• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برسات کے دنوں میں اور اس کے بعد ملک کے بیشتر علاقوں میں عموماً ٹائیفائیڈ سر اٹھاتا ہے جو غیر معیاری غذائوں ،ناقص پانی اور خصوصاً مکھیوں، حشرات الارض کی بہتات اور فضلے جیسی آلودگی کے اثرات سے بچائو کے اقدامات نہ ہونے کے باعث پھیلتا ہے۔ قومی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اس سال بھی ملک بھر میں یہ بخار جس تیزی سے پھیل رہا ہے، شہری اس سے بچائو کے لئے احتیاطی تدابیر اختیارکریں۔ ایک رپورٹ کے مطابق ٹائیفائیڈ کی شکایات سب سے زیادہ صوبہ سندھ میں سامنے آئی ہیں جہاں موجودہ سیزن میں اب تک2ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہو چکے ہیں ان میں سرفہرست کراچی اور حیدرآباد کے شہر ہیں جبکہ ملک کے دیگر ایسے علاقے جہاں بارشوں کے کھڑے پانی میں کوڑے کرکٹ کی آمیزش سے پیدا ہونے والے تعفن، گھروں میں صفائی نہ ہونے، کھانے پینے کے برتنوں کی غیر معیاری صفائی عام طور پر پائی جاتی ہے، کے لوگوں کو اس بارے میں خبردار کرنے کی ضرورت ہے۔ ماہرین صحت ان تمام اقدامات کے ساتھ ساتھ ٹائیفائیڈ کی ویکسینیشن ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق کرانے پر زور دیتے ہیں۔ مزید برآں چھوٹے بڑے ہوٹل اگر حفظان صحت کے اصولوں پر عمل نہیں کرتے اور برتنوں کو دھونے کی بجائے محض گیلے کپڑے سے صاف کرتے ہیں تو گویا یہ لوگ ٹائیفائیڈ کے جراثیم بانٹ رہے ہیں اس بارے میں قومی ادارہ صحت نے بجا طور پر ہدایت کی ہے کہ متعلقہ اداروں کو فوری طور پر حرکت میں آنا چاہیے اور صحت و صفائی کے انتظامات پرکوئی سمجھوتا نہیں کرنا چاہیے شہریوں کیلئے اپنے گھروں میں اور حکومتی ٹیموں کو ہوٹلوں اور دیگر پبلک مقامات پر سختی سے حفظان صحت کے اصولوں پر عمل کرانا اشد ضروری ہے تعلیمی اداروں کی کنٹینوں پر کڑی نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ طلبہ و طالبات کو حفظان صحت، کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ دھونے، گلی محلوں میں بکنے والی ناقص اشیا کھانے پینے سے گریز کرنے کی ہدایت کی جانی چاہیے۔


اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین