• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت،ٹرمپ نے امریکی ایجنسیوں کا دعویٰ تسلیم کرلیا

صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت،ٹرمپ نے امریکی ایجنسیوں کا دعویٰ تسلیم کرلیا

واشنگٹن، ماسکو(جنگ نیوز، خبر ایجنسی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اپنے ایک روز پہلے کے بیان کو پلٹتے ہوئے کہا کہ وہ امریکی انٹیلی جنس اداروں کے اس نتیجے کو تسلیم کرتے ہیں کہ روس نے 2016کے امریکی صدارتی انتخاب میں مداخلت کی تھی، اپنی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹ پر بھرپور اعتماد ہے، گزشتہ روز کہنا چاہتا تھا اس کی کوئی وجہ نہیں کہ روس نے 2016ء کے امریکی صدارتی انتخاب میں مداخلت نہ کی ہو۔ دوسری جانب روسی صدر پیوٹن نے ٹی وی میزبان کو دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہاہےکہ کیا آپ سمجھتے ہیں روس میں موجود کوئی شخص امریکا اور کروڑوں امریکیوں کے انتخاب پر اثرا انداز ہو سکتا ہے ؟ یہ مکمل طور پر مضحکہ خیز بات ہے۔ غیرملکی میڈیا کےمطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس سے متعلق اپنے بیان سے کانگریس کے دباؤ یا انٹیلی ایجنسیوں کی ناراضگی کی وجہ سے مکر گئے،فن لینڈ میں روسی صدر سے ملاقات کے بعد وطن واپسی پر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے بیان سے فوری طور پر مکر گئے۔بدھ کو دارالحکومت واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں اپنی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹ پر بھرپور اعتماد ہے،اس کی کوئی وجہ نہیں کہ روس نے امریکا کے 2016 ء کے صدارتی انتخاب میں مداخلت نہ کی ہو لیکن میڈیانے اسے لکھا کہ روسی صدر پیوٹن نے صدارتی انتخاب میں مداخلت نہیں کی۔انہوں نے کہاکہ روسی ہم منصب سے ایران،شام،شمالی کوریا اور اسرائیل کی سلامتی سے متعلق تبادلہ خیال ہوا، پیوٹن سے دنیا کے تمام ایٹمی ہتھیار ختم کرانے پر بھی بات چیت ہوئی۔دوسری جانب فن لینڈ کے دارالحکومت ہلسنکی میں ٹرمپ سے سربراہ ملاقات کے بعد مغربی میڈیا کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں روسی صدر کافی ناراض نظر آئے۔ انٹرویو کے وڈیو کلپ سے ظاہر ہو رہا ہے کہ پیوٹن کو اس بات پر شدید غصّہ ہے کہ امریکی جیوری نے روسی ایجنٹوں کو امریکی صدارتی انتخاب میں مداخلت کی کوشش کا مورد الزام ٹھہرایا ہے۔امریکی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے پیوٹن نے باور کرایا کہ روس نے امریکی صدارتی انتخاب میں کوئی مداخلت نہیں کی،انٹرویو کے دوران ایک موقع پر میزبان نے اپنے سوال کے بیچ پیوٹن کو روسی ایجنٹوں پر عائد کیے جانے والے امریکی الزامات کی فہرست پیش کرنے کے لیے ہاتھ بڑھایا تاہم پیوٹن انتہائی ناخوش نظر آئے اور انہوں نے حرکت کیے بغیر میزبان کو سرد مہری کے ساتھ بول دیا کہ وہ ان کاغذات کو ساتھ موجود میز پر رکھ دیں۔مذکورہ الزامات کی فہرست میں روس کے 12جاسوسوں کے نام ہیں۔ یہ فہرست ٹرمپ اور پوتین کے درمیان سربراہ ملاقات سے چند گھنٹے پہلے جاری ہوئی۔تقریبا 35 منٹ جاری رہنے والے انٹرویو میں روسی صدر نے باور کرایا کہ وہ ایسی کوئی معلومات نہیں رکھتے جو ٹرمپ اور ان کے خاندان کے لیے بلیک میلنگ کا ذریعہ ثابت ہو۔

تازہ ترین