• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس حقیقت سے مفر ممکن نہیں کہ حکومت کے لئے سردست سب سے بڑا چیلنج ملک کی ابتر اقتصادی صورتحال کوبہتر کرنا ہے۔ غیرملکی اورملکی قرضوں کا بوجھ اس قدر زیادہ ہے کہ ملکی معیشت کی کمر ٹوٹنے پر آ چکی ہے۔ مہنگائی کی بے لگامی و منہ زوری اس پر مستزاد ہے۔ دریں صورت حکومت کو حکمت ِ عملی کے تحت قدم اٹھانا ہوں گے اور کوئی شک نہیں حکمت وتدبر کے ساتھ ساتھ چند تلخ فیصلے بھی کرنا ہوں گے تاکہ ملکی معیشت پٹڑی پرچڑھ سکے۔ اس ضمن میں وفاقی وزیر خزانہ ، محصولات و اقتصادی امور اسد عمر کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو کابینہ ڈویژن میں منعقد ہوا جس میں رابطہ کمیٹی نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ بجلی چوری میں ملوث افسران اور اہلکاروں کے خلاف بلا روک ٹوک کارروائی کرے، بجلی چوروں کے خلاف کارروائی اور غیرقانونی کنکشن 3ماہ میں ختم کئے جائیں۔ اجلاس میں کھاد کے کارخانے فوری چلانے کے ساتھ ساتھ صارفین کیلئے بجلی کے پری پیڈ میٹرلگانے کی بھی تجویز دی گئی۔ ای سی سی نے بجلی کے نرخ بڑھانے کی بھی منظوری دے دی۔ علاوہ ازیں اجلاس میں 480ارب روپے کے گردشی قرضوں کی ادائیگیاں بھی غیرتسلی بخش قرار دی گئیں اورپورے پاور سیکٹر کا فنانشل آڈٹ کرانے اورسرکلر ڈیٹ میں گڑبڑ کے ذمہ داروں کاتعین کرکے ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں کے الیکٹرک کی فروخت کے مسئلے پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ملنے والی رقم امدادی فنڈ نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے اخراجات کی ادائیگی ہے۔ اسے بلاشبہ حکومت اور وزیر خزانہ کی مدبرانہ حکمت عملی قرار دیاجاسکتا ہے کہ معاشی استحکام کے لئے انہوں نے اجتماعی طور پر تمام اداروں کی چھان بین شروع کرنے کی بجائے بتدریج ان کی خامیاں دور کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ توانائی کابحران برسوں سے ملک پرمسلط ہے اور 80کی دہائی میں جب یہ بحران شروع ہوا تو اس کی وجہ بجلی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگیاں بتائی گئیں۔ نئی حکومت کی طرف سے بنیادی مسائل پر توجہ دینا قابل ستائش ہے، خاص طورپربجلی چوری روکنے اور چوری میں ملوث محکمے کے افراد کی گوشمالی اور غیرقانونی کنکشن منقطع کرنے کا فیصلہ انتہائی احسن ہے کہ اس کی قیمت ان لوگوں کو ادا کرنا پڑتی ہے جو باقاعدگی سے بل دیتے ہیں۔ البتہ بجلی کی قیمت بڑھانے کی منظوری اس لئے مناسب قرار نہیں دی جاسکتی یہ تو پہلے ہی بہت مہنگی ہے اور اس کے نرخ بڑھنے سے مہنگائی کو بھی مہمیز ملتی ہے۔ بجلی چوری روکنے اور غیرقانونی کنکشن کاٹنے کا کام پہلے کیاجاتا تو شاید بجلی کی قیمت بڑھانے کی نوبت ہی نہ آتی۔ پاور ڈویژن کا فنانشل آڈٹ کرانے اور سرکلر ڈیٹ میں ہیراپھیری کرنے والوں کا آہنی محاسبہ بے حد ضروری ہے کہ انہی کے باعث یہ محکمہ ان برےحالات میںپہنچا۔ پری پیڈ میٹرلگانے کی تجویز بھی درست ہے کہ جس طرح موبائل فون کا کارڈ خریدا جاتا ہے اسی طرح بجلی کا بھی معاملہ ہوگا، بہت سے اضافی عملے کی بھی ضرورت نہ رہے گی اوربجلی چوری کی روک تھام ہوگی۔ اس پر بتدریج عمل کرکے اس کے نتائج کے مطابق یہ سلسلہ شروع کیاجانا چاہئے تاکہ اگر کوئی قباحت ہو تو وہ پہلے ہی دور کرلی جائے۔ ملکی معیشت میںزراعت کی اہمیت سب سےزیادہ ہے لہٰذا کھاد کے کارخانے فوری طور پرچلانے کا فیصلہ ملکی معیشت کے لئے انتہائی مفید ہوگا۔ ہمیں کھاد درآمد نہیں کرنا پڑے گی اور تجارتی خسارے میں کمی واقع ہوگی۔ بجلی کے نرخ بڑھانے کے فیصلے پر البتہ حکومت کو نظرثانی کرنا ہوگی کہ یہ اضافہ عوام کے لئے بلائے جان سے کم نہ ہوگا۔ حکومت کو پاور ڈویژن کی طرح تمام محکموںکا جائزہ لینا ہوگا اور اگر درست طریقے سے یہ عمل ہوگیا تو پاکستان اپنے پائوںپرکھڑا ہونا شروع ہو جائے گا کہ یہ کرپشن ہی ہے جس نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے میں بنیادی کردارادا کیا۔ امید ہے یہ سلسلہ جاری رکھا جائے گا، محکموں کو کرپشن فری بنانے میںکوئی کسراٹھا نہ رکھی جائے گی اوریہ سارا کام بلاامتیازہوگا جس میں شفافیت کا عنصر نمایاں ہوگا۔ حکومت کو یہ بہرصورت یاد رکھنا ہو گا کہ عوام نے اسے کس نعرے یا وعدے پر حق حکمرانی تفویض کیا ہے؟ اب وہی عوام ایک خوشحال اور باوقار پاکستان کے بجا طور پر متمنی ہیں، حکومت کو عوام سے کئے گئے وعدے پورے کرنے میں اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لانا ہوں گی۔ 

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین