• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس حقیقت سے مفر ممکن نہیں کہ وطن عزیز کی تاریخ میں 25جولائی کو ہونے والے انتخابات قدرے مختلف ماحول میں ہونے جا رہے ہیں۔ انتخابی عمل بھی جاری ہے اور احتسابی بھی۔ سیاسی سرگرمیاں بھی عروج پر ہیں لیکن دہشت گردی کے واقعات نے بھی قوم کو دہلا کر رکھ دیا ہے۔ اندرونی و بیرونی عناصر بھی اپنے ہتھکنڈے آزما رہے ہیں۔ صدشکر کہ ان حالات میں ادارے اپنے اپنے فرائض پوری تندہی سے انجام دے رہے ہیں اور ان کا مقصد غیر جانبدارانہ ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد ہے۔ پوری قوم اور ملک کے سنجیدہ حلقے اس امر سے بخوبی آگاہ ہیں کہ موجودہ بے یقینی اور دیگر سیاسی و سماجی مسائل کا حل ایسے انتخابات میں ہی ہے، جن پر انگلی نہ اٹھائی جا سکے۔ الیکشن کمیشن کے فوج کی معاونت سے فول پروف انتظامات سب کے سامنے ہیں ان حالات میں ملک کی بڑی چھوٹی تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے انتخابات کے بارے میں شکوک و شبہات کے اظہار کا کوئی معقول جواز دکھائی نہیں دیتا۔ کوئی انتخابات کو دو تہذیبوں کے مابین جنگ قرار دے رہا ہے۔ تو کوئی کسی کو بے جا سہولیات فراہم کرنے کے ثبوت پیش کرنے کی بات کر رہا ہے ۔ کوئی کسی کو کھلی چھٹی دیئے جانے کا شکوہ کر رہا ہے تو کسی کو الیکشن کے بارے میں اچھی خبریں نہ آنے پر تشویش ہے۔ سادہ الفاظ میں کہا جائے تو سبھی الیکشن کو گویا بدشگونی خیال کر رہے ہیں جو نا مناسب ، غیر منطقی بلکہ غیر جمہوری رویہ ہے۔یوں بھی ڈی جی آئی ایس پی آر کے اس بیان کے بعد کہ ’’پاکستان کے کون سے انتخابات ایسے تھے جن پر شک کا اظہار نہیں کیا گیا، ہر چیز کو شک کی نگاہ سے دیکھنا درست نہیں‘‘انتخابات کے حوالے سے کوئی وسوسہ پالنا کسی کے لئے بھی مناسب نہیں، بدشگونی کی تو اسلام میں بھی ممانعت ہے۔آخر یہ حقیقت کیوں فراموش کی جا رہی ہے کہ انتخابات جمہوریت کی خشت اول ہیں او رپاکستان کو سردست جتنے بھی مسائل اور چیلنجز درپیش ہیں ان کا حل بھی انتخابات اور جمہوری عمل کے تسلسل میں ہی ہے۔

تازہ ترین