• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گستاخانہ مواد نہ ہٹایا تو ٹویٹر بلاک کردینگے ،اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا ہے کہ اگر ٹویٹر حکام نے ناموس رسالت سے متعلق گستاخانہ مواد نہ ہٹایا تو پاکستان میں ٹویٹر بلاک کر دیں گے۔ فاضل جسٹس نے پاکستانی حکام کو ٹویٹر حکام کو خط کے ذریعے عدالتی احکامات سے آگاہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ ابھی حکم دے کر ٹویٹر کو کالعدم قرار دے سکتا ہوں مگر پھر سیاسی لیڈر روئیں گے کہ ہماری انتخابی مہم متاثر ہو گی۔ عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو ایڈیشنل سیکرٹری سطح کے آفیسر کو عدالتی معاونت کے لئے مقرر کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ سوشل میڈیا پر توہین رسالت سے متعلق عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران فاضل جسٹس نے آرمی چیف سے نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ پا کستان میں توہین رسالت سے زیادہ فوج کے چند افسران کے بارے میں بات کی جائے تو زیادہ برا سمجھا جاتا ہے ، فوج بحیثیت قومی ادارہ پاکستان کی شان ہے مگر چند کالی بھیڑوں نے فوج کو داغدار بنایا ہے جن کے بارے میں شائد آرمی چیف کو بھی معلوم نہ ہو ، آرمی چیف اس کا نوٹس لیں۔ جمعہ کو سماعت کے موقع پر وزات داخلہ کے سپیشل سیکرٹری ، وفاق کی جانب سے ڈپٹی ا ٹارنی جنرل ارشد کیانی ، درخواست گزار سلمان شاہد اور ان کے وکلاءکرنل انعام الرحیم ، طارق اسد ، وقاص ملک ، حسن جاوید ، حافظ فرمان اللہ ، جہانگیر خان جدون اور چوہدری حفیظ اللہ یعقوب ایڈ وو کیٹ پیش ہوئے۔ اس موقع پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ 16 فروری 2018ءکو فیصلہ سنایا گیا اور ابھی تک عملدرآمد نہیں ہوا۔ ٹویٹر پر توہین رسالت سے متعلق مواد ابھی تک کیوں موجود ہے ، ابھی حکم دے کر ٹویٹر کو پاکستان میں کالعدم قرار دے سکتا ہوں مگر پھر سیاسی لیڈر روئیں گے کہ ان کی سیاسی مہم متاثر ہو گی۔ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی نے عدالت کو بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی نے اس حوالے سے قرار داد منظور کر لی ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کی قرارداد کے باوجود پارلیمنٹ نے قانون سازی کیوں نہیں کی۔ عدالت نے پاکستانی حکام کو فوری طور پر خط کے ذریعے ٹویٹر حکام کو عدالتی احکامات کے بارے میں آگاہ کرنے کا حکم سنایا۔ اس موقع پر درخواست گزار سلمان شاہد اور ان کے وکلاءنے عدالت کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر توہین رسالت سے متعلق ہم نے اپنی درخواست میں جن افراد کا ذکر کیا پہلے انہیں اغواءکر لیا گیا اور پھر خفیہ طور پر بغیر تحقیقات کئے بیرون ملک بھیج دیا گیا۔ سلمان شاہد نے عدالت کو بتایا کہ مجھے بھی خفیہ اداروں نے سات ماہ تک اپنی تحویل میں رکھا اور اس دوران شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اب بھی کالز آتی ہیں اور دھمکیاں ملتی ہیں۔ مجھے لیپ ٹاپ اور دیگر اشیاءبھی واپس نہیں کی گئیں۔ اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے آئی جی پولیس کو درخواست گزار سلمان شاہد کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا جبکہ درخواست گزار کو ہدایت کی کہ اشیاءکی واپسی کے لئے الگ درخواست دائر کریں۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی۔

تازہ ترین