• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

فلاحی کاموں میں مال خرچ کرنے کی نیت سے کیا رشوت لی جاسکتی ہے؟

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔ ایک شخص کی ایک عہدے پر تقرری ہوتی ہے،جس جگہ اس کی تقرری ہوتی ہے، وہاں تمام ملازمین کو حسب عہدہ ایک خاص رقم ملتی ہے ۔یہ رقم لوگوں کی طرف سے ہوتی ہے اور یہ بھی معلوم ہے کہ رشوت ہوتی ہے، مگر جس شخص کی تازہ تقرری ہوتی ہے وہ اس رقم کو لینے سے انکار کرتا ہے، مگر پھر اسے معلوم ہوتا ہے کہ اگر اس نے یہ رقم نہ لی تو محکمے کے اورلوگ لے لیں گے۔اس شخص کا خیال ہے مذکورہ رقم لی جائے، مگر خود استعمال نہ کی جائے ،بلکہ محکمے کی عمارت جو خستہ حال ہے، اس کی تعمیر ومرمت پر خرچ کی جائے یا بعض ملازمین ایسے ہیں، جن کے اہل وعیال زیادہ ہیں اور وہ تنگی کا شکار رہتے ہیں ،انہیں تعاون کے طورپر دی جائے یا پھر کسی فلاحی ادارے میں خرچ کرلی جائے ۔آپ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں ؟

جواب:۔مذکورہ رقم خبیث اور ناپاک ہے۔نیک کاموں میں خرچ کرنے کی نیت سے بھی اس کالینا جائز نہیں ۔

تازہ ترین
تازہ ترین