• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چاول کی فصل تاخیر سے کاشت، سندھ کے کسانوں کونقصان کا خدشہ

کراچی(اسٹاف رپورٹر)رائس ایکسپورٹرز ایسو سی ایشن آف پاکستان (ریپ) کےسینئر وائس چیئرمین رفیق سلیمان نے نئی آنے والی حکومت کی توجہ چاول کی بر آمدات کے شعبے کی زبوں حالی کی طرف دلاتے ہوئے کہا کہ اس وقت چاول کے بر آمد کنندگان کو کئی طرح کے مقامی اور بین الاقوامی چیلنجز کا سامنا ہے ۔ مقامی طور پر نان باسمتی چاول کی فصل تاخیر سے کاشت کی گئی ہے کیونکہ اطلاعات کے مطابق کسانوں کو دادو، لاڑکانہ اور دیگر اہم علاقوں کو سکھر بیراج سے تین کینال (رائس کینال ، دادو کینال ، کھیر تھر کینال )کے ذریعے سال میں ا یک مرتبہ پانی فراہم کیا جاتا ہے جس کا کسانوں کو شدت سے انتظار ہوتا ہے مگر اس مرتبہ ان اہم علاقوں کو پانی کی فراہمی میں 30تا 45 دن تاخیر ہوئی ہے جسکی وجہ سے خدشہ ہے کہ صوبہ سندھ میں چاول کی فصل شدید متاثر ہو گی اور صوبہ سندھ کے کسانوں کو بے تحاشا نقصان ہونے کا اندیشہ ہے، مزید بر آں مارکیٹ میں چاول کی فصل بھی تاخیر سے برآمدی مقاصد کیلئے دستیاب ہوگی ۔ جو کہ ہمارے برآمدی آرڈرز کی تکمیل میں بھی تاخیر کا سبب بنے گی جسکی وجہ سے برآمدکنندگان کے علاوہ ملک کا مجموعی تاثر بین الاقوامی مارکیٹ میں متاثر ہوگا ۔ہمیں پاکستانی چاول کی بہتر قیمت حاصل نہیں ہوسکے گی اور ہمیں سالانہ ہدف پورا کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا کر ناپڑے گا ۔ مزید بر آں صوبہ سندھ کے کچھ مقامات پر چاول کی فصل لگانے پر سرکاری طور پر پابندی عائد ہے ۔ انہوں نے حکومت سندھ سے در خواست کی کہ ان مقامات کے علاوہ اضافی رقبے پر چاول کی کاشت کی اجازت دی جائے کیونکہ بر آمدات بڑھانے کیلئے ضروری ہے کہ ہمارے پاس چاول کی فصل بھی زیادہ مقدار میں دستیاب ہو ۔ اس کے علاوہ اس وقت بین الاقوامی مارکیٹ میں چاول کی بر آمدی قیمتیں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں خصوصاََ پاکستانی چاول کو بین الاقوامی مارکیٹ میں شدید مسابقت کا سامنا ہے ۔ مزید برآں موجودہ سال کی چاول کی فصل میں نمی اور چاکی کا تناسب بھی مقررہ حد سے کافی زائد تھا جسکی وجہ سے چاول کے پرو سسینگ پلانٹ کو اپنی استعداد سے زیادہ چلانا پڑا جو کہ پہلے ہی توانائی کے بحران کا سامنا کر رہا ہے ۔ انہوں نے حکومت کی متعلقہ وزارتوں کے اعلیٰ حکام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں چاول کے پروسسینگ کے طریقہ کار پر نظر ثانی کی جائے اور پاکستانی رائس ملوں کو جدید مشینوں سے آراستہ کرنے کیلئے اسلامی بنیادوں پر آسان شرائط پر قرضے فراہم کئے جائیں تاکہ پاکستان کے رائس ایکسپورٹرز چاول کی ویلیوایڈیشن کے ذریعے مزید بہتر کوالٹی کا چاول تیار کر سکیں اور پاکستان کیلئے زیادہ سے زیادہ زر مبادلہ فراہم کر سکیں تاکہ ہمارا ملک بھی ترقی یا فتہ ممالک کی صف میں شامل ہوسکے ۔ پاکستانی رائس ایکسپورٹرز ملک کی معاشی ترقی کے لئے انتھک محنت کر رہے ہیں اور زر مبادلہ کے حصول کیلئے بڑے پیمانے پر سر مایہ کاری کر رہے ہیں اور چاول کی ویلیو ایڈیشن کیلئے دنیا کی بہترین ٹیکنالوجی ، پیکیجنگ مشین اور دنیا کے بہترین آٹو میٹک پلانٹ استعمال کررہے ہیں ۔ اسکے علاوہ انہوں نے اسٹیٹ بینک سے چاول کی اسٹوریج کیلئے طویل مدتی قرضے اسلامی بنیادوں پر فراہم کرنے کی پہلے ہی درخواست کی ہوئی ہے جس کی منظوری تاحال نہیں ہو سکی ہے ۔ اس اسکیم کے اجراء کے بعد ہمیں قوی امید ہے کہ چاول کے ایکسپورٹرز زیادہ سے زیادہ اس سے مستفید ہونگے اور بہتر کوالٹی کا چاول بر آمد کر کے ملک کیلئے زیادہ سے زیادہ زر مبادلہ حاصل کر سکیں ۔ گزشتہ دنوں ٹی ڈیپ میں ایک میٹنگ کے دوران رفیق سلیمان نے حکومت سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ سند ھ میں ریپ کی تجویز کردہ کسی ایک یا دو را ئس ملوں پر حکومتی خرچے پر آزمائشی بنیادوں پر ڈرائر لگایا جائے جس سے امید ہے کہ دیگر کسانوں کو بھی اسکی ترغیب دی جاسکے گی ۔ اس وقت چاول کے نئے بیج کیلئے کوئی تحقیقی کام نہیں ہورہا اور دونوں ذمہ دار ادارے یعنی کالا شاہ کاکو اور ڈوکری غفلت کی نیندسو رہے ہیں اور پچھلے دس سے پندرہ سالوں میں تجارتی بنیادوں پر چاول کا کوئی نیا بیج متعارف نہیں کرایا گیا ، ہمارے ممبران نے اپنی مدد آپ کے تحت چین سے چاول کے ہائبرڈ بیج منگوانا شروع کر دیئے ہیں جنکی مجموعی پیداوار بہت اچھی ہے ۔ جو کام حکومتی ادارو ں کو کرنا چاہئیے تھا وہ ہمارے ممبران کر رہے ہیں ۔

تازہ ترین