• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان پر دبائو ڈالنے کیلئے ٹرمپ کا ایک اور مخالفانہ اقدام، پاکستانی فوج کے تربیتی پروگرام میں کٹوتی

کراچی (نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے خاموشی کے ساتھ اہم فوجی تربیتی اور تعلیمی پروگرامز میں سے پاکستانی فوجیوں کی تعداد کم کرنا شروع کر دیا ہے، یہ پروگرامز دونوں ملکوں کے درمیان عسکری تعلقات کے حوالے سے اہم سمجھے جاتے تھے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کیا جانے والا یہ فیصلہ پاکستان کو دی جانے والی سیکورٹی امداد روکنے کے بعد کیا جانے والا یہ پہلا اقدام ہے۔ فیصلے کے حوالے سے امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون اور پاکستانی عسکری حکام کی جانب سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا لیکن دونوں ملکوں کے حکام نے نجی بات چیت میں اس اقدام پر تنقید کی ہے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں فکر ہے کہ فیصلے کے نتیجے میں اعتماد سازی کے اقدامات کو نقصان ہوگا۔ پاکستانی حکام نے خبردار کیا ہے کہ امریکی اقدام کے نتیجے میں لیڈرشپ ٹریننگ کیلئے وہ چین اور روس سے رجوع کر سکتا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے رائٹرز کو بتایا کہ پاکستان کیلئے امریکی حکومت کے انٹرنیشنل ملٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ پروگرام (آئی ایم ای ٹی) میں رواں سال جن 66؍ پاکستانی افسروں کیلئے جگہ مختص کی گئی تھی وہ ختم کی جا رہی ہے، یہ جگہ خالی رکھی جائے گی یا پھر دیگر ملکوں کے افسران کو دی جائے گی۔ امریکا کے سابق نمائندہ خصوصی برائے افغانستان و پاکستان ڈین فیلڈمین کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت کا فیصلہ تنگ نظری کی مثال ہے، اس کے نتیجے میں مستقبل قریب میں دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستانی افسران کیلئے آئی ایم ای ٹی پروگرام کی مالیت 2.41؍ ملین ڈالرز تھی۔ اس کے نتیجے میں دو مزید پروگرامز بھی متاثر ہوں گے۔ یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اس پروگرام کے سوا، دونوں ملکوں کے درمیان کس طرح کے عسکری تعلقات موجود ہیں۔ روایتی لحاظ سے دیکھا جائے تو امریکی فوج نے اس طرح کے تربیتی پروگرامز کو سیاسی کشیدگی سے دور رکھا ہے اور دلیل دی ہے کہ غیر ملکی فوجی افسران کو امریکا میں تربیت دینے سے طویل مدتی منافع حاصل ہوتا ہے۔ مثلاً پنسلوانیا کے شہر کارلائل میں امریکی فوج کے وار کالج میں عموماً ہر سال دو پاکستانی فوجی تربیت حاصل کرتے ہیں اور آئی ایس آئی کے موجودہ ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار نے یہیں سے تربیت حاصل کی ہے۔ یہ کالج غیر ملکی فوجی افسران کیلئے بہترین کالج سمجھا جاتا ہے، کالج کی ترجمان کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران اس نے 37؍ پاکستانی فوجی افسران کو تربیت دی ہے۔ آئندہ تربیتی و تعلیمی سال کے دوران کوئی پاکستانی افسران یہاں موجود نہیں ہوگا۔ پاکستانی افسران کیلئے یو ایس نیول وار کالج، نیول اسٹاف کالج اور سائبر سیکورٹی اسٹڈیز کورس بھی بند کر دیا گیا ہے۔

تازہ ترین