحکومت پشاور میں بھی سیاسی میدان گرم ہو چکا ہے اور تمام جماعتیں پشاور میں کامیابی کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہیں‘ پشاور میں پہلے قومی اسمبلی کی 4جبکہ صوبائی اسمبلی کی 11نشستیں تھیں تاہم اب ایک قومی اور 3صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے اضافے کے ساتھ یہ تعداد بالترتیب 5اور 14ہو چکی ہے‘ صوبائی دارالحکومت میں عوامی نیشنل پارٹی‘ تحریک انصاف ‘ ایم ایم اے‘ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں کاٹنے کا مقابلہ ہوگا ‘ این اے 27پشاور ون پر عوامی نیشنل پارٹی نے ارباب طاہر ندیم‘ تحریک انصاف نے نور عالم خان‘ایم ایم اے نے حاجی غلام علی اور پیپلز پارٹی نے عاصمہ عالمگیر کو اپنا امیدوار نامزدکیا ہے‘ دیگر امیدواروں میں قومی وطن پارٹی کے امجد علی‘ (ن) لیگ کی ثویبہ شاہد‘ آزاد امیدوار سدرہ قدیم‘ شکیل عابد اور فقیر محمد شامل ہیں ‘ اسی طرح این اے 28پشاور ٹو پر عوامی نیشنل پارٹی کے شفیع اکبر ‘ تحریک انصاف کے ارباب عامر ایوب اور پیپلز پارٹی کے دائود برقی کے درمیان مقابلہ ہوگا‘دیگر امیدواروں میں ایم ایم اے کے صابر حسین اعوان‘ تحریک لبیک کے اکرام اللہ ‘ (ن) لیگ کے محمد انتخاب چمکنی شامل ہیں‘ این اے 29پشاور تھری پر تحریک انصاف کے ناصر موسیٰ زئی ‘ مسلم لیگ (ن) کے انجینئر امیر مقام‘ عوامی نیشنل پارٹی کے ارباب کمال احمد اور پیپلز پارٹی کے غضنفر علی مدمقابل ہیں‘ محمد شفیق بھی تحریک لبیک کے ٹکٹ پر میدان میں موجود ہیں‘ این اے 30پشاور فور پر پی ٹی آئی کے شیر علی ارباب ‘ ایم ایم اے کے ارباب نجیب اللہ خان ‘ اے این پی کے محمد عالمگیر خلیل ‘ پیپلز پارٹی کے ارباب عالمگیر خان اور مسلم لیگ (ن) کے محمد جنید کے مابین مقابلہ ہوگا دیگر امیدواروں میں پی ایم ایل کے ملک حیدر خان‘ جسٹس ڈیموکریٹک پارٹی کے نور ولی خان اور آزاد امیدوار محمد شوکت خورشید شامل ہیں جبکہ این اے 31پشاور فائیو پر پی ٹی آئی کے حاجی شوکت علی ‘ اے این پی کے حاجی غلام احمد بلور ‘ پیپلز پارٹی کے اخونزادہ عرفان اللہ شاہ اور مسلم لیگ (ن) کے ملک ندیم کے مابین کانٹے کا مقابلہ ہوگا‘ دیگر امیدواروں میں اے پی ایم ایل کے اورنگزیب خان‘ پاسبان کے گل رحمن‘ ایم ایم اے کے محمد صدیق الرحمن پراچہ‘تحریک لبیک کی یاسمین اور دیگر شامل ہیں ‘اسی طرح صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی بات کی جائے تو پی کے 66پر پی ٹی آئی کے محمود خان‘ اے این پی کے حاجی لیاقت علی خان اور پیپلز پارٹی کے کرامت اللہ چغرمٹی کے درمیان مقابلہ ہوگا‘ دیگر امیدواروں میں ایم ایم اکے حشمت خان‘ (ن) لیگ کے سید لیاقت حسین شاہ‘ قومی وطن پارٹی کے محمد ہاشم بابر اور دیگر شامل ہیں ‘ پی کے 67پر پی ٹی آئی کے ارباب محمد وسیم خان ‘اے این پی کے ملک نسیم احمد خان ‘ پیپلز پارٹی کے رضاء اللہ چغرمٹی اور مسلم لیگ (ن) کے فضل اللہ مد مقابل ہیں دیگر امیدواروں میں ایم ایم اے کے آصف اقبال دائو دزئی ‘ قومی وطن پارٹی پارٹی کے محمد شفیع شامل ہیں‘ پی کے 68پر پی ٹی آئی کے ارباب جہاندادخان کا مقابلہ اے این پی کے ممتاز خان ‘پیپلز پارٹی کے ملک طہماش اور مسلم لیگ (ن) کے ارباب فضل اکبر سے ہوگا‘ دیگر امیدواروں میں ایم ایم اے کے قاری سمیع اللہ جان‘ پی ایم ایل کے ارباب میر افضل خان دائودزئی اور دیگر شامل ہیں ‘پی کے 69پر پی ٹی آئی کے سید اشتیاق ارمڑ ‘ اے این پی کے ثاقب اللہ خان چمکنی اور پیپلز پارٹی کے محمد شریف کے درمیان مقابلہ ہے ‘ دیگر امیدواروں میں قومی وطن پارٹی کے اسرار خان‘ ایم ایم اے خالد وقار چمکنی‘ تحریک لبیک کے نوشاد خان اور دیگر شامل ہیں‘ پی کے 70پر پی ٹی آئی کے شاہ فرمان‘ اے این پی کے خوشدل خان ایڈوکیٹ‘ پیپلز پارٹی کے غضنفر علی اور مسلم لیگ (ن) کے شاہد خان مد مقابل ہیں‘دیگر امیدواروں میں ایم ایم اے کے جان افضل‘ اے پی ایم ایل کے راجملی خان‘ تحریک لبیک کے محمد شفیق ‘ قومی وطن پارٹی کے نیاز الرحمن خان مومند اور دیگر شامل ہیں‘ پی کے 71پر پی ٹی آئی کے شاہ فرمان‘ اے این پی کے عبد الحفیظ ‘ پیپلز پارٹی کے امان اللہ اور مسلم لیگ (ن) کے حاجی صفت اللہ کے درمیان مقابلہ ہے‘دیگر امیدواروں میں ایم ایم اے کے جاوید خان‘ قومی وطن پارٹی کے زر محمد‘ تحریک لبیک کے سمندر خان‘ اے پی ایم ایل کے عبد الکریم خان اور دیگر شامل ہیں‘ پی کے 72پر پی ٹی آئی کے فہیم احمد ‘اے این پی کے اشتیاق احمد خلیل‘ پیپلز پارٹی کے منظور خلیل کے درمیان مقابلہ ہے ‘دیگر امیدواروں میں تحریک لبیک کے زر علی خان‘ (ن) لیگ کے ظاہر خان ‘ راہ حق پارٹی کے عبد الولی‘ قومی وطن پارٹی کےی نرگس ثمین اور دیگر شامل ہیں ‘ پی کے 73پر پی ٹی آئی کے تیمور سلیم خان‘ اے این پی کے محمد سلیم اختر درانی اور پیپلز پارٹی کے یاسین خلیل کے درمیان مقابلہ ہوگا‘دیگر امیدواروں میں ایم ایم اے کے مولانا امان اللہ‘ (ن) لیگ کے فرہاد علی‘ قومی وطن پارٹی کے فلک نیاز خلیل اور دیگر شامل ہیں‘ پی کے 74پر پی ٹی آئی کے پیر فدا محمد ‘ایم ایم اے کے عطیف الرحمن‘اے این پی کےمحمد ابرار خلیل‘پیپلز پارٹی کے ارباب زر ک خان اور مسلم لیگ (ن) کے سید حیدر شاہ امیدوار نامزد ہیں‘ پی کے 75پر تحریک انصاف کے ملک واجد اللہ خان‘ عوامی نیشنل پارٹی کے سید عاقل شاہ‘ پیپلز پارٹی کے مصبا ح الدین اور مسلم لیگ (ن) کے قمر زمان کے درمیان مقابلہ ہوگا‘دیگر امیدواروں میں راہ حق پارٹی کے ابراہیم خان‘ ایم ایم اے کے ارباب محمد فاروق جان‘ تحریک لبیک کے شکیل علی شاہ‘ اللہ اکبر تحریک کے ظفر علی اور دیگر شامل ہیں‘ پی کے 76پر پی ٹی آئی کے آصف خان ‘ اے این پی کے حاجی ہدایت اللہ خان ‘پیپلز پارٹی کے ضیاء اللہ آفریدی اور مسلم لیگ (ن) کے محمد ندیم کے درمیان مقابلہ ہوگا‘ دیگر امیدواروں میں اے پی ایم ایل کے ارشد خان‘ قومی وطن پارٹی کے امجد علی ‘ ایم ایم اے کے بحر اللہ ایڈوکیٹ اور دیگر شامل ہیں‘ پی کے 77پر پی ٹی آئی کے کامران خان بنگش ‘ اے این پی کے حاجی محمد عمر خان ‘ پیپلز پارٹی کے سید ظاہر علی شاہ اور مسلم لیگ (ن) کے حسن محمود جان مد مقابل ہیں‘ دیگر امیدواروں میں ایم ایم اے کے مولانا خیر البشر‘ اے پی ایم ایل کے عابد نواز خان درانی‘ قومی وطن پارٹی کے محمد عدیل اور دیگر شامل ہیں‘ پی کے 78پر پی ٹی آئی کے محمد عرفان ‘ایم ایم اے کے حاجی غلام علی‘اے این پی کے ہارون بشیر بلور ‘ پیپلز پارٹی کے عرفان اللہ اور مسلم لیگ (ن) کے خادم علی یوسفزئی کے مابین کانٹے کا مقابلہ ہوگادیگر امیدواروں میں اے پی ایم ایل کے اورنگزیب خان‘ پی ایم ایل کے جاوید نسیم‘ قومی وطن پارٹی کے محمد شاہ ‘ تحریک لبیک کے مہد طارق اور دیگر شامل ہیں جبکہ پی کے 79پر تحریک انصاف کے حاجی فضل الٰہی ‘ اے این پی کے عبدالجبار ‘پیپلز پارٹی عمر خطاب اور مسلم لیگ (ن) کے رئیس خان اچر کے مابین مقابلہ ہوگا ‘ دیگر امیدواروں میں تحریک لبیک کے حجۃ اللہ ‘ قومی وطن پارٹی کے غلام حیدر خان‘ ایم ایم اے کے ملک نوشاد خان ‘ اے پی ایم ایل کے وکیل خان اور دیگر شامل ہیں ۔

کوہاٹ میں ایم ایم اے اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان اصل مقابلہ ہوگا‘ ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر اختلافات کے باعث پی ٹی آئی کے ووٹ تقسیم ہو گئے ہیں کیونکہ پی ٹی آئی نے شہریار آفریدی کو ٹکٹ دیاگیا جس کی وجہ سے سابق گورنر افتخار حسین شاہ ناراض ہوگئے اور وہ اپنی ہی پارٹی کے امیدوار کے مقابلے میں آزاد حیثیت سے میدان میں آگئے ہیں جس کی وجہ سے پی ٹی آئی کو مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے‘ کوہاٹ میں قومی اسمبلی کی ایک نشست این اے 32اور صوبائی اسمبلی کی 3نشستیں پی کے 80‘ 81اور 82ہیں‘ قومی اسمبلی کی نشست این اے 32پر مسلم لیگ (ن) کے امیدوار عباس آفریدی کا مقابلہ ایم ایم اے کے گوہر سیف اللہ خان بنگش اور پی ٹی آئی کے شہریار آفریدی سے ہو گا تاہم سابق گورنر افتخار حسین شاہ بھی اسی حلقے سے آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ‘ دیگر امیدواروں میں پیپلز پارٹی کے بسم اللہ خان‘ تحریک لبیک کے نجیب اللہ درانی اور دیگر شامل ہیں ‘ پی کے 80پر امجد آفریدی آزاد حیثیت سے ایم ایم اے کے شوکت حبیب اور پی ٹی آئی کے آفتاب عالم آفریدی کا مقابلہ کرینگے‘دیگر امیدواروں میں (ن) لیگ کی جمیلہ پراچہ‘ راہ حق پارٹی کے خالد محمود‘ تحریک لبیک کے زر ولی شاہ ‘ پیپلز پارٹی کے عبد الشکور خان اور دیگر شامل ہیں‘ پی کے 81پر پی ٹی آئی کے امتیاز شاہ قریشی ‘ اے این پی کے افتخار الدین ‘ ایم ایم اے کے میجر (ر) شاداد خان جو کہ سابق وزیر شاد محمد خان کے بیٹے ہیں کے درمیان مقابلہ ہوگا یہاں دیگر امیدواروں میں پیپلز پارٹی کے آصف سیف اللہ خان‘ جے یو آئی س کے تحسین احمد‘ راہ حق پارٹی کے شہباز خان اور دیگر شامل ہیں جبکہ پی کے 82پر سابق گورنر افتخار حسین شاہ آزاد حیثیت سے پی ٹی آئی کے ضیاء اللہ بنگش اور ایم ایم اے کے سید قلب حسن کا مقابلہ کرینگے ‘ دیگر امیدواروں میں اے این پی کے بادشاہ گل‘ پیپلز پارٹی کے پیر عادل شاہ‘ (ن) لیگ کی جمیلہ پراچہ ‘ راہ حق پارٹی کے عصمت اللہ خان اور دیگر شامل ہیں۔

ہنگو میں اس بار پی ٹی آئی کو ایم ایم اے ٹف ٹائم دینے کیلئے تیار ہے‘ یہاں قومی اسمبلی کی ایک جبکہ صوبائی اسمبلی کی 2نشستیں ہیں ‘ این اے 33پر پیر حیدر علی خان اے این پی کے امیدوار ہیں ‘ ان کا مقابلہ پی ٹی آئی حاجی خیال زمان اور ایم ایم اے کے عتیق الرحمن سے ہوگا‘ دیگر امیدواروں میں پیپلز پارٹی کی الفت حسین اور دیگر امیدوار شامل ہیں‘ پی کے 83پر ایم ایم اے کے مفتی عبید اللہ ‘ اے این پی کے سید حسین علی شاہ الحسینی‘ پی ٹی آئی کے شاہ فیصل خان کے درمیان مقابلہ ہو گا تاہم ایم ایم اے میں شامل جماعت اہلسنت کے رہنما مولوی ظفر اختلافات کی وجہ سے آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں‘دیگر امیدواروں میں پیپلز پارٹی کی الفت حسین‘ (ن) لیگ کے سیف الرحمن اور دیگر شامل ہیں‘ پی کے 84پر پی ٹی آئی کے محمد ظہور شاکر ‘ پیپلز پارٹی کے غازی جان وزیر ‘ اے این پی کے پیر سید حیدر علی شاہ اور آزاد امیدوار رنگین شاہ وزیر کے درمیان مقابلہ ہوگا ‘ دیگر امیدواروں میں (ن) لیگ کے ملک وحید اور آزاد امیدواروں کی کثیر تعداد شامل ہے۔

کرک میں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان مقابلہ ہو گا تاہم ایم ایم اے بھی مضبوط ثابت ہو سکتی ہے تاہم ٹکٹ کے معاملے پر یہاں بھی اختلافات سامنے آرہے ہیں‘ پی ٹی آئی کو بھی ٹکٹ کے معاملے میں اختلافات کا سامنا ہے‘ یہاں قومی اسمبلی کی واحد نشست پر مسلم لیگ (ن) کے امیدوار رحمت سلام خٹک مضبوط تصور کئے جا رہے ہیں تاہم ان کا مقابلہ علی قلی خان کے بیٹے کیپٹن (ر) خالد قلی خان سے ہو تھا جو پی ٹی آئی کے ٹکٹ کے خواہشمند تھے تاہم پی ٹی آئی کے یہاں سے شاہد احمد خٹک کو ٹکٹ جاری کر دیاگیا ہے ان کے علاوہ ایم ایم اےکے میر زاقیم خان ‘ پیپلز پارٹی کے نوابزادہ محسن علی خان‘ (ق) لیگ کے حسیب احمد آفاقی اور دیگر امیدوار بھی میدان میں ہیں‘ پی کے 85سے آزاد امیدوار جاوید اقبال‘ ایم ایم اے کے میاں نثار گل کا کا خیل‘ پی ٹی آئی کے فرید طوفان اور اے این پی کے خورشید خٹک کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے‘دیگر امیدواروں میں پختونخوا میپ کے محبوب جان‘ پیپلز پارٹی کے محمد زمان خٹک اور دیگر شامل ہیں ‘ پی کے 86پر پی ٹی آئی کے ملک قاسم خان خٹک ‘ ایم ایم اےکے ملک ظفر اعظم کے درمیان مقابلہ ہوگا ‘ دیگر امیدواروں میں پی پی پی کے جہانزیب خان‘ پی ایس پی کے دل فراز‘ اے این پی کے ساجد احمد‘ قومی وطن پارٹی کے ضیاء الملک اور دیگر شامل ہیں ۔

بنوں میں ایم ایم اے اور پی ٹی آئی کے درمیان کاٹنے کا مقابلہ ہو گا کیونکہ یہاں کی قومی اسمبلی کی واحد نشست این اے 35پر ایم ایم اے کے اکر م خان درانی‘پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان سے مقابلہ کرینگے جبکہ پیپلز پارٹی سے یاسمین صفدر بھی میدان میں ہیں ‘ دیگر امیدواروں میں جے یو آئی( س) کے اسلام نور ‘راہ حق پارٹی کے امین اللہ‘ پی ایس پی کے عبد الصمد خان‘ اے پی ایم ایل کے لیاقت علی خان اور دیگر شامل ہیں ‘پی کے 87بنوں ون پر اے این پی کے تیمور باز‘ پی ٹی آئی کے زاہد اللہ خان اور ایم ایم اے کے قاری گل عظیم خان کے درمیان مقابلہ ہوگا‘ دیگر امیدواروں میں پیپلز پارٹی کے شیر اعظم خان وزیر‘ قومی وطن پارٹی کے فہیم اللہ ‘ جے یو آئی س کے اسلام نور اور دیگر شامل ہیں ‘پی کے 88بنوں ٹو پر پی ٹی آئی کے پختون یارخان اور ایم ایم اے کے زاہد اکرم درانی کے درمیان مقابلہ ہو گا‘ دیگر امیدواروں میں پیپلز پارٹی کی سیدہ یاسمین صفدر‘ قومی وطن پارٹی کے فرمان اللہ خان اور دیگر بھی شامل ہیں ‘پی کے 89بنوں تھری پر پی ٹی آئی کے شاہ محمدخان ‘ایم ایم اے کے شیرین مالک اور قومی وطن پارٹی کے ملک عدنان خان کے درمیان مقابلہ ہے تاہم یہاں آزاد امیدوار حامد شاہ جو کہ جے یو آئی سے ناراض ہیں اور آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں انہیں مضبوط امیدوار تصور کیا جا رہا ہے‘ دیگر آزاد امیدوار بھی میدان میں ہیں جبکہ پی کے 90بنوں فور پر ایم ایم اے کے اکرم خان درانی‘ پی ٹی آئی کے ملک عدنان خان اور اے این پی کے عبدالصمد خان کے درمیان مقابلہ ہوگا ‘ دیگر امیدواروں میں قومی وطن پارٹی کےفر ید اللہ خان‘ اے پی ایم ایل کے لیاقت علی خان‘ جے یو آئی س کے محمد سلیم اور دیگر شامل ہیں ۔

لکی مروت میں ایم ایم اے اور پی ٹی آئی کے درمیان مقابلہ ہوگا ‘ یہاں سیف اللہ برادران مضبوط امیدوار تصور کئے جاتے تھے تاہم وہ انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے ‘ این اے 36پر ایم ایم اے نے مولانا انور خان کو امیدوار نامزد کیا ہے ان کا مقابلہ سلیم سیف اللہ نے کرنا تھا تاہم اب پی ٹی آئی کے اشفاق احمد خان کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے‘دیگر امیدواروں میں پیپلز پارٹی کے انعام اللہ خان‘ پختونخوا میپ کے عبد اللہ‘ (ن) لیگ کے عمران اللہ خان‘ تحریک لبیک کے محمد علی اور دیگر شامل ہیں‘ پی کے 91لکی ون پر ایم ایم اے کے منور خان اور پی ٹی آئی کے جوہر محمد خان کا مقابلہ ہے تاہم آزاد امیدوار اختر منیر مروت اور ملک نجیب اللہ خان بھی اپ سیٹ کر سکتے ہیں ‘دیگر امیدواروں میں پیپلز پارٹی کی فرزانہ شیرین‘ تحریک لبیک کے وحید اسلم خان اور دیگر شامل ہیں ‘ پی کے 92لکی ٹو پر ایم ایم اے کے نور سلیم ملک اور پی ٹی آئی کے ہشام انعام اللہ خان کے درمیان مقابلہ ہوگادیگر امیدواروں میں اے این پی کے محمد ایوب خان‘ پیپلز پارٹی کے سخی مرجان ‘ تحریک لبیک کے محمد ادریس خان اور آزاد امیدواروں کی کثیر تعداد شامل ہے جبکہ پی کے 93لکی تھری پرایم ایم اے کے حاجی انور حیات خان ‘ پی ٹی آئی کے طارق سعید ‘ آزاد امیدوارظفر اللہ خان کے درمیان مقابلہ ہوگا ‘ دیگر امیدواروں میں قومی وطن پارٹی کے امیر زادہ خان ‘ (ن) لیگ کے قریب اللہ خان‘ پیپلز پارٹی کے مشعل خان ‘ تحریک لبیک کے نور علی خان اور دیگر آزاد امیدوار شامل ہیں ۔

ٹانک کو اس بار الیکشن میں قومی اسمبلی کی الگ سے ایک نشست این اے 37دی گئی ہے جو پہلے ڈیرہ اسماعیل خان کے ساتھ مشترکہ تھی ‘ این اے 37سے مولانا فضل الرحمن کے فرزند مفتی اسد محمود ایم ایم اے کے امیدوار ہیں‘ ان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے حبیب اللہ خان کنڈی سے ہو گا‘ سابق ایم این اے داور خان کنڈی بھی آزاد حیثیت سے میدان میں موجود ہیں‘ دیگر امیدواروں میں (ن) لیگ کے سمیع اللہ برکی‘ اے پی ایم ایل کے نوابزادہ سعادت خان‘ سابق سینیٹر وقار احمد خان اور دیگر آزاد امیدوار موجود ہیں‘ صوبائی اسمبلی کی واحد نشست پی کے 94پر پی ٹی آئی کے عرفان اللہ خان کنڈی کا مقابلہ (ن) لیگ کے سمیع اللہ برکی سے ہو گا‘ شاہ فہد انصاری (ن) لیگ اور غلام قادر خان بیٹنی اے این پی کے ٹکٹ پر میدان میں موجود ہیں تاہم آزاد امیدوار بھی قسمت آزمائی کر رہے ہیں ۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں پہلے سٹی کی قومی اسمبلی کی ایک نشست این اے 24 جبکہ ٹانک کم ڈیرہ کی ایک سیٹ این اے 25ملا کر کل 2قومی اسمبلی کی سیٹیں تھیں تاہم حالیہ مردم شماری کے نتیجہ میں نئی حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست کے جاری ہونے سے ڈیرہ شہر کے اکلوتے قومی حلقہ24 کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے نئی ترتیب کے مطابق ڈیرہ کا قومی حلقہ این اے24 اب این اے38اور این اے39 بن چکا ہے‘ این اے38ڈیرہ سٹی اور پہاڑپور سرکل جبکہ این اے39تحصیل کلاچی درابن اور تحصیل پروا پر مشتمل ہے اسی طرح ڈیرہ کے پانچ صوبائی حلقوں کی تعداد برقرار رکھی گئی ہے ‘پہلے پی کے 64سے 68تک صوبائی حلقے تھے تاہم ان کے نمبر تبدیل کر دئیے گئے ہیں اور ترتیب کچھ یوں ہے تحصیل پہاڑپور پی کے95‘ڈیرہ سٹی ٹو پی کے96‘ڈیرہ سٹی پی کے97‘تحصیل پروا پی کے98اور تحصیل کلاچی اور تحصیل درابن پی کے99ہو گئے ہیں‘ این اے38سے ایم ایم اے کے سربراہ مولانا فضل الرحمن خود میدان میں اترے ہیں‘ ان کے مقابلے میں پی ٹی آئی سے علی امین خان گنڈا پور‘ (ن) لیگ کے اختر سعید‘ تحریک لبیک کے حفیظ اللہ‘ پیپلز پارٹی کے فیصل کریم کنڈی‘ سابق سینیٹر وقار احمد خان اور دیگر آزاد امیدوار میدان میں موجود ہیں‘ این اے39پر بھی ایم ایم اے کے مولانا فضل الرحمن مقابلہ کر رہے ہیں اور ان کے مدمقابل پی ٹی آئی کے محمد یعقوب شیخ‘ پیپلز پارٹی کے نورنگ خان ‘ سابق سینیٹر وقار احمد خان اور دیگر آزاد امیدوار نامزد ہیں‘ پی کے 95ڈیرہ ون پر پی کے95پر روایتی مخالف پی ٹی آئی کے احتشام جاوید اکبر خان اور اے این پی کے سابق ایم پی اے مخدوم مرید کاظم شاہ دونوں آزاد حیثیت سے مد مقابل ہیں اور ان کے درمیان کاٹنے کا مقابلہ ہوگا تاہم اس حلقہ پر دیگر امیدواروں میں اے این پی کے مخدوم زادہ محمد آفتاب حیدر‘ تحریک لبیک کے نعمان اکبر خان (ن) لیگ کے محمد جاوید خان‘ پیپلز پارٹی کے سید محمد نجف علی شاہ اور دیگر آزاد امیدوار موجود ہیں ‘پی کے96ڈیرہ سٹی ٹو پر پیپلز پارٹی کے احمد کریم خان کنڈی ‘ایم ایم اے کے سردار عبد الحلیم قصوریہ کے درمیان مقابلہ ہوگا تاہم دیگر امیدواروں میں اے این پی کے شیرو اللہ خان‘ پی ٹی آئی کے طارق رحیم کنڈی‘ (ن) لیگ کے محمد وسیم خان‘ جے یوآئی نظریاتی کے نجیب اللہ خان اور دیگر آزاد امیدوار موجود ہیں‘ جمعیت علما ءاسلام کے مولانا عبیدالرحمان بھی الیکشن لڑنے کے خواہشمند تھے تاہم انہیں ٹکٹ نہ مل سکا‘پی ٹی آئی کے سمیع اللہ خان علیزئی کو پارٹی سے نکالے جانے کے بعدوقار گروپ کے طاہر وسیم ایڈوکیٹ اور سمیع اللہ خان علیزئی آزاد امیدوار ہیں‘ ڈیرہ سٹی پی کے97 سے پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے علی امین خان گنڈہ پور‘ایم ایم اے کے ملک مشتاق احمد کے درمیان مقابلہ ہے تاہم دیگر امیدواروں میں اے پی ایم ایل کے ملک نثار احمد تھند‘ (ن) لیگ کے ایزد نواز خان‘ اے این پی کے تیمور علی خان‘ ایم کیو ایم کے چوہدری سراج الدین‘ راہ حق پارٹی کے عبد اللطیف ‘ پیپلز پارٹی کے قیوم نواز‘ جے یو آئی نظریاتی کے محمد الطاف خان اور دیگر شامل ہیں‘تحصیل پروا پی کے98سے ایم ایم اے کے مولانا لطف الرحمان اور پی ٹی آئی کے خالد سلیم میں مقابلہ ہو گا تاہم تحریک لبیک کے سلطان محمد دین‘ (ن) لیگ کی خورشید بی بی اور دیگر آزاد امیدوار بھی میدان میں موجود ہیں‘ تحصیل کلاچی اور تحصیل درابن پی کے99سے پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے سردار اکرام خان گنڈا پورکا مقابلہ پیپلز پارٹی کے احتشام اللہ خان‘ اے این پی کے رنگیز خان ‘ ایم ایم اے کے عبید الرحمن سے مقابلہ ہوگا ‘ دیگر امیدواروں میں محمد اکبرخان اور دیگر آزاد امیدوار شامل ہیں ۔

عوامی شعور کا امتحان


تازہ ترین