• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے نمایاں رجحانات

کاروباری منظر نامے پر ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے اثرات ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتے جارہے ہیں اور ہمارے بینکاری کے شعبے نے بھی کافی حد تک ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو اپنالیاہے۔ ہر گزرتا سال پچھلے سال سے آگے جارہا ہے۔ ٹیکنالوجی کی نفاست کے ساتھ ای کامرس اپنی بنیادیں پختہ کررہا ہے۔ آرڈر سےلے کر ہوم ڈیلیوری تک بیشتر تعلیم یافتہ پاکستانی صارفین آن لائن خریداری کو ترجیح دے رہے ہیں۔ گارٹنر کے تخمینے کے مطابق آج دنیا کی 8.4 بلین سے زائد اشیا انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔ 

انٹرنیٹ آف تھنگز تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے، جسے دیکھ کر توقع کی جارہی ہے کہ آنے والے چند برس میںدنیا بھر کی 40فیصد چیزیں کمپیوٹر پر موجود ہوں گی۔ اسمارٹ فون کے آنے سے اب پاکستانی صارفین کے لیے بھی سہولتوں کی کھڑکی کھل گئی ہے۔رواں برس ڈیجیٹل تبدیلی کے جو نمایاں رجحانات رہے، اس کی تفصیل ذیل میں پیش کی جاتی ہے۔

تجزیات(Analytics )

انٹرنیٹ آف تھنگزکے ذریعے وسیع پیمانے پر معلومات کی تخلیق کی جارہی ہے، جس نےمینوفیکچرنگ سے لے کر حفظانِ صحت اور پورے شہروں کے خاکے اور اس کے انتظام کو مؤثر انداز میں چلانے کے حوالے سے انقلاب برپا کردیا ہے،اس کی اہم وجہ اشیا کی اہمیت، طلب و رسد اور قیمت و لاگت کے لحاظ سے تجزیات ہیں، جس سے لاگت و خسارے میں کمی اور منافع میں اضافہ ہوا ہے۔ ایک کمپنی نے اس کے ذریعے18ہزار ٹرکوں کے قافلے کومنظم کرتے ہوئےفی میل صرف 3سینٹ میں سامان کی ترسیل کو ممکن بنایا۔ اس طرح کی فعالیت ریٹیل سے لیکرسٹی پلاننگ تک تقریباًہر انڈسٹری میں دیکھی جاسکتی ہے۔ مائیکرو سافٹ، آئی بی ایم، ایس اے ایس اورسیپ جیسی ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیاں انالائٹکس میں بھاری سرمایہ کاری کررہی ہیں۔

ایج کمپیوٹنگ (Edge Computing)

انٹرنیٹ آف تھنگز کی بڑی مقدار اور معلومات کی رفتار کو دیکھتے ہوئےکمپنیاں اب ایج کمپیوٹنگ اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کی طرف رجوع کرتے ہوئے کاروباری منظرنامے کی پہلی صف میں آرہی ہیں۔ سسکو اور ایچ پی ای جیسی نمایاں کمپنیوں نے ہارڈ ویئر، سافٹ ویئراور خدمات پر وسیع سرمایہ کاری کی ہے۔ ایج کمپیوٹنگ پر سرمایہ کاری سے ڈیٹا کو ریئل ٹائم میں منتقل کرنا آسان ہوجائے گا۔

بلاک چین(Blockchain )

2018ء میں بلاک چین ٹیکنالوجی نےبلآخر معروف ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن کے مقابلے میں اپنی جگہ بنا ہی لی۔ گارٹنر کے مطابق رواں برس فروری میں اس کی ویب سائٹ پر سب سے زیادہ تلاش کی جانے والی اصطلاح بلاک چین رہی، جو تیزی سے بٹ کوئن کی جگہ لے رہی ہے۔ اس کے بارے میں جاننے والوں کی تعداد میں صرف12 ماہ میں400فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا تاہم اسے ترویج پانے میں ابھی خاصا وقت درکار ہے۔2020ء تک اس کے ذریعے صرف20فیصد عالمی تجارت کا عندیہ دیا جارہا ہے۔ مشترکہ معیشت کی یہ ٹیکنالوجی مختلف کمپنیوں کے ساتھ خود مختار بلاکس کی صورت میں زنجیر کی طرح جڑی ہوئی ہے، تاہم اسے پروان چڑھنے میں ابھی پانچ سال درکار ہیں۔

اسمارٹ بزنس میں مصنوعی ذہانت کا استعمال

کاروبار میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کم لاگت میںصارفین تک فوری و دیرپا رسائی اور مصنوعات کی تیزرفتار تیاری کا ایک ایسا انقلاب ہے، جسے اب کاروباری دنیا نظر اندار نہیں کرسکتی۔ مصنوعی ذہانت اسمارٹ فون سے اسمارٹ بزنس تک تیزرفتارکاروبار میں ڈیجیٹل تبدیلی کا لازمی حصہ ہے، جسے عوامی استعمال میںلانے کےلیے اس وقت تک انتظار کرنا پڑے گا جب تک انسانی دماغ کی مکمل نقشہ سازی نہیں کی جاتی کہ ہمارا دماغ کیسے کام کرتا یاسوچتا ہے۔

زیرو سے ہیرو بننے والی ورچوئل ریئلٹی

ایک زمانہ تھا کہ ہر ایک کو ورچوئل ریئلٹی ہیڈ سیٹس کا چسکا لگا ہوا تھااور کیوں نہ ہوتا، یہ ارزاں قیمت پر دستیاب جو تھا، اسے پہن کر ورچوئل دنیا کے مزے لیے جاسکتے ہیں۔ پھرتعلیم و تدریس، ویڈیو گیمز سے لیکر مکانات کی نقشہ سازی اور بلڈنگ ماڈل کی ورچوئل سیر اسی ہیڈ سیٹ کے مرہونِ منت ممکن ہوئی۔ آج عوامی و پیشہ ورانہ لحاظ سے اس کا استعمال بہت آسان ہے، ایسے میںاس کا استعمال کاروباری لوگ نہ کریں، یہ کیسے ممکن ہے۔ رواں برس صنعتوں میں تھری ڈی وژولائزیشن کا عملی استعمال نہ صرف تربیت کے لیے ہوا بلکہ نئی مصنوعات کی انتہائی درستگی و معیار کے لیے بھی کیا گیا اور اب تو ہر جگہ ورچوئل ریئلٹی کے چرچے ہیں۔ ایسے میں زیرو سے ہیرو بننے کا یہ سفر خوابیدہ حقیقت پر مبنی دنیا نے خوب طے کیا۔

ناکامی بطور خدمت

سننے میں کتنا عجیب لگ رہا ہے کہ ناکامی کو بھی خدمت کے طور پر لیا جائے لیکن ناکامی کے اسباب کو جاننے کے لیے اسے جب تک خدمت کے شعبے میں نہیں لیا جاتا تب تک اس تیز رفتار ڈیجیٹل تبدیلی میں ہم اپنا وجود بھی برقرار نہیں رکھ سکتے کیونکہ جس تیزی سے آج ہمیں ناکامیوں کا سامنا ہے،اسی سرعت کے ساتھ ہمیں ایسے سسٹم کی ضرورت ہے جو وژولائزیشن، ریپڈ پروٹو ٹائپنگ اور تیز ناکامی کے طریقوں کے بارے میں بتائے تاکہ عظیم کامیابیوں کے لیے کمپنیوں کو حکمت عملی بنانے میں مدد ملے۔ 

یہ سسٹم Failure-as-a-serviceکہلاتا ہے جو ڈیجیٹل تبدیلی کے دور کی اشد ضرورت بن گیا ہے، کسی بھی غلطی پر کفِ افسوس ملنے کے بجائے ’’گرتے ہیں شہسوار ہی میدان میں‘‘ کے مصداق اس کا فوری ازالہ کیا جائےکیوں کہ موجودہ مسابقتی دنیا بھی ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی ’’جنگ ‘‘ہی ہے۔

تازہ ترین