• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پروفیسر مسعود ہزاروی کے’جنگ‘میں شائع مضامین کی کتاب ’صدائے تکبیر‘ کی رونمائی

لاہور (پ ر) الحرا ایجوکیشنل اینڈ کلچرل سنٹر لوٹن کے ڈائریکٹر پروفیسر مسعوداخترہزاروی کے جنگ لندن میں شائع شدہ مضامین پر مشتمل کتاب’’صدائے تکبیر‘‘کی پروقار تقریب رونمائی لاہور کے مقامی ہوٹل میں منعقدہوئی جس کی صدارت محمددلاورچوہدری نے کی جب کہ روزنامہ پاکستان کے چیف ایڈیٹر،تجزیہ کار اورسینئر کالم نگار مجیب الرحمن شامی مہمان خصوصی تھے۔اوریا مقبول جان ،سلمان غنی، سجاد میر، سلمان عابد ،بریگیڈئر ر سیّدغضنفر علی ،بریگیڈئر ر حامدسعید اختر، محمدیٰسین وٹو اور ڈاکٹر نبیلہ طارق ایڈووکیٹ نے صدائے تکبیر کے مصنف پروفیسر مسعوداخترہزاروی کی اس کاوش کو خراج تحسین پیش کیا۔ مقررین نے مختلف کالمز کے اقتباسات پڑھ کر سامعین کو اس کتاب کی جامعیت سے آگاہ کیا۔ اوریا مقبول جان نے کہا کہ میں نے اس کتاب کی تقریظ بھی لکھی ہے اس لئے پڑھنے کا موقع بھی ملا۔ انہوں نے اس کتاب کو دین اور دنیا کے معاملات کے متعلق بہترین کالمز کا مجموعہ قرار دیا۔ مجیب الرحمن شامی نے اس کتاب کو ایک بہترین کاوش قرار دیتے ہوئے کچھ اقتباس پڑھ کر بھی سنائے۔ حلف اور اقرار نامے کی بحث کے حوالے سے کالم کو بہترین تحقیقی کالم قرار دیا۔ پروفیسر ہزاروی کے کچھ کالمز کا حوالہ دیتے ہوئے دیگر مقررین نے کہا کہ پاکستان واحد ریاست ہے جہاں تعلیم ایک ساتھ چھ سات نصاب میں دی جارہی ہے جس وقت تک ہم مسجدمکتب اورگھرتینوں درست نہیں کریں گے تو کس طرح وہ پاکستان بنے گا جس کاخواب اقبال ؒ اور محمدعلی جناحؒ نے دیکھاتھا۔انہوں نے کہا کہ پروفیسر مسعوداخترہزاروی کی تحریروں سے اللہ تعالیٰ کیلئے دوستی اوردشمنی صاف عیاں ہوتی ہے۔مختلف موضوعات کے بارے میں ان کامطالعہ وسیع ہے ،ہم دعاکرتے ہیں قلم قبیلے سے وابستہ افرادکا سچائی تک رسائی کا دشوار سفر جاری رہے۔محمد دلاورچوہدری نے کہا کہ ہم لوگ حادثات اور سانحات سے بھی نہیں سیکھتے،سیاسی قیادت مزید غلطیوں کی متحمل نہیں ہوسکتی۔اگرقلم قبیلے نے سچائی کاساتھ نہ دیا تو خدانخواستہ جگ ہنسائی ہمارااورہمارے ہم وطنوں کامقدربن جائے گی۔سلمان غنی نے بہت دردمندی سے سانحہ مستونگ اور نواب سراج رئیسانی کی شہادت پر اپنے رنج وغم اور سوگ کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کی مخصوص ’’خلائی مخلوق‘‘ نے سانحہ مستونگ کے ساتھ انصاف نہیں کیا،اندوہناک قومی سانحہ کی نامناسب کوریج اس سانحہ سے بڑاسانحہ ہے، مستونگ میں رونماہونے والے حالیہ دلخراش سانحہ نے پاکستانیوں کورنجیدہ کردیا ہے۔نواب سراج رئیسانی ایک سچے اوربڑے پاکستانی تھےجس وقت مستونگ میں صف ماتم بچھی ہوئی تھی اس وقت ہمارا میڈیا سیاست کاپوسٹ مارٹم کررہا تھا۔ سلمان عابدنے کہا کہ معاشرے کے دوسرے طبقات سمیت میڈیا کو بھی اپنی سمت درست کرناہوگی۔راہ حق پرگامزن محب وطن پاکستانیوں کی شہادتیں رائیگاں نہیں جائیں گی۔سراج رئیسانی شہید کی شخصیت اورسیاست سے پاکستانیت کی خوشبوا ٓتی تھی۔ خودکش حملے کے نتیجے میں سراج رئیسانی کی شہادت نے ان کی پاکستانیت کی ’’شہادت‘‘ دے دی۔بریگیڈئر رسیّدغضنفر علی نے کہا کہ پروفیسر مسعوداخترہزاروی اپنے علم اورقلم سے سماجی برائیوں کیخلاف جہادکررہے ہیں ۔مقررین نے مزید کہا کہ پروفیسر مسعوداخترہزاروی سات سمندرپارمادروطن سے دور کلمہ حق بلندکررہے ہیں۔ان کے ہرایک کالم میں اسلامیت پاکستانیت اورانسانیت جھلکتی ہے۔انہوں نے اپنی جاندار تحریروں میں محض مسائل کاماتم نہیں کیا بلکہ ان کاپائیدارحل بھی تجویز کیا ہے۔ پروفیسر مسعوداختر ہزاروی پچھلی دودہائیوں سے برطانیہ میں مقیم ہیں مگران کادل آج بھی پاکستان کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ تقریب میں قاری محمددلاور نے تلاوت قرآن مجید فرقان حمید کی جبکہ سیّدمقرب شاہ نے بارگاہ رسالتﷺ میں ہدیہ نعت پیش کیا۔ پروفیسر عرفان انجم ،محمد ناصراقبال خان حافظ عامر سعید،ممتاز اعوان،میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ ،محمدشاہد محمود،کامران رفیق ،ناصف اعوان،ریاض احمد احسان شہزادعمران رانا ایڈووکیٹ ،راشد علی،انعام الحسن کشمیری عدنان خالداورقاسم آصف نے بھی اس تقریب میں خطاب کیا۔
تازہ ترین