• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تبدیلی کا پروگرام آگیا، فلاحی ریاست،سادگی،صنعتی ترقی، سول سروس، پولیس و عدالتی اصلاحات، ہمسایوں سے بہتر تعلقات،کرپشن کا خاتمہ،نیا بلدیاتی نظام لائیں گے،وزیراعظم خان

اسلام آباد (جنگ نیوز؍مانیٹرنگ سیل) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ گھبرانے والے نہیں، قوم تیار ہوجائے اب یا تو ملک بچے گا یا کرپٹ افراد، سب کا کڑا احتساب ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان نے عزم ظاہر کیا کہ پاکستان کو فلاحی ریاست بنائینگے، سادگی اپنائینگے، صنعت کو ترقی دینگے، سول سروس ، پولیس، سرکاری اسکولوں، اسپتالوں اور عدالتی نظام میں اصلاحات اور 5سال میں ملک کے حالات و تقدیر بدلینگے۔ ایک گھنٹہ اور 9منٹ طویل قوم سے اپنے پہلے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے تبدیلی کا پروگرام دیتے ہوئے کہا کہ تمام ہمسائیوں سے بہتر تعلقات بنائے جائینگے، کرپشن کا خاتمہ کیا جائیگا اور نیا بلدیاتی نظام لائینگے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کیلئے کوششیں کی جائینگی، فاٹا کا خیبر پختونخوا میں فوری انضمام کیا جائیگا، بلوچستان اور کراچی کی ترقی کیلئے وفاقی حکومت کام کریگی، کراچی میں ٹرانسپورٹ کیلئے سندھ حکومت سے تعاون کرینگے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی اتنے مشکل مالی حالات نہیں تھے جیسے اب ہیں، پاکستان 28ہزار ارب روپے کا مقروض ہوچکا ہے،قرض دینے والا آزادی چھین لیتا ہے، گزشتہ دور حکومت میں 65کروڑ روپے صرف بیرونی دوروں پر خرچ ہوئے، میں عوام کے ٹیکس کی حفاظت کرونگا، قوم کو اپنے پیروں پر کھڑا کرونگا، بدعنوانی کے خاتمے کیلئے قانون سازی ہوگی، نیب کو مضبوط کرینگے۔ عمران خان نے کہا کہ کسی سے ذاتی لڑائی نہیںلیکن جو پیسے ملک سے باہر لیکر گیا ہے اسے نہیں چھوڑینگے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم پاکستان عمران خان نے خطاب کے آغاز میں سب سے پہلے اپنے تمام کارکنو ں اور ابتدائی ساتھیوں کو شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں سب سے پہلے آپ کے سامنے اپنی قوم کے سامنے یہ رکھنا چاہتا ہوں آج ہم کدھر ہیں پھر میں آپ کو بتاؤں گا ہم آج کدھر ہیں مسائل کیا ہیں اور کسی طرح کے چیلنجز ہیں اور پھر انشاء اللہ میں آپ کو بتاؤں گا ہم ان چیلنجز کا کیسے مقابلہ کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دنیا میں ان پانچ ممالک میں شامل ہیں جہاں سب سے زیادہ بچے پانچ سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی مرجاتے ہیں، پاکستان ان پانچ ممالک میں شامل ہے جہاں بچے دوران زچگی مرجایا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان پانچ ممالک میں شامل ہیں جہاں بچوں کو اسٹنتھ گروتھ کا سامنا ہے جس کا مطلب بچوں کو بہتر خوراک نہ ملنے سے ذہنی نشوونما نہ ہونا ہے اور یہ ہم 45فیصد پاکستان کے بچوں کی بات کررہے ہیں یعنی تقریباً ہر دوسرا پاکستانی بچہ کیونکہ ہم ان کو پوری غذا نہیں دے رہے ان کو غذائیت پوری نہیں مل رہی ان کی زندگی کی جو ریس ہے اس میں شروع سے ہی پیچھے رہ گئے ہیں وہ مقابلہ ہی نہیں کرسکتے وہ 21ویں صدی میں آگے ہی نہیں جاسکتے ۔ ان کے ماں باپ پر سوچیں کیا گزرتی ہوگی جب وہ اپنے بچوں کا حال دیکھتے ہوں گے تو یہ میں صرف آپ کو اس لئے بتارہا ہوں کہ آپ کو پتہ ہونا چاہئے آج ہم کدھر کھڑے ہیں اور انشاء اللہ اب دیکھنا ہوگا ہم کیسے اپنا راستہ بدلیں گے ، ہمارے پاس دو راستے ہیں ایک راستہ جدھر چل کر ہم یہاں پہنچ گئے ہیں ایک مقروض قوم جس کے پاس اپنے بچوں کے اوپر خرچ کرنے کے لئے پیسہ ہی نہیں اپنے غریب لوگوں کو اوپر اٹھانے کے لئے پیسہ نہیں ، اپنے کسانوں کو اوپر اٹھانے کے لئے پیسہ نہیں ہم بچوں کو ، اپنے لوگوں کو صاف پینے کا پانی نہیں دے سکتے ہم روزگار نہیں دے سکتے قرضے چڑھتے جارہےہیں اور دوسری طرف ایک اور راستہ ہے اس کے متعلق ابھی میں آپ کو بتاؤں گا کہ اس کی طرف کیسے جائیں گے جو اور ہمارے لئے شرمناک چیز ہے وہ ہمارے لئے یہ ہے کہ پاکستان میں جو صاحب اقتدار ہیں جو حکمراں کلاس ہیں ایک طرف آپ یہ دیکھ رہے ہیں حالات اور دوسری طرف جو ہمارے رولنگ الیٹ ہیں ان کا رہن سہن آپ کو میں بتانا لگا ہوں کہ ان کا رہن سہن کیا ہے ، پرائم منسٹر پاکستان کا جو وزیراعظم ہے اس کے ہیں 524ملازم، ملک ایک طرف مقروض ہے دوسری طرف دیکھیں اس کے وزیراعظم یعنی میں 80 گاڑیاں ہیں ، 33بلٹ پروف گاڑیاں ہیں ایک بلٹ پر وف گاڑی کی قیمت 5 کروڑ روپے سے زیادہ ہے اور ہیلی کاپٹر ہے ، جہاز ہے اور جو پرائم منسٹر ہاؤس ہے وہ گیارہ سو کنال ہیں پھر ہمارے گورنرز ہاؤسز ہیں ان کے اوپر کروڑوں روپے سالانہ ہماری یہ حکومت خرچ کرتی ہے پھر ہمارے ریسٹ ہاؤسز ہیں ، پھر ہمارے چیف منسٹر ہاؤسز ہیں ،جتنی ان کی گاڑیاں ہیں ، جتنے ہمارے سیکریٹریز گورنمنٹ ہیں ان کی دو ، دو تین ، تین گاڑیاں ہیں ، ہمارے ڈی سیز ، ہمارے کمشنر بڑے بڑے گھروں میں رہتے ہیں ، کتنے ہی کنال کے ۔ ایک طرف ایک قوم مقروض ہے جو اپنے لوگوں پر پیسہ خرچ نہیں کرسکتی دوسری طرف ایک صاحب اقتدار اس ملک میں ایسے رہتے ہیں وہ بالکل ویسے رہتے ہیں جب انگریزوں نے آکر اس ملک پر حکومت کی تھی اور انہوں نے حکمرانوں کی طرح یہ بڑے بڑے گورنرز ہاؤس بنائے تھے کیونکہ ہم غلام تھے ہم جب آزاد ہوئے ہم بھی ویسے ہی رہتے ہیں ، ہم کچھ فکر نہیں ہے کہ اس ملک میں ہم لوگوں کی کچھ بنیادی ضروریات پوری نہیں کرسکتے لیکن ہمارا رہن سہن دیکھیں ۔ آپ صرف یہ دیکھیں پچھلے پرائم منسٹرز نے بیرون ملک دوروں پر کتنا خرچ کیا ہے کوئی 65کروڑ روپیہ ایک پرائم منسٹر دوروں پر خرچ کرتا ہے یہ کیا کرنے جاتے ہیں باہر ۔ مجھے یہ بتائے کہ 65 کروڑ روپیہ آپ دوروں پر خرچ کرتے ہیں کدھر جاتا ہے یہ پیسہ۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کا بجٹ تھا 16 کروڑ روپے، 8 کروڑ روپے سنا ہے انہوں نے دوروں پر خرچ کردیا وہ کیا کرتے ہیں جاکر کوئی ملک فتح کرنے جارہے ہیں وہ کیا کرنے جاتے ہیں وہاں تو میں آج آپ کے سامنے اس لئے یہ ساری باتیں رکھ رہا ہوں کیونکہ میں یہ چاہتا ہوں کہ آپ اپنے ذہنوں میں ڈال لیں کہ اگر ہم نے اپنا رخ نہ بدلا ہم تباہی کی طرف جارہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اگر اپنے آپ کو اس تباہی سے روکنا ہے تو ہمیں اپنی سوچ بدلنا پڑے گی ہمیں اپنے طور طریقے بدلنے پڑیں گے ہمیں اپنا رہن سہن بدلنا پڑے گا اور سب سے زیادہ ضروری چیز جو اس قوم کے لئے کہ ہمیں رحم اپنے دل میں پیدا کرنا پڑے گا کہ ہماری آدھی آبادی دو وقت کی روٹی صحیح نہیں کھا سکتی، یہ اپنے ذہنوں میں ڈال لیں 45فیصد پاکستان کے بچے ان کو یہ بیماری ہے کیونکہ ہم ان کو کھانا نہیں دے سکتے، صحیح طرح ہمیں اپنے دل میں یہ پیدا کرنا پڑے گا کہ جب تک ہم نے اپنی سوچ نہیں بدلی اور ہم نے یہ نہیں سوچا کہ ان لوگوں کا کیا بنے گا ، ہمارا سوا دو کروڑ بچہ اسکولوں سے باہر ہے سوا دو کروڑ بچے اسکولوں میں نہیں پڑھ رہے یعنی اگر یہ آبادی بڑھتی گئی جس طرح بڑھ رہی ہے ہم ان کو اگر تعلیم بھی نہیں دیں گے ظاہر ہے تعلیم نہیں دیں گے تو روزگار نہیں ملے گا لوگوں کو اگر یہ ملک اسی طرح جاتا رہا پانی کا مسئلہ کون حل کرے گا ، پاکستان کے لئے مسئلہ ایک اور آیا ہوا ہے ماحولیاتی تبدیلی، ہم دنیا میں نمبر سات پر ہیں جو سب سے زیادہ گلوبل وارمنگ سے متاثر ہوگا۔ انہوں پرائم منسٹر ہاؤس کا جو میری سوچ ہے وہ میں آپ کو بتادوں کہ ایک اعلیٰ قسم کی یونیورسٹی بنائیں گے جو ریسرچ کرے گی جس میں ریسرچ ہوگی جس میں دنیا سے بڑے بڑی اسکالرز کو بلائیں گے اور ایک ٹاپ کلاس پاکستان میں یونیورسٹی بنائیں گے ایک ایلیٹ یونیورسٹی بنائیں گے اور یونیورسٹی کے لئے ہونی بھی اچھی جگہ ہے یہ میری سوچ ہے باقیوں کا ہم انشاء اللہ آپ کو بتائیں گے کہ ان کے لئے ہم کیا کریں گے ۔ اہم ہم پوری ٹاسک فورس بنائیں گے ڈاکٹر عشرت حسین کے نیچے یہ ٹاسک فور س بنے گی اور اس کا کام یہ ہوگا کہ اس ملک کے خرچے کم کرے ۔ ہر ڈیپارٹمنٹ ، بیوروکریسی کے اندر ہر جگہ جدھر خرچے اتنے بڑھے ہوئے ہیں اور عوام کا پیسہ خرچ ہورہاہے شاہانہ رہن سہن میں ہر جگہ ہم نے اپنے خرچے کم کروانا ہے اور آپ کو یہ احساس ہونا چاہئے کہ ہم نے یہ جو بھی پیسہ ہم اپنے اوپر خرچ کرتے ہیں ہم ان کا پیسہ لیتے ہیں جو بیچارے دو وقت کی روٹی نہیں کھاسکتے جو اپنے بچوں کو پڑھا نہینں سکتے یہ ہم نے اپنا مائنڈ سیٹ تبدیل کرنا ہے ۔ نئے پاکستان میں ہمیں نئی سوچ کی ضرورت ہے اپنا پیسہ بچا کر ہم نے پہلے ان لوگوں پر خرچ کرنا ہے جو پیچھے رہ گئے جن کو معاشرے نے ، ہماری ریاست نے پیچھے چھوڑ دیا جن کو ہم نے موقع ہی نہیں دیا کہ آکر مقابلہ کریں تو ڈاکٹر عشرت کے نیچے یہ ٹاسک فورس بنے گی اور اس کا مقصد ہی صرف یہ ہوگا کہ ہم اپنے خرچے کم کریں میں یہ بھی ایک آپ سب کے سامنے آج کہنا چاہتا ہوں کہ یہ ہماری بڑی بری عادت ہے اور یہ پڑگئی ہے عادت کہ ہم باہر کے ملکوں سے امداد اور قرضوں پر گزارا کرتے ہیں اور ہمیں یہ برا بھی نہیں لگتا کہ ہم ملکوں کے پاس پیسے مانگنے چلے جاتے ہیں ہمارے ملک کا جو سربراہ ہوتا ہے کبھی کسی ملک سے پیسے مانگتا ہے کبھی قرضے لیتے ہیں ،پتہ چلا آئی ایم ایف سے اب ہم نے قرضے لینے ہیں لیکن کوئی ملک بھی ترقی ایسے نہیں کرتا کوئی ملک جو کھڑا ہوتا ہے اپنے پیر پر کھڑا ہوتا ہے قرضہ اگر ہوتا ہے تو چھوٹے سے وقت کے لئے مثلا جرمنی اور جاپان تباہ ہوگئے جنگ عظیم انہوں نے قرضہ لیا ایک پریڈ کے لئے اس کے بعد وہ قوم اپنے پیر پر کھڑی ہوگئی ہمیں اپنے پیر پر کھڑا ہونا ہم یہ ایسے جیسے گزارا کرتے آئے ہیں اب تک نہیں کرسکتے اب یہ گزارا ویسے بھی اب کوئی قرضہ دینے کو تیار نہیں ہے دیکھیں جو قرضہ دیتا ہے ناں وہ پھر آپ کی آزادی لے جاتا ہے آپ کی عزت چلی جاتی ہے آپ کو کتنا برا لگے گا پتہ نہیں آپ کو برا لگے گا کہ نہیں مجھے کتنا برا لگے گا میں باہر جاکر لوگوں سے پیسے مانگوں کہ کبھی کسی ملک میں تو کبھی کسی ملک میں جارہا ہوں پیسے مانگنے، میں اپنے ملک کے لئے شوکت خانم کے لئے پیسہ مانگنے پاکستان کی سڑکوں پر نکلا ہوا ہوں لیکن پاکستانیوں سے پیسہ مانگا ، لیکن اگر کوئی مجھے کہے کسی باہر والے ملک سے پیسہ مانگو تو مجھے بھی شرم آئے گی اور آپ کے لئے کتنا برا ہوگا کہ جب ایک ملک کا سربراہ پیسے مانگتا ہے تو سارے ملک کی عزت چلی جاتی ہے، دنیا اس کی عزت کرتی ہے جو اپنی عزت کرتا ہے جو قوم اپنی عزت نہیں کرتی جس میں قومی غیرت نہیں ہوتی دنیا اس کی عزت نہیں کرتی ۔ ہمیں برا لگتا ہے ، میں باہر گیا ہوں ، پاکستانیوں کو وہ علیحدہ باہر کھڑا کردیتے ہیں اور دنیا کے لوگ پاسپورٹ دکھا کر چلے جاتے ہیں کتنی شرم کی بات ہے ہمارے لئے لیکن یہ ہمارا قصور ہے ۔ دنیا کا قصور نہیں ہے تو میں انشاء اللہ ، میرا یہ ارادہ ہے کہ اس قوم کو میں نے اپنے پیر پر کھڑا کرناہے ۔ ہم نے کبھی یہ کبھی کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلانے ہم نے ایک عظیم قوم بننا ہے عظیم قوم بنتی ہے قربانیاں دے کر بھکاریوں کی طرح بھیک مانگ کر کوئی قوم عظیم نہیں بنتی ۔ ہم نے اپنے پیر پر کھڑا ہونا ہے کیسے وہ میں اب آپ کو بتاتا ہوں پیسہ اکھٹا کرنا ہے ہم نے اس 20کروڑ لوگوں کے اندر صرف 8لاکھ لوگ ٹیکس دیتے ہیں ، 20کروڑ عوام میں اگر 8لاکھ لوگ ٹیکس دیں گے وہ ملک زیادہ دیر نہیں چلے گا۔ عمران خان نے کہا کہ یہاں پیسے والے لوگ ہیں بڑے بڑے گھروں میں رہتے ہیں ، بڑی بڑی گاڑیاں چلاتے ہیں ٹیکس ہی نہیں دیتے۔ انشاء اللہ میں آپ کے سامنے وعدہ کرتا ہوں سب سے پہلے میں نے ایف بی آر کو ٹھیک کرنا ہے ہماری پہلی کوشش ہوگی جو ایف بی آر ہے جس میں کرپشن اتنی زیادہ ہے لوگوں کو اس پر اعتماد ہی نہیں ہے وہ ٹیکس ہی نہیں دیتے پہلے تو ہم ایف بی آر کو ٹھیک کریں گے اس کے بعد ہم عوام کو میں عوام کو یہ اعتماد دوں گا کہ آپ کے ٹیکس کی میں حفاظت کروں گا ، آپ کا ٹیکس آپ پر میں خرچ کروں گا پوری ہم جو یہ کمپئین چلائیں گے اب سادگی کی یہ چلتی جائے گی مسلسل ہم ہر روز آپ کو بتائیں گے کہ ہم نے عوام کا کتنا پیسہ بچایا لیکن جب ہم آپ کا پیسہ بچارہے ہیں تو یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ ٹیکس دیں اس کو جہاد سمجھیں آپ کہ آپ نے اپنے ملک کی غیرت کے لئے ٹیکس دینا ہے آپ اگر ٹیکس بچاتے ہیں تو آپ اپنے ملک کو نقصان پہنچاتے ہیں آپ کی حیثیت ٹیکس دینے کی ہے اور آپ ٹیکس بچاتے ہیں تو یاد رکھیں یہ جو غریب لوگ ہیں بیچارے ہیں جن کو ہم ناں پڑھاسکتے ہیں ناں پانی دے سکتے ہیں جن کو ہم کن حالات میں چلارہے ہیں کچی بستیوں میں جاکر دیکھیں ، کراچی میں کبھی جاکر دیکھیں وہ گندے نالے کے ساتھ بچے وہاں چیزیں اٹھا اٹھا کر کھالیں تو ہم نے یہ سوچنا ہے کہ ہم جو ٹیکس دیں گے اس کو یہ سمجھیں اللہ کے لئے دے رہے ہیں جس طرح زکوٰۃ دیتے ہیں اس کو ہم نے دینا ہے نچلے طبقے کو اوپر اٹھانے کے لئے اور انشاء اللہ میں آپ سے درخواست کروں گا کہ اگر ہم نے یہ اپنی ریفارم کردی ، ہم نے آپ کو یہ اعتماد دلوادیا ٹیکس آپ کے اوپر خرچ ہوگا انشاء اللہ کبھی بھی ہمارا یہ خسارہ نہ ہوگا یہ جو آج ہمارے سارے مسئلے یہی ہیں کہ ہمارے خرچے زیادہ اور آمدنی کم ہے انشاء اللہ ہم اپنی آمدنی پوری کریں گے اس کے ساتھ ساتھ ہم ایک ٹاسک فورس بنارہے ہیں ابھی میں اس کا اعلان کروں گا کہ جو پاکستان کے پیسے چوری ہوکر باہر گئے ہیں ملک سے ہم نے پوری ایک ہائی پاور ٹاسک فوری بنانی ہے ہم نے یہ پیسہ واپس لے کر آنا ہے ۔ وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ پاکستان میں جن لوگوں نے منی لانڈرنگ کی ہے اور امریکا کے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ ہے کہ ہر سال اس ملک میں دس ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہوتی ہے یعنی کہ ایک ہزار ارب اس ملک سے چوری ہوکر باہر جاتا ہے یہ ہمیں سب سے زیادہ نقصان پہنچارہا ہے یہ ہیں اصل اس ملک کے مجرم اور اس کے ساتھ ساتھ میں آپ کو ایک اور چیز کہنا چاہتا ہوں آپ کبھی کسی پارٹی کو ووٹ نہ دیں جس کے لیڈر کا سارے کا سارا پیسہ اس ملک میں نہیں ہے جس کا جینا مرنا اس ملک میں نہیں ہے کیسا وہ لیڈر ہے جو اپنی ساری بزنس اور پیسے باہر رکھ رہاہے اور آکے لیڈری پاکستان میں کررہا ہے یہ آپ کی اپنی غلطی ہے اگر قوم ایسے کرے گی یعنی وہ پیسہ نکال کر باہر لے جارہاہے تو وہ کیسے وفاداری کرے گا قوم سے اگر اس کا اربوں روپیہ باہر پڑا ہوا ہے اور جب باہر پیسہ پڑا ہوا ہو تو وہ محتاج ہوجاتا ہے اور باہر سے وہ کنٹرول ہوسکتا ہے اس لئے یہ آپ کی بھی ذمہ داری ہے کہ ان پارٹی کے لیڈرز جن کے پیسے باہر پڑے ہوئے ہیں آپ کو ان پارٹی کو ووٹ نہیں دینا ۔ اس کے بعد ہم نے اپنی برآمدات بڑھانی ہے یہ سب سے زیادہ ضروری ہے کہ ہم اپنی ایکسپورٹس بڑھائیں ۔ ایکسپورٹس تب بڑھے گی کہ ہماری حکومت پوری مدد کرے گی ایکسپورٹ انڈسٹریز کی اور انشاء اللہ وہ ہم نے پوری ایک بزنس ایڈوائزری کمیٹی بنائی ہے ان کے ساتھ ہم میٹنگ کریں گے ہم جو بھی رکاو ٹ ان کے راستے میں ہے اس کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے ۔ پھر انویسٹمنٹ ہے اس ملک میں سرمایہ کاری لے کر آنی ہے سرمایہ کاروں کے لئے بھی انشاء اللہ ہم ایک ون ونڈو آپریشن بنانے کی کوشش کریں گے پرائم منسٹر سیکریٹریٹ کے اندر ایک آفس ہوگا جو صرف اور صرف انویسٹمنٹ لوگ پاکستان میں کررہے ہیں جو بھی رکاوٹ ان کیلئے جو مشکلات ان کے لئے انشاء اللہ ہم دور کریں گے تاکہ یہاں سرمایہ کاری بڑھے پھر ہم نے اسمال انڈسٹریز، دیکھیں ملک کی جو ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے وہ چھوٹی انڈسٹری ہوتی ہے جو چھوٹا بزنس مین ہوتا ہے جو چھوٹا سرمایہ کار ہوتا ہے ان کے لئے اس میں بہت بڑی رکاوٹیں ہیں ان کے لئے اتنی رکاوٹ ہیں اتنی ریڈ ٹیپ ہے کہ وہ انویسٹ نہیں کرتے ان کے لئے انشاء اللہ آسانیاں پیدا کریں گے تاکہ وہ پیسہ انویسٹ کریں تاکہ روزگار لوگوں کو ملے اس کے بعد میں نے جو ہماری ایمبسی ہیں ساری باہر ان کو میں نے کل سے انشاء اللہ پیغام پہنچاؤں گا کہ جو ہمارے باہر پاکستانی کام کررہے ہیں جو اتنا بڑا اس ملک کا اثاثہ ہیں جو وہاں سے ہمیں پیسے بھیجتے ہیں جس پر ملک چلتا ہے تقریباً 20ارب ڈالر باہر سے ریمٹینس آتی ہیں ہم نے ان کے لئے آسانیاں پیدا کرنی ہیں ہمارے سفارتخانوں کا کام ہوگا ان کی مدد کرے ان کے لئے آسانیاں پیدا کرے اور ہمارے کئی ہزار پاکستانی باہر جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں فوری طور پر میں اپنے سفارتخانوں کو کہوں گا کہ ہمیں بتائیں کہ یہ کون ہیں یہ کیوں پڑے ہوئے ہیں ان کا جرم کیا ہے تاکہ ہم ان کی مدد کریں جاکر ان کو یہ بتائیں وہ لاوارث نہیں ہیں ہم پاکستانی ان کے ساتھ کھڑے ہیں اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے یا کہ وہ بے قصور ہیں کئی لوگ بیچارے پتہ چلتا ہے یہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ویسے ہی پکڑ لیتے ہیں لوگوں کو تو انشاء اللہ اپنی ایمبسیز سے ان کی پوری مدد کریں گے کیونکہ یہ ہمارا بہت بڑا اثاثہ ہیں اور پھر میں آتا ہوں اوورسیز پاکستانی پر آج میں اوورسیز پاکستانیوں سے خاص طور پر بات کرنا چاہتا ہوں دیکھیں ہم انشاء اللہ یہاں آپ کے لئے انویسٹمنٹ کے لئے مواقع پوری طرح پیدا کریں گے ہم یہ چاہیں گے کہ آپ اپنا پیسہ پاکستان لے کر آئیں ، پاکستان کے بینکوں میں رکھوائیں، اس وقت ہمیں ڈالر کی بہت کمی ہے کیونکہ میں نے آپ کو شروع میں ہی بتادیا کہ ہمارا خسارہ اتنا بڑھ گیا ہے جو تجارتی خسارہ ہے ہمارا جو ہماری امپورٹ ایکسپورٹ میں اتنا بڑا گیپ آگیا کہ ہمیں ضرورت ہے اس وقت ڈالرز کی میں چاہوں گا ہمارے اوورسیز پاکستانی ہمارے بینکوں میں پیسہ رکھوائیں ریمٹینس بھی جب بھیجتے ہیں رشتے داروں کو بینکوں کے ذریعے بھیجیں تاکہ ملک کو ڈالرز ملیں یہ جو ہمارا ایک مشکل وقت ہے اس مشکل وقت کو گزارنے کے لئے میں اپنے اوورسیز پاکستانیوں سے خاص کہوں گا کہ آپ اس ملک میں ہماری مدد کریں ہمیں آپ کی مدد کی ضرورت ہے ۔ اس کے بعد کرپشن یہ تیسرا بہت بڑا ایشو ہے کرپشن کے اوپر پورا ہم نے اب زور لگانا ہے کوئی بھی ملک جس میں بہت زیادہ کرپشن ہو وہ ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ، کرپشن دو طرح سے ہوتا ہے ایک تو وہ جو عوام پر خرچ ہونا ہوتا ہے وہ پیسہ لوگوں کی جیبوں میں چلا جاتا ہے دوسرا کرپشن کرتے وقت جب صاحب اقتدار کرپشن کرتے ہیں تو وہ ملک کے اداروں کو تباہ کرکے کرپشن کرتے ہیں نہیں تو وہ کرپشن نہیں کرسکتے وہ پکڑے جائیں گے اس لئے کرپشن کے اوپر انشاء اللہ ہم پورا زور لگائیںگے، نیب کے چیئرمین سے میں انشاء اللہ میٹنگ کروں گا کہ ان کو کسی بھی قسم کی مدد ان کو چاہئے ان کو ہمارے لوگوں کی مدد چاہئے ، فنڈ چاہئے ہیں ہم ان کی پوری مدد کریں گے ان کو پاور فل بنانے کے لئے اس کے ساتھ ساتھ ہم ایک قانون پاس کرنے لگے ہیں جو ہم نے پختونخواہ اسمبلی میں کیا تھا مطلب یہ کوئی بھی آدمی خاص کر گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں جو بھی کرپشن کی نشاندہی کرتا ہے جو بھی پیسہ اس سے وصول ہوگا اس کی نشاندہی کی وجہ سے اس کا 20یا 25فیصد اس کو جائے گا ۔ یعنی کے ان کو حلا ل طر یقے سے وہ پیسہ بنا سکتے ہیں اگر وہ ملک کی کر پشن بچا ئیں اور ملک کا پیسہ بچا ئیں یہ whistle below actانشا ء اللہ جو پختو نخوامیں ہے یہ بھی پاس کر ینگے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) اپنے پاس رکھ رہا ہوں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ایف آئی اے کے ذریعے ہم نے جو منی لا نڈ رنگ ہو تی ہے اس ملک سے اور جو بدعنوانی ہے اس کے لیے میں خود اس پر پوری نظر رکھوں گا کیونکہ جب تک یہ مافیاز بیٹھے ہوئے ہیں اور یہا ں اس ملک کا پیسہ چوری کر کے با ہر لے کر جا رہے ہیں ان کے اوپر میں خو د نظر رکھوں گا میں آپ کو ابھی بھی یہ بتا دو ں کے جب ہم یہ ہا تھ ڈالیں گے کرپٹ لوگوں کے اوپر تو یہ شور مچا ئیں گے اور یہ شو ر ہر قسم کا مچا ئیںگے شاید سڑکو ں پر بھی آئیں، جمہو ریت بھی خطر ے میں آجا ئے گی لیکن آپ نے میر ے ساتھ کھڑے رہنا ہے کیونکہ ہم نے یا تو یہ ملک بچے گا یا یہ کرپٹ لوگ بچیں گے تو اس لیے تیار ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ عام لوگو ں کیلئے انصاف کا نظام ٹھیک کرنا ہے، میں نے چیف جسٹس کے ساتھ ملاقات کرنی ہے، ؎یہ جو عدالتوں میں سالہاسال کیسز چلتے ہیں نیچے مسئلے ہیں کچیریوں میں مسئلے ہیں لوگو ں کے، عام آدمی کو مصیبت ہے زمین کے کیسز ہیں کئی سا ل چلتے ہیں لوگ بچا رے اگلے جہان میں چلے جاتے ہیں لیکن زمین کے کیسز حل نہیں ہو تے ہم نے چیف جسٹس کے ساتھ بیٹھ کر با ت کرنی ہے جو ہم نے پختو نخوا میں کیا تھا پشا ور ہائیکو رٹ کے چیف جسٹس کے سا تھ بیٹھ کر ایک سول پروسیجر کورٹ میں ترمیم کی تھی جس کے تحت کیسز کو ایک سال سے زیادہ نہیں جانا چاہیے ہم سب کو مل کر ہم اپنی عوام کے لیے یعنی ہم عوام سے یہ ظلم نہیں کر سکھتے کہ جرم ہوتا اور سزا نہیں ملتی تو انشا ء اللہ ایک ایسا نظام لا ئیں گے کے ایک سال میں کیسز حل ہو ں اور میں یہ چیف جسٹس صا حب سے آج یہ خا ص درخواست کرنا چا ہتا ہوں کہ بیوہ ہیں انہو ں نے مجھ سے کہا کہ انکی زمینوں کے اوپر قبضے ہوئے ہیں زمینوں کے کیسز ہیں وہ بے چاری رل گئیں ہیں، ان کے کیسز حل نہیں ہو تے تو میں چیف جسٹس کو خصوصی درخواست کرونگا کم از کم جو بیوہ ہیں ان کے کیسز حل کریں۔ عمران خان نے اپنی سیاست کے آغاز کا ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ مجھے ایک خاتون نے اپنے خون سے خط لکھا اور اس نے کہا کہ میں اور میری بیٹی پولیس اسٹیشن جاتے ہیں، میرے شوہر کو کسی نے قتل کردیا ہم وہ قتل کے کیس کیلئے ایف آئی آر کیلیے پولیس اسٹیشن جاتے ہیں وہاں پولیس والے جان کے ہمارا کیس ملتوی کرتے رہتے ہیں، ہم کس کے پا س جائیں تو میں آج انشا ء اللہ سب کے سامنے وعدہ کر تا ہو ں کے یہ میرا عزم ہے کہ یہ جو ہمارا کمزور طبقہ ہے جن سے ظلم ہو تا ہے یہ جو ہما ری بیوائیں ہیں ہما رے بچارے جو غریب طبقہ ہے جنہو ں نے میں جب جیل میں تھا صر ف غریب لو گ ہی نظرآتے ہیں اور جیلوں میں بھی آج میں یہ کہنا چا ہتا ہو ں کہ انشا ء اللہ جیلو ں میں بھی ہم وکیلو ں کے گروپس بھیجیں گے کم از کم جا کر دیکھیں جیلو ں میں جو پڑ ے ہو ئے ہیں لو گ ان کو دیکھیں تو صحیح کیا ان کے کیا مسائل ہیں۔وزیراعظم نے پولیس اصلاحات کے حوالے سے کہا کہ اب میں نے سابق آئی جی خیبر پختونخوا نا صر درانی کو یہ کہا ہے اور وہ ما ن گئے ہیں کہ وہ اب پنجاب پو لیس کو ٹھیک کر نے کے لیے ان کوہم ٹاسک دے رہے ہیںوہ پنجا ب کی پو لیس کو ٹھیک کر یں جس طر ح انہو ں نے پختو نخوا کی پو لیس کو ٹھیک کیا تھا ، سندھ میں ہم پو ری کو شش کر یں گے سند ھ گورنمنٹ کے سا تھ مل کرکے سندھ کی پو لیس کو ٹھیک کیا جا ئے اور ایک بڑا افسوس ناک مسئلہ ہے اس ملک کا اور یہ پھیلتی جا ری ہے با ت یہ بچو ں سے بہت ضروری ہے قصو ر کا ایک کیس سامنے آگیا کیو نکہ وہ سا منے آگیااور اتنے زیا دہ کیسز ہیں آپ سنتے ہیں لیکن ما ں با پ کو شرم آتی ہے وہ بچا رے با ت نہیں کر تے تو میں نے یہ پو لیس کے سا تھ ہم نے مل کر ، یہ جو بچو ں سے زیا دتی ہو تی ہے اس کے اوپر ہم نے بڑا سخت ایکشن لینا ہے۔ تعلیم کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تعلیم کا زور سب سے زیا دہ لگا نا ہے سرکاری اسکو ل کے اندر جب تک تعلیم ٹھیک نہیں ہو گی ہم اپنے بچو ں کو پڑھا نہیں سکیں گے ملک اوپر نہیں آ سکے گا اکثر یت ہما رے بچے سرکاری اسکو لو ں میں جا تے ہیں سرکاری اسکو لو ں کا بڑا حال ہے اور کیو نکہ سرکاری اسکو لو ں کا بڑا حل ہے اکثر تنخو اہ دار لو گ اپنے بچو ں کو نجی اسکولو ں میں بھیجتے ہیں ہیں اوریہ بچوں کو نجی اسکولوں پر پڑھانے کیلئے دو دو نوکری کرتے ہیں، والدین اپنی قر با نی دے دیتے ہیں لیکن وہ اپنے بچو ں کی قربا نی نہیں دینا چا ہتے وہ چاہتے ہیں کے ان کے بچے کم از کم صحیح تعلیم ملے اس لیے ہم نے سب سے زیا دہ زور لگا نا ہے سرکاری اسکولوں کی تعلیم کو ٹھیک کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مدرسہ کے بچو ں کو نہیں بھو لنا، مدرسے سے نکل کر بھی بچو ں کو انجینئر ، ڈاکٹرز بنا چاہیے، اسپتالو ں کے لیے ہم نے ٹا سک فو رس بنا ئی ہے اس میں ایک نیا نظام بنانا ہے۔ سرکاری اسپتالوں کو بہتر کرنا ہے۔ سندھ میں بھی سرکاری اسپتال کا معیار ٹھیک کرنا اور جو سب سے زیادہ ضروری ہے سارے پاکستان کے اندر ہیلتھ کارڈ لے کر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کا بہت بڑا مسئلہ ہے اس پر کسی نے سوچا نہیں یہ اتنا بڑا مسئلہ نہ ہوتا اگر اس کی پہلے سے تیاری ہوتی اب ہمارے اوپر ایمرجنسی ہے سب سے پہلے تو ہمارے شہروں کے اندر مشکل پڑ گئی ہے کراچی میں پانی نہیں سب جانتے ہیں کہ ٹینکر مافیا آگیا پانی دینے پر پیسہ بنارہے ہیں یہ کوئٹہ کے اندر وہاں پانی نہیں اسلام آباد میں کئی علاقوں میں پانی نہیں ہے یہ مسئلہ پانی کا آج کا نہیں ہے اس پر کسی نے سوچا نہیں ہے اس پر پوری منسٹری بنا رہے ہیں پانی کے اوپر پہلے شہروں میں پانی پھر ہم نے کیسے پانی کو بچانا ہے، کسانوں کے لئے ہم نے پوری کوشش کرنی ہے کہ اُن کو نئے طریقے بتائے جائیں کہ کیسے پانی بچا سکتے ہیں زیادہ تر پانی فصلوں کے لئے کسان دیتے ہیں لیکن جو طور طریقے ہیں دنیا میں زبردست طریقے ہوگئے ہیں پانی بچانے کے لئے ڈرپل ایرگیشن وغیرہ وغیرہ یہ پوری ہم کسانوں کی مدد کریں گے کینال نہروں کی لائنگ کریں گے تاکہ اس میں بھی پانی بچ سکتا ہے لیکن اس وقت ایک ڈیم بنانا تو اب ناگزیر ہوگیا ہے۔ بھاشا ڈیم ہمیں ہر قیمت پر بنانا پڑے گا۔ ڈیم کے لئے جیسے چیف جسٹس نے بڑا زبردست فیصلہ لیا ہے ساری قوم مل کے بیرون ملک پاکستانیوں سے ہم مل کے پوری کوشش کریں گے پیسہ اکٹھا کریں بھاشا ڈیم بنانے کے لئے۔؎ وزیراعظم نے کہا کہ سول سروس ریفامز یعنی حکومت پالیسی بنائے گی اور پالیسی کو سول سروس ایگزیکیوٹ نہیں کرے گی صحیح طرح اگر سول سروس اپنا کام نہیں کرے گی تو ہم تو جو مرضی پالیسز بناتے جائیں 60 کی دہائی میں پاکستان کی سول سروسز سارے ایشیا میں بہترین سول سروس مانی جاتی تھی ہمارے بڑے بڑے پراجیکٹ ہماری اپنی سول سروس نے کئے تھے ہماری سول سروس دنیا میں اُس کی اچھی تھی ہم نے سیاسی مداخلت سے میرٹ ختم کر کے آج ہماری سول سروس اُس معیار کی نہیں رہی ہم نے اپنی سول سروس کو اٹھانا ہے اور اس کیلئے اصلاحات لانی ہے اور کسی قسم کی سیاسی مداخلت نہیں ہونے دیںگے۔ سرکاری ملازمین کو تحفظ دیںگے۔ عمران خان نے خواہش کا اظہار کیا کہ میں چاہتا ہوں کہ یہ جو عام آدمی ہمارا عام آدمی جب سرکاری دفاتر میں آئیں اس کو عزت دینا ہے ، اس کا حق دینا ہے ایک قانون خدمات کا حق بھی لارہے ہیں۔ بلدیاتی نظام کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ بلدیاتی نظام کو مضبوط کریں گے، ناظم کے براہ راست انتخابات کرائینگے، ناظم کو خودمختار کرینگے، دنیابھر میں ترقیاتی فنڈ ایم پی اے ایم این اے نہیں بلدیات کے ذریعے خرچ ہوتا ہے۔ اس کو بھی ٹھیک کرینگے۔ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ ہائوسنگ پراجیکٹ کی مدد سے نوجوانوں کو روزگار دیں گے، اسکل ایجوکیشن اور کاروبار کیلئے سود سے پاک قرضہ دینگے۔ کھیلوں کے میدان بنائینگے، کراچی اور لاہور میں کھیلوں کے میدان ختم ہوگئے ہیں۔ خواتین اور بچوں کیلئے میدان بنائینگے۔ ماحولیاتی تبدیلی سے بچائو کیلئے درخت لگائے جائینگے جس طرح کراچی میں ہیٹ ویو آرہا ہے کیونکہ وہاں کوئی درخت نہیں صرف سیمنٹ کے اوپر دھوپ پڑتی ہے گرمی بڑھ جاتی ہے گرمی بڑھتی ہے تو بارشیں کم ہو جاتیں ہیں لہٰذا یہ بہت بڑی چیز ہے کہ ہم نے ایک بڑے پیمانے کے اوپر پاکستان کو سبز کرنا ہے۔ کراچی میں گندگی کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے اکہا کہ شہر کو صاف کرنے کیلئے اقدامات اٹھائینگے، ساحلی پٹی پر سیاحت کو فروغ دیا جائے گا۔ دنیا کے خوبصورت ساحل ہمارے پاس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا ہدف یہ ہے کہ پاکستان پانچ سال بعد یورپ جیسا صٓاف ستھرا اور ترقی یافتہ بنے۔ فاٹا کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ فاٹا کے اندر بہت برے حالات ہیں جنگ کی وجہ سے ابھی تک وہاں تباہی ہے وہ لوگ وہاں نارمل حالات نہیں ہے تو جلدی سے جلدی ہم کوشش کرینگے کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا کیساتھ ملائی اور وہاں ترقیاتی کام شروع کریں اس کے علاوہ راستہ کوئی نہیں ہے۔ بلوچستان ہمارا پیچھے رہ گیا ہے بلوچستان میں حالات برے ہیں اور اب انشاء اللہ ہماری حکومت بلوچستان کے اندر پورا زور لگائی گی ہم پوری کوشش کرینگے کہ جو بھی ناراض ہیں ان کو ساتھ لے کر آئیں جو بھی ایشوز ہیں بلوچستان کے اندر انشاء اللہ ہم حل کرینگے اور پورا زور لگائیں گے جس میں میں خود پورا زور لگاؤں گا ۔ جنوبی پنجاب جو ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ صوبہ بنے گا یہ بالکل بننا چاہئیں 12کروڑ کا پنجاب ہے لاہور سے بیٹھ کر حکومت نہیں ہوسکتی ہے۔ ملک کی ترقی کیلئے کراچی کی ترقی ضروری ہے، کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے کراچی کے حالات اچھے نہیں ہونگے پاکستان کے معاشی حالات اچھے نہیں ہونگے تو کراچی کے لیے ٹرانسپورٹ ہم نے کرنی ہے تو انشاء اللہ ہم سندھ حکومت کے ساتھ پوری مدد کرینگے، کراچی کی پولیس ساری سندھ کی پولیس لیکن کراچی میں امن و امان کیلئے رینجرز صرف نہیں رکھ سکتے پولیس کو ٹھیک کرنا پڑے گا کراچی کا جو گندگی ہے کوڑا کرکٹ ہے یہ اس کے لیے ہم نے صفائی کرنی پڑے گا کراچی کا پانی کا بہت بڑا ایشو ہے اور اس کے لیے ہم پورا پروگرام بنانا رہے ہیں disalination plantبھی اور بھی ہم نے کراچی کے لوگوں کو کیسے پانی دینا ہے۔ نینشل ایکش پلان پر عمل کریں گے، پاکستان کو امن کی ضرور ت ہے میں پھر سے کہہ رہا ہوں امن جب تک نہیں آتا یہ جو ہماری آدھا آبادی غربت کی لکیر کے نیچے ہیں ہم اس کو اوپر نہیں اٹھا سکتے تو ہماری پوری کوشش ہوگی کہ ہم اپنے سارے ہمسایوں سے بہترین تعلقات قائم کریں۔ آخر میں عمران خان نے کہا کہ آپ کو ایک ایک پیسہ بچا کر دکھاؤں گا آپ کا پیسہ میں بچاؤں گا اور وہ سارے 50فیصد نچلے طبقے کے اوپر خرچ کراؤں گا کوئی کاروبار میں نہیں کرونگا جب ایک حکمران بزنس کرتا ہے تو وہ ملک کو نقصان پہنچاتا ہے اس لیے جب تک آپ کی وجہ سے میں اقتدار میں ہوں کوئی بزنس میں نہیں کرونگا کوئی کسی قسم کی میں یعنی اپنے ذہن میں یہ چیز ڈال لیں کہ جو لوگ آپ کے مخالف ہے جو آپ کے دشمن ہے جو آپ کے پیسے چوری کرتے ہیں وہ میرے دشمن ہے میرا ان سے کسی سے میری کوئی ذاتی لڑائی نہیں ہے میرا صرف مسئلہ یہ ہے کہ جو لوگ پیسہ چوری کر کے ملک سے باہر لے کر جاتے ہیں تووہ آپ کی تباہی کرتے ہیں تو آپ نے میری مدد کرنی ہیں اپنا پیسے کی حفاظت کرنے کے لیے کون سا انسان ہے جس کے گھر میں چوری ہو رہی ہو اور وہ چپ کر بیٹھے کہ جی پولیس پکڑ لے گی آپ چور کو پکڑ کے پولیس کے حوالے کراتے ہیں جب ملک میں کرپشن ہوتی ہے آپ کا پیسہ چوری ہوتا ہے آپ غریب ہو رہے ہیں آپ مقروض ہو رہے ہیں آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ ان کو روکے آپ میری مد د کرے انکو روک نے کے لیے اور اسی طرح جب ہماری حکومت کوئی بھی آپ کا پیسہ آپ کا ٹیکس کا پیسہ غلط استعمال کرے گی اب تو سوشل میڈیا کا زمانہ ہے بولنا چاہئیں آپ ہمارے اوپر نظر رکھے کیونکہ یہ آپ کا پیسہ ہے تو ہماری ذمہ داری یہ ہے آپ کے پیسے کی میں آپ کے پیسے کی حفاظت کروں آ پ کی یہ ذمہ داری ہے کہ آپ میری ٹیم بن کے مد د کرے میری اپنے پیسے کی حفاظت کرنے کے لیے میں انشاء اللہ سب کو یہ اعتماد دلانا چاہتا ہوں اللہ نے ہمارے ملک کو سب کچھ دیا ہے اس ملک میں اللہ نے کوئی کمی نہیں چھوڑی یہ اللہ کی خاص نعمت ہے یہ جو پاکستان جو ہے ہم نے اس کی حفاظت کرنی ہے۔

تازہ ترین