• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چار ہزار برس قبل مکّہ کے سنسان مقام پر اللہ کے حکم پر چاردیواری کھینچنے والے برگزیدہ نبی حضرت ابراہیم ؑ نے بہ حکم ایزدی تمام انسانوں کو پکارا تھا کہ آئو اس اللہ کے گھر کا حج کرو۔ اس کے جواب میں ’’ہم حاضر ہیں، اے اللہ ہم حاضر ہیں‘‘ کی صدائوں کے ساتھ سفر حج کا جو تسلسل چلا اسے قیامت تک قائم رکھنے کی امین اللہ کے آخری نبی حضرت محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ ﷺکی امّت اس اعتبار سے قرار پائی کہ اس کے ہر صاحب استطاعت پیروکار پر زندگی میں ایک بار حج کرنا فرض کر دیا گیا۔ مناسک حج کا رکن اعظم وقوف عرفات ہے۔ اس کے اگلے دن تمام حجاج اور دنیا بھر میں موجود صاحب استطاعت مسلمان حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ایک اور سنّت کی ادائیگی جانوروں کے ذبیحے کی صورت میں کرتےہیں۔ یہ سنّت جس عظیم واقعہ کی یاد میں اور اس کی علامتی تجدید کیلئے ادا کی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ حضرت ابراہیم ؑکو ان کی دعائوں کے نتیجے میں ضعیفی کی عمر میں جس بیٹے کی پیدائش سے نوازا گیا ۔حضرت ابراہیمؑ کو اس کمسن بیٹے کی قربانی کا حکم دیا گیا اس کی تعمیل پوری اطاعت شعاری سے کرتے ہوئے جب انہوں نے پوری شدت سے بیٹے کے گلے پر چھری پھیری تو اللہ کے حکم سے اسماعیلؑ کی گردن پر چھری کی کاٹ کی تاثیر ختم ہو گئی۔ جنّت سے لائے گئے ایک مینڈھے کے ذبیحے کی صورت میں ابراہیم ؑکی خوئے بندگی کو سند قبولیت عطا کرتے ہوئے حق تعالیٰ نے نہ صرف اسماعیلؑ کو سلامت رکھا بلکہ تین بیویوں سے تیرہ فرزند عطا کر کے ان کی اولاد میں نبی آخرالزماں حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سمیت چالیس ہزار کے لگ بھگ انبیاء کو مبعوث فرمایا۔ مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے جو دو عیدیں (یعنی خوشی کے دن) عطا کئے گئے ان میں سے ایک عیدالاضحی ہے جو ذوالحجہ کی دس تاریخ کو سنّت ابراہیمؑ کی یاد میں منائی جاتی ہے جبکہ ماہ رمضان المبارک کے اختتام پر شوال کی پہلی تاریخ کو عیدالفطر منائی جاتی ہے۔ دونوں دن نماز دوگانہ کی صورت میں اظہار عبدیت سے شروع ہوتے اور احکامات الٰہی کے مطابق گزارے جاتے ہیں۔ ان کا خاص پہلو بندگان خدا کیلئے اخلاص و محبت کا اظہار اور ان کی ضروریات کا خیال رکھنا ہے جبکہ خالق و مالک کی جانب سے اپنی رضا کے طالب بندوں کیلئے ان دنوں میں رحمتوں، بخششوں اور نوازشوں کے خزانے کھول دیئے جاتے اور دعائیں قبول کی جاتی ہیں۔ کیوںنہ ہم بھی ان مبارک ساعتوں کا فائدہ اٹھاتےہوئے بارگاہ الٰہی میں وہ التجائیں پیش کریں جن کی تکمیل کیلئے ہمارے دل بے قرار ہیں۔آیئے عرض گزاریں کہ باری تعالیٰ!آج کےمقدس دن کےحوالے سے ہماری پہلی گذارش یہی ہونی چاہئے اور ہےبھی کہ ہم نے سنت ابراہیمی کی پیروی میں جو قربانیاں پیش کیں انہیں شرف قبولیت عطا فرما، ہمارے لئےاپنی رحمتوںاور برکتوں کے وہ راستےکھول دےجو حضرت ابراہیمؑ اور ان کی اولاد کیلئے کھول دیئے گئے۔ اے مالک، اے آقا! انتہائی عاجزی سے عرض گزارتے ہیں کہ ہمیں اپنے نفس میں چھپے ہوئے شیطان کو کنکریاں مارنے، کرپشن، نااہلی اور غفلت سے بچنے اور امانت و دیانت کا سبق پھر سے پڑھنےکی توفیق عطا فرما۔اے مولائے کریم! ہم نے یہ ملک پاکستان آپ کے نام پر لاکھوںانسانوں کی قربانیاں دیکر حاصل کیا تھا، ہماری نئی حکومت کو توفیق عطا فرما کہ وہ اس ریاست کو فلاحی مملکت بنانے کی سمت پیش قدمی کرتی نظر آئے۔ پاکستان سمیت مسلم ممالک کے حکمرانوں کو یہ توفیق و ہدایت دیجئے کہ وہ اپنے ذاتی مفادات اور انائوں کو پس پشت ڈال کر آپ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں۔ تنظیم اسلامی کانفرنس کو فعال بنائیں۔ معدنی دولت، ٹیکنالوجی اور افرادی طاقت سمیت تمام وسائل مجتمع کریں اور عظمت رفتہ کی بحالی کو منزل مقصود بنائیں۔ باری تعالیٰ! ہم آپ کی عبادت کرتے ہیں اور آپ ہی سےمدد مانگتے ہیں، ہماری پکار سن لیجئے، ہماری مشکلیں آسان بنادیجئے۔ اے اللہ ہم حاضر ہیں، ہم جیسے بھی ہیں آپ کے آخری نبیﷺ کی امت اور وہ قوم ہیں جسے آپ نے کلام مجید میں ملت ابراہیم حنیفا کا نام دیا ہے۔ ہم پر رحم فرمایئے، ہم پر رحم فرمایئے،ہم پر رحم فرمایئے۔آمین۔

تازہ ترین