• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تبدیلی اِن کراچی

عمران خان اپنے ہمنام عمران شاہ سے یہ ضرور پوچھیں کہ تم نے کراچی کے ایک شہری پر تھپڑوں کی برسات کر کے پی ٹی آئی کی کھیتی اجاڑنے کی پہلی کوشش کر دی اب اس کے آفٹر شاکس مجھے برداشت کرنا ہوں گے۔ یوں سرعام کسی کو کمزور جان کر اس کے خدا ساختہ منہ پر ایک نہیں دو نہیں پے در پے تھپڑ رسید کر کے معافی مانگنا خود ایک تھپڑ ہے، اگر پی ٹی آئی قیادت مداوا کرنا چاہتی ہے تو اس سرکش گھوڑے کو لگام کے بجائے اس کی گردن سے ایم پی اے کا پٹہ اتار دینا چاہئے، فوری طور پر اگرچہ اسے پارٹی رکنیت سے معطل کر دیا گیا ہے، لیکن پی ٹی آئی کے پہلے تاثر کو خراب کرنے کی سزا معطلی نہیں فراغت ہے، اگر یہ مائنڈ سیٹ ہے تو پہلے سو دن کہیں سو تھپڑ نہ بن جائیں۔ پی ٹی آئی کے ایم پی ایز ایم این ایز کو سمجھا دینا چاہئے کہ اسے اقتدار نہیں خدمت ملی ہے اور یہ جو خدمت ایک ایم پی اے نے دکھا دی ہے یہ ساری دیگ کا احوال نہ بتا دے، ووٹرز تو اپنی طرف سے حسن انتخاب دکھا دیتے ہیں، مگر پارٹی قیادت نے جس حسن انتخاب کا مظاہرہ کیا ہے وہ سامنے ہے، یہ نمونہ تو کئی اور نمونے دکھا سکتا ہے، اس لئے’’گربہ کشتن روزِ اول‘‘ پر عمل کرتے ہوئے کسی زائد المیعاد انڈے کو اٹھا کر باہر کر دینا چاہئے ایک شہری کو مارے گئے تھپڑ سیدھے جا کر پارٹی کے رخساروں پر پڑے ہیں، اس کا مداوا کیا ہے یہ پی ٹی آئی کے بزرجمہر اچھی طرح جانتے ہیں، سارے جل کو بچانا ہے تو یہ پوتر مچھلی نکالنا ہو گی، شاید ظرف قدح خوار دیکھ کر مے نہیں دی گئی جووڈیوسامنے آئی وہ تو گویا تھپڑ مشین ہے جسے دیکھا نہ جائے۔

٭٭٭٭

قلم مرے پیچھے ہے کیمرا مرے آگے

قلم تو اب ’’لمیاں اڈیکاں دن پیار دے‘‘ میں الجھ کر رہ گیا ہے، اب وہ لکھنے کو سنبھلتا ہے کہ کیمرہ جائے وقوعہ پر پہنچ کرسارے فلسفے اور دانش مصور کر کے آن کی آن میں چشم و کان میں ڈال دیتا ہے، اور یوں عبرت کے کتنے ہی مناظر وائرل ہو جاتے ہیں، بہتر ہے کہ کیمرے کو ہی قلم کا درجہ دے دیا جائے بلکہ اب تو فوٹو گرافی بھی بہت پیچھے رہ گئی ہے کرتوت گرافی کا دور ہے، جوں ہی کوئی اونچے شملے والا انکار کرتا ہے اینکر کلپ دکھا کر چینل چوراہے کے بیچ شملہ ’’نیواں‘‘ کر دیتا ہے، اب کر لو جو کرنا ہے، اس سر چڑھتے جادو کا توڑ کس کے پاس ہے؟ چور جو یہ سمجھتے تھے کہ وہ خدا کی آنکھ سے چھپ کر چوری کرنے میں کامیاب ہو جاتے اب سی سی ٹی وی کیمرہ ان کو چوری کے مال سمیت پکڑوا دیتا ہے، جتنا وقت وہ کیمرے اندھے کرنے میں لگا دیتا ہے اتنے میں مالک جاگ جاتا ہے، ممکن ہے کچھ عرصہ بعد ہمیں آنکھ کی بھی ضرورت نہ پڑے، اور لوگ آنکھیں نکلوا کر ان میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کر کے اپنے موبائل پر آگے پیچھے اوپر نیچے یہاں تک کہ بندے کے اندر بھی جھانک سکیں دیکھ سکیں، وہ تبدیلی جس کا وعدہ کیا گیا آئے نہ آئے کب آئے، مگر ہم تو کہتے ہیں کہ روک سکو تو روک لو تبدیلی آئی رے، الغرض قلم مرے پیچھے ہے کیمرا مرے آگے، اگر وقت نے ستم بھی کیا ہے تو کیا حسین ستم کیا، حسینوں کی جگہ بھی ان کی تصویریں لے لیں گے، اس طرح دھیرے دھیرے انسان پس منظر اور اس کا عکس پیش منظر میں چلا جائے گا، اگر تصویر نے ہمیں حسن پرستی میں بھی خود کفیل کر دیا تو پھر غالب کی یہ دھمکی بھی اکارت جائے گی کہ

ان پریزادوں سے لیں گے خلد میں ہم انتقام

٭٭٭٭

کرپشن گٹر کا ڈھکن کھل گیا

71برسوں سے بند گٹر کبھی کھولنے کی کوشش نہیں کی گئی، اگر اس کی صفائی ساتھ ساتھ ہوتی رہتی تو پورے ملک میں تعفن نہ پھیلتا، حالانکہ نیب تو ایک عرصے سے کام کر رہا تھا، اب کیا ہوا کہ نیب ہی نے وہ کام کر دیا جو نیب ہی نے روک رکھا تھا، بیچارے غریب عوام پورا زور لگا رہے تھے کہ کسی طرح ان کے آنگن میں بھی خوشحالی اترے، وہ بھی امیر نہ ہوں تو کم از کم غربت کی لکیر کے نیچے فقط لکیر بن کر تو نہ رہیں، جیسے کہا جاتا ہے ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے، گٹر بھی آخر گٹر ہے جب اس کی صفائی نہیں کی جاتی تو اس کا ڈھکن کرپشن پریشر سے کھل گیا، اب یہ ملک گیر کرپشن غلاظت کیسے صاف ہو گی، اس کے لئے مدعی اور مدعا علیہ کے مابین قانونی جنگ جاری ہے؎

جمع ہو گیا اتنا کوڑا آنگن میں

اب اسے چھپائوں کیسے گھر جائوں کیسے

بہرحال ’’مال حرام بود براستہ منی لانڈرنگ رفت‘‘ حرام مال تھا منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک کوڑے دانوں میں جمع ہو گیا، جو لے گئے وہ لائیں گے نہیں، جن کا تھا وہ لا نہیں سکتے، آخر ہو گا کیا؟ سیاسی تجزیاتی فلسفوں کی بھرمار تو ہے مگر کوئی منٹو نہیں جو چوراہے میں پڑے کوڑے کے ڈھیر پر پتھر پھینکے تاکہ اجلے کپڑے پہن کر گزرنے والوں کی صاف دامنی پر چھینٹے پڑیں اور وہ خود کو بچانے کی خاطر ہی گندگی کے اس ڈھیر کو صاف کرنے کا بندوبست کریں، کوڑے کے ان ڈھیروں کی نشاندہی کرنے کے ماہرین بڑی بڑی ترکیبیں، ان کی وجوہات اور اسباب و علل پر ایسی ایسی تحریریں لکھتے ہیں کہ انہیں سونے کے پانی سے لکھ کر تاریخ کا حصہ بنا دیا جائے۔ مگر کوئی سعادت حسن منٹو نہیں جو ان غلاظت کے ڈھیروں پر پتھر پھینک کر احساس دلائے۔

٭٭٭٭

منی لانڈرنگ لانڈری

....Oبشریٰ بی بی:وفاق اور 3صوبوں میں پی ٹی آئی کی حکومت،

جو کہتے تھے عمران کو سیاست نہیں آتی، سوچو اگر آتی تو کیا ہوتا۔ اس سوال میں کتنے ہی زور دار جواب پنہاں ہیں، سچ ہے کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت ہوتی ہے۔

....O مراد علی شاہ پھر سے وزیر اعلیٰ سندھ بن گئے۔

شاید نام کا اثر ہے، ورنہ انہوں نے کوئی کسر تو نہیں چھوڑی تھی۔

....Oزرداری کا شہباز شریف کو ووٹ دینے کے حوالے سے فضل الرحمان کو بھی انکار۔

یہ وچولن سیاست کبھی منڈھے نہیں چڑھا کرتی۔

....Oآسمان نے ارادہ کر لیا ہے ہمیں بے نقاب کرنے کا۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین