• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام علیکم!
انشاء اللہ آپ چند روز میں بطور وزیراعظم پاکستان حلف اٹھانے کے بعد 71ویں یوم آزادی کو اپنے خوابوں کی تعبیر کے طور پر منائیں گے ، گو پاکستان میں آپ اپنے خوابوں کی تعبیر کیلئے گزشتہ 22سال سے جدوجہد کر رہے تھے ۔ اب عوام کے ووٹوں کی تائید سے اللہ تعالیٰ نے آپ کو موقع فراہم کیا ہے کہ ان کو عملی جامہ پہنا سکیں ۔ آپ پاکستان کو مدینہ جیسی فلاحی ریاست دیکھنا چاہتے ہیں۔ عوام کو یہ بھی معلوم ہے کہ آپ بہت ہی مشکل پسند ہیں۔ آپ بڑے بڑے چینلجز اور ناممکنات کو ممکنات بنانے کیلئے یقین محکم کے ساتھ مستقل مزاجی سے کام میں لگے رہتے ہیں۔ ’’کرکٹ ورلڈ کپ ‘‘ بھی پاکستان نے آپ کی کپتانی میں جیتا ۔ دنیا کے ماہرڈاکٹروں نے کہا کہ کینسر کے غریب مریضوں کو مفت علاج کیلئے اسپتال بنا کر چلانا ممکن ہی نہیں لیکن آپ نے نہ صرف لاہور بلکہ پشاور میں بھی یہ اسپتال بنایا اور یہ احسن طریقے سے چل بھی رہے ہیں ۔ 70فیصد غریب مریضوں کے کینسر کا مفت علاج ہوتاہے اورایسا اسپتال کراچی میں بھی بنایا جا رہا ہے۔ عوام جانتے ہیں کہ آپ کسی کام کے کرنے کا مصّمم ارادہ کر لیتے ہیںتو پھر اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ بھی ایسے لوگوں سے محبت کرتاہے۔ جب اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں سے محبت کرتا ہے تو عوام کیوں نہ کر یں۔ عوام نے آپ کے پختہ یقین کی عملی شکل دیکھنے کیلئے آپ کو اپنے قیمتی ووٹ سے نوازکر اپنی محبت کا اظہار کیا ہے اورمتحد اپوزیشن کی تمام تر مخالفت کے باوجود انشاء اللہ آپ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیراعظم کا حلف اٹھانے جارہے ہیں۔ عوام چاہتے ہیں کہ جب آپ حلف اٹھانے جائیں تو آپ نے جن دعدوں کا ذکر عوام سے وقتاً فوقتاً کیا ہے وہ سب آپ کے ذہن میں ہوں۔ آپ نے ان وعدوں کا اعادہ حال ہی میں پہلے 29اپریل 2018ء کو مینار پاکستان میں منعقدہ جلسے میں گیار ہ نکات میں کیا، اس کے بعد 20مئی رمضان المبارک کے آغاز میں حکومت کے پہلے سو دنوں کا پلان عوام کے سامنے رکھا اور پھر جب 25جولائی کے عام انتخابات میں پاکستانیوں کی اکثریت نے آپ کو اعتماد بخشا تو آپ نے پہلی تقریر میں ایک مرتبہ پھر ان وعدوں کو پورا کرنے کا عزم کیا اور حکومت چلانے کے بنیادی اصول بھی عوام کے سامنے رکھے۔
عوام کو یاد ہے کہ آپ نے حکومت کے پہلے سو دنوں کے پلان میں یہ بتایا تھا کہ ملک میں استحکام لائیں گے۔ ٹیکس نیٹ ورک میںاضافہ اور ایف بی آر میںاصلاحات لائیں گے۔ انکم سپورٹ پروگرام کو چھ کروڑ پاکستانیوں تک توسیع دیں گے ۔ صحت ، انصاف کارڈ پورے ملک کے موجودہ خاندانوں تک وسیع کریں گے تاکہ نچلے درجے کے طبقے کو اوپر لایا جائے۔ پانچ سالوں میں 50لاکھ گھروں کی تعمیر کی جائے گی۔ درآمدات کم اور برآمدات بڑھائی جائیں گی ۔ حکومت میں آنے کے فوراً بعد زرعی ایمرجنسی کااعلان کریں گے۔ کاشتکاروں کو قرض دینے کے لئے ون ونڈوز قرضے کو پورے پاکستان میں لانچ کریں گے۔ پانی کو بچانے کے لئے ڈیمز بنائے جائیں گے۔ خواتین کی بہبود کے لئے کریمنل جسٹس ریفارمز کا آغاز کیا جائے گا۔ شہریوں کے لئے پینے کے صاف پانی کی فراہم کی جائے گی، طرز حکومت کی تبدیلی اولین ترجیح ہوگی، معیشت کی بحالی ، سماجی خدمات میں انقلاب ، دہشت گردی کا خاتمہ اور ملکی سلامتی کی ضمانت اور کرپشن کے خاتمے کے لئے نیب کو خود مختار اور مضبوط بنا نا ہے ۔ ایک کروڑ نوکریاں پیدا کی جائیں گی۔ پھر آپ نے جیتنے کے بعد اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم ہائوس اور گورنر ہائوسز کو فلاحی کاموں کے لئے استعمال میں لایا جائے گا۔ سادگی اپنائی جائے گی اور میں وزیراعظم ہائوس میں رہنے کی بجائے وزراء انکلیو میں رہونگا اور احتساب کی ابتدا اپنے آپ سے کروں گا۔
عوام یہ بھی جانتے ہیںآپ کے اس پروگرام کو دیوانے کا خواب کہا گیا ، اپوزیشن کی جماعتیں اس پروگرام کو کہانی قرار دے رہی ہیں ، ایک لیڈر نے کہا کہ عمران خان اس پر عمل کر سکے تو سیاست چھوڑ دونگا، یہ پلان صدی کا سب سے بڑا جھوٹ ہے ۔ ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر عوام کوبیووقوف بنانے کے سوا کچھ نہیں ، عوام یہ سمجھتے ہیں کہ اپوزیشن جو پہلے حکومت میں تھی ،جس میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی شامل ہے ۔ ان دونوں جماعتوں نے اپنے اپنے دور اقتدار میں بھی پہلے سو دنوں کا پروگرام دیا تھا ۔ پیپلز پارٹی نے 2008ء میں حکومت سنبھالنے کے بعد کہا تھا کہ ٹریڈ یونین اور طلبہ تنظیموں پر پابندی ختم کی جائے گی۔ جمہوریت کے استحکام کے لئے دیگر جماعتوں سے مل کر فیصلے کریں گے۔ ایف سی آر منسوخ کر کے فاٹا کو قومی دھارے میںلایا جائے گا۔ بلوچستان میں مصالحتی عمل کا آغاز ، دہشت گردی کا خاتمہ اور توانائی کی پیداوار میں اضافہ کیا جائیگا۔ مہنگائی کو کنٹرول اور معیشت کو مضبوط کیا جائے گا۔ اسی طرح مئی2013ء میں ن لیگ کی حکومت قائم ہوئی تو اس نے بھی پہلے سو دنوں کا پروگرام دیا۔ یہ وہی کہانی تھی جو پیپلز پارٹی نے سنائی تھی، صرف الفاظ مختلف تھے۔ ن لیگ کی حکومت نے سیاسی مفاہمت کو فروغ دینے ، محصولات میں اضافہ ، قرضوں میں کمی، کسانوں کو سہولتوں کی فراہمی ، صحت ، تعلیم سب کے لئے ،لوڈ شیڈنگ سے قوم کو نجات اور افراط زر پر قابو ، زرمبادلہ کے ذخائرمیں اضافہ وغیرہ ،لیکن افسوس ناک صورتحال یہ ہے کہ دونوں حکومتیں اپنے سو دنوں کے پلان کو عملی جامہ نہ پہنا سکیں اور عوام کے اعتماد کو سخت ٹھیس پہنچائی۔ اب عوام نے آپ پر اعتماد کیا ہے گو یہ اپوزیشن اب انتخابات میں دھاندلی کی آواز اٹھا کر ہمارے ووٹوں کے تقدس کی توہین کر رہی ہے۔ جو ہمارے مسائل حل کرنے کیلئے تو کبھی اکٹھی نہیں ہوئی لیکن اقتدار کے لئے متحد ہو گئے ہیں مگر ہم نے آپ کو ووٹ دیکر تبدیلی اور بہتری کا خواب پورا ہونے کی توقعات وابستہ کی ہیں۔ دیکھئے عوام کویہ بھی معلو م ہے کہ پہلے سو دنوں کا پروگرام بیسویں صدی میں سب سے پہلے امریکہ میں صدرروز ویلٹ نے دیا تھا کیونکہ اُس وقت امریکہ شدید ترین اقتصادی بحران سے گزر رہا تھا۔ پھر جتنا کام امریکہ میں ہوا آج اس کی مثال دی جاتی ہے۔ آج بھی امریکہ میں سو روزہ منصوبہ دیا جاتا ہے اور سو روز کے بعد وہاں کے تھنک ٹینکس صدر کی کارکردگی کا جائز لیتے ہیں اسلئے آپ (عمران خان )کو یہ سپرٹ مدنظر رکھتے ہوئے کام کرنا ہے کہ اس وقت عوام کا تھنک ٹینک اور عوامی عدالت سب سے اہم ہے جس نے آپ کو اعتماد بخشا ، اس کے باوجود کہ آپ نے اپنے نظریہ کے خلاف پہلے الیکٹیبلز کو ٹکٹیں دیں پھر جتنے کے بعد آزاد اور مخالف امیدواروں کو اکٹھا کیا ۔ لیکن اب آپ کو اس کی ابتدا خود سے کرنا ہو گی۔ آخرمیں آپ کو پاکستان کے بانی قائداعظم ؒ کا وہ عمل یاد کرائیں گے کہ جب انہوں نے گورنر جنرل کا منصب سنبھالا تو اپنی جائیداد کا ٹرسٹ بنا کر قوم کے نام کر دیا۔ اپنی بہن فاطمہ جناح کو حکومت اور مسلم لیگ میں کوئی عہدہ نہ دیا۔ عوام امید کرتے ہیں کہ بنی گالہ آپ کسی فلاحی کام کیلئے وقف کرنے کے ساتھ ساتھ وزیراعظم ہائوس اور گورنر ہائوسز کو فروخت کر کے ملک میں پانی اور توانائی کے بحران کو فوری حل کرنے کیلئے استعمال میں لائیں گے ۔عوام کی دعائیں آپ کے ساتھ ہیں ۔ اے اللہ ہم تیری عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد چاہتے ہیں۔ (آمین )
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین