• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغان صدر اشرف غنی کی طرف سے نگران وزیراعظم جسٹس (ر) ناصرالملک اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے فون پر رابطہ کر کے پشاور اور مستونگ سانحات پر اظہار افسوس ہمسائیگی کا تقاضا ہے البتہ بہتر بات انہوں نے یہ کی کہ دوران الیکشن سرحد پر اضافی سیکورٹی لگائیں گے۔ افغان صدر کے جذبات اور ان کی یقین دہانی پر آرمی چیف نے ان کا شکریہ ادا کیا۔ پشاور، بنوں اور مستونگ میں انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں پر دہشت گردوں کے سفاکانہ حملوں کے بعد سیاسی سرگرمیوں کا ماند پڑنا اور سیاستدانوں کا محتاط ہو جانا ایک فطری امر ہے۔ بلاشبہ پاکستان کی انتخابی تاریخ کے یہ سیاہ ترین دن تھے کہ تین چار روز کے اندر تین حملوں نے لگ بھگ دو سو افراد کو لقمہ اجل اور اس سے دوگنا کو ہمیشہ کے لئے معذور بنا دیا۔ جہاں تک دہشت گردی کی بات ہے پاک فوج کے کردار پر سب مطمئن ہیں جس کے جوان اور افسر آج بھی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے مادر وطن کے تحفظ میں کوشاں ہیں۔ یہ حقیقت بھی ناقابل تردید ہے کہ آپریشن ردالفساد کا مرحلہ سب سے زیادہ کٹھن ہے کہ جس میں اسی دھرتی پر پلنے والے عناصر پاکستان دشمن قوتوں کا ایجنڈا پورا کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور جنہیں اعانت و تربیت افغانستان سے ملتی ہے، جہاں بھارت اور اس کا پشتیبان امریکہ کھل کھیل رہے ہیں، پاکستان میں ہونے والے حالیہ حملوں میں بھی شواہد سامنے آئے ہیںکہ ان میں یہی عناصر کار فرما ہیں۔ انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے قبل اور بعد میں انتخابات کے التوا کے لئے جس بیرونی سازش کا ذکر کیا جارہاتھا غالباً وہ سازش دہشت گردی کی صورت میں سامنے آرہی ہے۔ یہ بات البتہ قابل اطمینان ہے کہ افغان صدر نے سرحد کی سیکورٹی بڑھانے کا یقین دلایا ہے، نیکٹا بھی امیدواروں کو تحفظ فراہم کرنے کا اعلان کر چکا ہے اور انتخابی عمل کے دوران خود پاک فوج مامور ہوگی۔ افغان صدر کی طرف سرحد پر اضافی سیکورٹی کی یقین دہانی خوش آئند سہی ہمیں اپنی طرف سے تمام تر حفاظتی انتظامات فول پروف بنانا ہوں گے۔

تازہ ترین