سندھ میں پیپلزپارٹی کسی جماعت کے مددکے بغیر تنہاحکومت سازی کرنے کی پوزیشن میں ہے سندھ اسمبلی کی 168نشستوں میں سے 165 کے نتائج آچکے ہیں پی ایس 87 ملیر پر الیکشن نہیں ہوا تھا یہ سیٹ بھی ممکنہ طور پر پی پی پی جیت جائے گی جبکہ پی ایس 84 میرپورخاص پر پی پی پی اور پی ایس 54 تھرپارکر پر جی ڈی اے کے امیدوار کے نتائج رکے ہوئے ہیں ان نتائج کے جاری ہونے کے بعد پی پی پی سندھ اسمبلی میں 99 نشستوں کے ساتھ براجمان ہوگی جبکہ ایم کیوایم 21، جی ڈی اے14، پی ٹی آئی 30، تحریک لبیک3 اور ایم ایم اے ایک نشست کے ساتھ سندھ اسمبلی میں بیٹھے گی پی پی پی کے رہنما اس خواہش کا اظہار کرچکے ہیں کہ حکومت سازی کے عمل میں متحدہ کو شریک کار بنایا جا سکتا ہے تاہم اس کا دارومدار اس بات پر رکھا گیا ہے کہ متحدہ علیحدہ صوبے کا مطالبے سے دستبردار ہوجائے سندھ اسمبلی میں پی پی پی کی قیادت نے وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ پر ایک بار پھر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہیں قائد ایوان کے لیے نامزد کیا ہے جبکہ اسپیکرشپ کا تاج ایک بار پھر آغاسراج درانی کے سرسجایا جائے گا ڈپٹی اسپیکر کے لیے اس مرتبہ ریحانہ لغاری کو چنا گیا ہے سندھ اسمبلی میں قائدحزب اختلاف کے طور پر حلیم عادل شیخ مضبوط امیدوار بن کر سامنے آئے ہیں ایم کیو ایم نے بھی ان کی تائیدکی ہے تاہم ایم کیوایم سے ان کی ملاقات پر بعض رہنماؤں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔حلیم عادل شیخ اگر قائدحزب اختلاف بنے تووہ پی پی پی کو ٹف ٹائم دیں گے ادھر پی ٹی آئی نے عمران اسماعیل کو سندھ کاگورنر نامزد کردیا ہے۔ عمران اسماعیل کی نامزدگی سے اس بات کا عندیہ ملا ہے کہ پی ٹی آئی سندھ میں پی پی پی کو ٹف ٹائم دینے کا سوچ رہی ہے عمران اسماعیل نے گورنرکا حلف نہیں اٹھایاتاہم دونوں جانب سے تندوتیز بیانات کا سلسلہ جاری ہے عمران اسماعیل نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ میئرکراچی کو بھی ساتھ لیکرچلیں گےانہوں نے کہاکہ سندھ میں اپوزیشن لیڈرسے متعلق کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔ تحریک انصاف سندھ کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت بن کر سامنے آئی ہے۔لہذااپوزیشن لیڈر تحریک انصاف سے ہی ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ گورنرہاؤس کا آفس استعمال کیا جائے گا میں وہاں رہائش اختیار نہیں کروں گا متحرک گورنر کی حیثیت سے ہر شہر جاؤں گا، گورنرہاؤس کو پبلک کے لیے کھولیں گے اور اخراجات کو کم کریں گے بلدیاتی نمائندوں کے اختیارات کو یقینی بنائیں گے کراچی دس سال میں بہت پیچھے چلاگیا ہے، کراچی کے ہر منصوبے کا تھرڈپارٹی آڈٹ کرایا جائے گا۔کرپشن کے خاتمے کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔عمران اسماعیل کے بیان پر ردعمل کااظہار کرتے ہوئے پی پی پی کے نومنتخب رکن سندھ اسمبلی اور پی پی پی کراچی ڈویژن کے صدرسعیدغنی نے کہاکہ عمران اسماعیل کے ووٹوں سے نہیں بلکہ جھرلو کے ذریعے منتخب ہوئے ہیں عمران نیازی ایم کیو ایم کے زیرسایہ سندھ کو مسخر کرنے میں کامیاب نہیں ہوں گے انہوں نے کہاکہ عمران اسماعیل کراچی کی فکر چھوڑ کر پی ٹی آئی کا گندصاف کریں بیانیہ ایم کیوایم اور زبان پی ٹی آئی کی ہے۔ پولیس کو غیرسیاسی کرنے کے اعلان سے پہلے عمران اسماعیل یاد رکھیں گورنرشپ بھی ایک غیرسیاسی عہدہ ہے۔
عمران اسماعیل اور پی ٹی آئی کے عزائم سے ظاہرہوتا ہے کہ ان کا آئندہ کا ہدف اندرون سندھ ہوگا جس کے لیے ابتداء ہی سے کام کا آغاز کردیا جائے گا ادھرگرینڈڈیموکریٹس الائنس کے نومنتخب ارکان سندھ اسمبلی کا گزشتہ روز جی ڈی اے کے سربراہ اور حروں کے روحانی پیشوا پیرصبغت اللہ شاہ راشدی المعروف پیرپگارا کی سربراہی میں راجا ہاؤس میں اجلاس ہوا۔اجلاس میں پیرصدرالدین شاہ راشدی، سردارعلی خان گوہرمہر، عارف مصطفیٰ جتوئی، پیرسیدراشدشاہ راشدی، صفدر عباسی ، سرداررحیم، ذوالفقار مرزا، حسنین مرزا، عبدالرزاق راہموں، وریام فقیر،علی غلام نظامانی، معظم عباسی ، نصرت سحرعباسی اور دیگر بھی موجودتھے۔ جی ڈی اے کے سیکریٹری اطلاعات سردارعبدالرحیم نے اجلاس کے بعد میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ اجلاس میں پیرپگارا نے نومنتخب ارکان سندھ اسمبلی کو ملک خاص طور پر سندھ کے ایشوپراپنا کردارادا کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں پیرپگارا نے شہریار خان مہر کو متفقہ طور پر جی ڈی اے کا پارلیمانی لیڈر نامزد کیا۔
انہوں نے کہاکہ جی ڈی اے کے اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ پیپلزپارٹی کے لیے میدان خالی نہیں چھوڑیں گے اور سندھ اسمبلی میں مثالی اپوزیشن کا کردارادا کریں گے جی ڈی اے کے سندھ اسمبلی میں چودہ ارکان ہیں ہم سندھ اسمبلی میں عوام کی بھرپور ترجمانی کریں گے۔ سردارعبدالرحیم نے کہاکہ ہم ہارے نہیں ہیں بلکہ ہمارے مینڈیٹ کو چرایا گیا ہے سندھ کے عوام نے جی ڈی اے پر جو اعتماد کیا ہے اس پرپورا اتریں گے۔ اپوزیشن جماعتوںنے وزیراعلیٰ کے لیے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے رکن اسمبلی شہریارخان مہر کو نامزد کردیا ہے جبکہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے متحدہ اور پی ٹی آئی آج اپنے نام دیں گی۔
گرچہ انتخابات کے بعد حکومت سازی کا عمل شرو ع ہوگا تاہم دھاندلی کے خلاف اب بھی آوازیں بلند ہورہی ہے حیدرآباد پریس کلب کے سامنے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما کنورجمیل نے کہاکہ جھرلو الیکشن کراکے پاکستان سے دشمنی کی گئی جن کے پاس پولنگ ایجنٹ بھی نہیں تھے انہیں جتوایا گیا سندھ یونائیٹڈپارٹی کے سربراہ جلال محمودشاہ نے کہاکہ عام انتخابات کے نتائج کے بعد ثابت ہوچکا ہے کہ کچھ قوتیں ہم کو جمہوری عمل میں دیکھنا نہیں چاہتیں، اگر صورتحال یہی رہی تو سندھ کے عوام کا جمہوری عمل پر سے اعتبار اٹھ جائے گا اور مجبوراً ہمیں بھی عوام کی خواہش کے مطابق راستہ اختیار کرنا پڑے گا انتخابات 2018 مکمل طور پر انجینئرڈ تھے۔ وفاق میں حکمرانی کے لیے ایک پارٹی کوفائدہ دینے کی خاطر سندھ کا مینڈیٹ قربان کرکے پیپلزپارٹی کو دے دیا گیا ان خیالات کا اٖظہارانہوں نے اتوار کوکراچی پریس کلب میں سندھ کے سیاسی رہنما مرحوم علی چانڈیو کی پانچویں برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ادھر تحریک لبیک کے امیر علامہ خادم رضوی نے کراچی میں ایک بڑے احتجاجی ریلی کی قیادت سے کرتے ہوئے خطاب کہاکہ عام انتخابات میں کراچی والوں نے عشق مصطفیٰﷺ کی بے مثال روایت کو قائم رکھ کر پاکستان میں حق کی تبدیلی کا سنگ بنیاد رکھا ہے یہ تبدیلی سالمیت پاکستان کے تحفظ کی ضمانت ہے۔