• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی جامعات جو کبھی بیک وقت سماجی اقدار ،پیشہ ورانہ تعلیم اوراخلاقیات کاسرچشمہ ہواکرتی تھیں اورجن میں کئی نامور اورقابل تقلید شخصیات پیداہوئیں،صحت مند سرگرمیوں کی آبیاری کیاکرتی تھی آج ان میں بنیاد پرستی اورانتہا پسندی جنم لے رہی ہے جس کے نتیجے میں آئے روز رونما ہونے والے پرتشدد واقعات اورخون خرابہ ارباب اختیار کے لئے چیلنج بن کر رہ گیا۔ابھی لوگ14اپریل2017کوعبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے طالب علم مشعال خان کی ایک گروہ کے ہاتھوں ہلاکت کو نہیں بھولے تھے کہ اتوار کے روز بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے واقعہ نے ایک بار پھر والدین کو اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں سوچنے پرمجبور کردیا ہے اس واقعہ میں 20سے 30افراد نے ہاسٹل کے کمرے میں گھس کر ایک نہتے طالب علم کو تشدد کا نشانہ بنایا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک ماہ سے دوطلبہ تنظیموں کے درمیان ہوسٹل کے معاملات پرجھگڑا ہورہاہے ۔گزشتہ روزایک تنظیم سے تعلق رکھنے والے حملہ آوروں نے ہوسٹل میں گھس کرتوڑ پھوڑ کی اور طالب علم کو ماراپیٹا ۔یہ بات ایک سوالیہ نشان ہے کہ گزشتہ ایک ماہ سے جاری دونوں گروہوں کے درمیان لڑائی جھگڑوں اوربڑھتی ہوئی کشیدگی کو یونیورسٹی انتظامیہ نے نظر انداز کیا اور کوئی کارروائی نہیں کی یہ صورتحال آئے دن قائداعظم یونیورسٹی اورجامعہ پنجاب میں بھی پیدا رہتی ہے گوکہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اس واقعہ کانوٹس لیتے ہوئے سی پی او ملتان سے رپورٹ طلب کی ہے اور ذمہ داروں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی ہدایت کی ہے تاہم یہ سطحی اقدامات ہیں ارباب اختیار کونہایت سنجیدگی کے ساتھ سوچنا چاہئے کہ طالب علموں میں گروہ بندی یا بنیاد پرستی ،انتہا پسندی اورتشدد کی سوچ کیسے ختم کی جائے اورامن اوررواداری کی فضا پیدا کی جائے ۔گلوبلائیزیشن کے زمانے میں قومی جامعات کو دنیا کی بڑی یونیورسٹیوں کی صف میں لانے کےلئے تشدد کے اس کلچر کاخاتمہ کرنا چاہئے۔


اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین