• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
یورپ اور امریکہ میں مندی کے باعث تقریباً ایک سال سے پاکستان کی ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹس جمود کا شکار تھی لیکن پاکستان کے ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق ستمبر 2012ء میں ان مارکیٹس میں طلب میں معمولی اضافے سے ہماری ٹیکسٹائل، گارمنٹس،تولئے، بالخصوص کاٹن یارن اور فیبرک کی ایکسپورٹس میں 12.91% اضافہ ہوا ہے ، اس اضافے کی ایک وجہ چائنا اور تائیوان میں لیبر کے مسائل ہیں جس کی وجہ سے ہمیں چائنا اور تائیوان کی مارکیٹس کا تقریباً 3% اضافی بزنس منتقل ہوا۔ دوسرے نومبر 2012ء سے 31دسمبر 2013ء تک یورپی یونین نے گزشتہ سالوں میں سیلاب اور بارشوں سے پاکستانی معیشت کو پہنچنے والے شدید نقصانات کے پیش نظر پاکستان کی 75 مصنوعات کو EUبغیر ڈیوٹی اجازت دی ہے جس میں 65 مصنوعات ٹیکسٹائل کی ہیں اور اس کے بعد جنوری 2014ء سے پاکستان بنگلہ دیش کی طرح جی ایس پی پلس کے تحت اپنی مصنوعات بغیر ڈیوٹی EUایکسپورٹ کرسکے گا جس کی وجہ سے یورپی خریدار پاکستان سے ٹیکسٹائل مصنوعات خریدنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ امریکہ کے ٹیکسٹائل کے بڑے خریدار اس سال پاکستان میں کاٹن کی اچھی فصل کے پیش نظر اپنے بڑے آرڈرز کیلئے اب پاکستانی کمپنیوں سے رجوع کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں اکتوبر کے پہلے ہفتے میں امریکی تجارت کے فروغ کے ادارے USTRجس کی نمائندگی میری دوست گیل اسٹرکلر اور مائیکل ڈینلے کررہے تھے نے لندن میں ایک سرمایہ کاری کانفرنس منعقد کی جس میں امریکہ کے بڑے ڈپارٹمنٹل اسٹورز کی چینز کے اعلیٰ عہدیداروں نے پاکستانی ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز سے اپنی ٹیکسٹائل مصنوعات کے آرڈرز کے سلسلے میں ملاقاتیں کیں۔ اس ہفتے امریکی قونصلیٹ کراچی کی اکنامک انچارج کارابیب روسکی نے بھی کراچی میں پاکستانی ایکسپورٹرز کی امریکی ٹیکسٹائل کے بڑے خریداروں کے ساتھ ایک وڈیو کانفرنس منعقد کرنے کیلئے مجھ سے ملاقات کی۔ ملک میں جاری بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ سے ٹیکسٹائل سیکٹر کی پیداواری صلاحیت بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ موجودہ امن و امان کی صورتحال کے باعث بھی بیرونی خریدار پاکستان آنے سے گریز کررہے ہیں لیکن اس کے باوجود رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی جولائی ۔ستمبر 2012ء میں ہماری ٹیکسٹائل کی مجموعی ایکسپورٹس 2.95% اضافے سے 3.27 بلین ڈالر ہوئی جو گزشتہ سال اسی سہ ماہی میں 3.17 بلین ڈالر تھیں۔ اگر ہم ان مصنوعات کا جائزہ لیں تو ستمبر 2012ء میں ریڈی میڈ گارمنٹس میں سب سے زیادہ اضافہ 26.5%، ہوزری میں 0.95%، تولئے میں 14.47%، میڈ اپس 7.3% جبکہ کاٹن یارن میں ریکارڈ 40.79%، کاٹن فیبرک14.38% اور کاٹن کے علاوہ دیگر یارن کی ایکسپورٹ میں 90.44% اضافہ ہوا لیکن مجموعی طور پر نٹ ویئر، بیڈ ویئر، سینتھیٹک ٹیکسٹائل، میڈ اپس کی ایکسپورٹس میں کمی دیکھی گئی ہے۔ مجموعی طور پر ملک میں مشینری کی امپورٹ میں 13.14% اضافہ ہوا ہے اور یہ گزشتہ سال کے 1.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 1.35 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں ۔ملکی ٹیکسٹائل ایکسپورٹس کے ساتھ دوسری مصنوعات کی ایکسپورٹس کے تجزیئے کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 5.8% اضافہ ہوا ہے جس میں سیمنٹ کی ایکسپورٹس میں 30.6%اضافہ ہوا جو گزشتہ سال اسی سہ ماہی کے 112 ملین ڈالر سے بڑھ کر 146.3 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں جبکہ جیولری کی ایکسپورٹس 342.7% اضافے سے 740.5 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ اس کے علاوہ مچھلی کی ایکسپورٹ میں 7.2%، سبزیوں میں 3.4%اور گوشت میں 26.9% اور شکر کی ایکسپورٹس میں اضافہ ہوا جبکہ چاول کی ایکسپورٹ میں 26.8% ،فرنیچر میں 6.66%، فوڈ آئٹمز میں 11.4%، گندم میں 72.7% ، تمباکومیں 43.8%،قالین میں 2.7% اور چمڑے کی مصنوعات کی ایکسپورٹس میں 16.6%کی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ پام آئل کی امپورٹ میں 10.3% کمی کے ساتھ 586 ملین ڈالر، چائے کی امپورٹ 19.5% کمی کے ساتھ 66.55 ملین ڈالر رہی جبکہ اسی دورانئے میں پیٹرولیم مصنوعات کی امپورٹ 8.15% اضافے سے 2.71 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔ گزشتہ سال ترک حکومت نے مقامی صنعت کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے ٹیکسٹائل مصنوعات کی ترکی امپورٹ پر اضافی کسٹم ڈیوٹی عائد کردی تھی جس سے ہماری ترکی کو ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ متاثر ہوئیں۔ میں نے اس سلسلے میں ترکی کے نائب وزیر معیشت مصطفی ظفر سے ملاقات کی تھی اور حال ہی میں بورڈ آف انویسٹمنٹ کے چیئرمین اور وفاقی سیکریٹری تجارت نے پاکستان اور ترکی کے مابین ترجیحی تجارتی معاہدے (PTA) کو حتمی شکل دینے کیلئے انقرہ میں ترکی کے نائب وزیراعظم علی باباجان سے ملاقات کی ہے۔
مجھے امید ہے کہ ترکی کے ساتھ PTA معاہدے میں ٹیکسٹائل مصنوعات کو شامل کرنے سے بھی پاکستان سے ترکی ایکسپورٹ میں اضافہ ہوگا جو 2 سال پہلے تقریباً ایک بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھیں اور دونوں ممالک کے سربراہان مملکت نے اسے 2 بلین ڈالر تک لے جانے کا ہدف رکھا تھا۔ علاقائی تجارت کے فروغ کے مدنظر پاک انڈیا تجارت میں بھی تیزی سے پیش رفت ہورہی ہے اور اپریل 2013 ء تک انڈیا صرف 100 مصنوعات کے علاوہ باقی تمام مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹی کم کرکے صفر سے 5% تک کردے گا جبکہ پاکستان کو یہ رعایت 2017 ء تک کرنی ہوگی جس سے پاکستان کی انڈیا کو ٹیکسٹائل ایکسپورٹس میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔اس وقت چائنا پاکستان کا ایک بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ چائنا کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ (FTA) سائن کرنے کے بعد دونوں ممالک کے مابین تجارت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور جلد ہی پاکستان اور چائنا FTA کے دوسرے فیز میں داخل ہورہے ہیں جس میں مزید مصنوعات پر کسٹم ڈیوٹی ختم کردی جائے گی۔ اس سلسلے میں TDAP میں وزارت تجارت اور ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں کے ساتھ ہم نے ان مصنوعات کی نشاندہی کی جن پر FTA کے دوسرے مرحلے میں چائنا کسٹم ڈیوٹی ختم کردے گا۔ اس وقت چائنا پاکستان سے سب سے زیادہ کاٹن یارن امپورٹ کررہا ہے۔ چائنا میں مزدوروں کی اجرتوں میں تیزی سے اضافے کے باعث چائنا کی بنیادی ٹیکسٹائل مصنوعات غیر مقابلاتی ہورہی ہیں۔ حال ہی میں چائنا نے پاکستان سے خریداری شروع کی ہیں تاکہ وہ گارمنٹس تیار کرکے بین الاقوامی مارکیٹس میں مقابلاتی نرخوں پر سپلائی کرسکے۔ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے مجھے ٹیکسٹائل صنعت کا مستقبل روشن نظر آتا ہے۔
تازہ ترین