• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کو تشدد روک کر کشمیر یوں اور سکھوں کو حق خودارادیت دینا ہوگا،سکھ و کشمیری رہنما ئوں کی لندن میں پریس کانفرنس

لندن(ودود مشتاق) دنیا بھر سے سکھ اور کشمیری کمیونٹی 12اگست کو ٹریفالگر سکوائر لندن پر جمع ہو کر اقوام عالم کو بتا دینگے کہ بھارت ک انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور تشدد بند کرکے سکھوں اور کشمیریوں سمیت آزادی کی خواہش مند اقوام کو ان کا حق خود ارادیت دینا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار سکھ فار جسٹس، ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ، کشمیر پیٹریاٹ فورم اور اوورسیز ویلفیئر پاکستانی آرگنائزیشن کے زیر اہتمام ساؤتھ آل میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کیا گیا۔ سکھ رہنما گَرپت ونت سنگھ پنوں اور نعیم عباسی نے کہا کہ بارہ اگست کو بھارت کو پیغام دیا جائے گا کہ اب کسی بھی قوم کو غلام نہیں رکھا جا سکے گا ۔ ریفرنڈم 2020بھارت میں اقلیتوں کی آزادی کا سورج لے کر طلوع ہوگا۔ سکھ اور کشمیری قوم کی آزادی ان کا بنیادی حق ہے جو کوئی چھین نہیں سکتا۔ انہوں نے تمام کشمیریوں اور سکھوں سے اپیل کی کہ وہ بارہ اگست کو ٹریفالگر سکوائر میں آکر بھارتی مظالم کو روکنے اور اس سے آزادی حاصل کرنے میں اپناکردار اداکریں۔بیرسٹر ارمان عالم اور جتندر سنگھ نے کہا کہ بھارت پنجاب اور کشمیر میں مظالم اور تشدد کی نئی تاریخ رقم کر رہا ہے۔ سکھوں اور کشمیریوں کو ان کی آزادی کا حق دیا جائے۔ کشمیری رہنما چوہدری غلام ربانی اور سکھ رہنما گر پریت سنگھ نے کہا کہ کشمیر اور خالصتان کی آزادی کےلئے ریفرنڈم اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ دنیا بھر میں آزادی چاہنے والی قوموں کو انکا حق دیا جاتا ہے تو بھارت مظلوم اور پسی اقوام کو حق خود ارادیت کیوں نہیں دیتا۔ اس موقع پر بھارت میں 1984کے قتلِ عام کے گواہ جسویر سنگھ نے بتایا کہ بھارتی ریاستی قتل عام کے دوران ان کے خاندان کو زندہ جلادیا گیا۔ ان کی ماں کردی کور کو میرے بھائی اور پریتم سنگھ کے سامنے ریپ کیا۔ بیٹوں نے آواز اٹھائی تو ان کے منہ میں پٹرول ڈال کر آگ لگا دی گئی اور تمام خاندان کے لوگوں کو زندہ جلا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جس بھارت کےلئے نوے فیصد قربانی سکھ قوم نے دی، وہی بھارت سکھوں کا قتل عام کر رہا ہے ان کی زندگی اجیرن بنا دی گئی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 1984کے قتل عام کے دوران مسلسل 72گھنٹے پورے ملک میں سکھوں کا قتل عام کیا گیا اور آج اس واقعے کو 34 برس گزر چکے ہیں لیکن سکھ قوم کو انصاف نہیں ملابلکہ سکھ رہنماؤں کو گرفتار کرکے انہیں اذیتیں دی جاتی ہیں۔ 34 برس میں ایک قاتل بھی نہیں پکڑا گیا۔ 1984 کے قتلِ عام کے ایک اور متاثرہ اور گواہ سکھ ویندر سنگھ نے بتایا کہ قید کے دوران ان کے جسم پر 16 سال تک تشدد کیا جاتا رہا۔ سکھ قوم پر مظالم کی انتہا کردی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بارہ اگست کے اعلان لندن میں شامل ہونے کےلئے کشمیری اور سکھ قوم آگے بڑھ کر حصہ لیں۔اس موقع پر تمام رہنماؤں نے آزادی کی جدوجہد میں ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
تازہ ترین