عرب کے معروف شاعر فرزدق کہتے ہیں کہ میں 60 ہجری میں اپنی والدہ کے ہمراہ حج کے لیے مکہ مکرمہ آیا۔ جب میں حرم کی حدود میں داخل ہوا ور مقا م صفا تک پہنچا تودیکھا کہ وہاں بہت سے اونٹ ہنکائے جارہے تھے۔ میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ اونٹ کس کے ہیں؟ تو لوگوں نے بتایا کہ یہ اونٹ امام حسینؓ کے ہیں۔ فرزدق کہتے ہیں کہ اسی اثنا میں میری نگاہ امام حسین ؓ پرپڑی۔ میں نے اُن کی خدمت میں حاضر ہوکر انہیں سلام پیش کیا اورعرض کیا کہ اے نواسۂ رسول ﷺ !اﷲ آپ کی مرادیں پوری فرمائے اورمیرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ، آپ حج کی ادائیگی کے بغیر مکے سے کیونکر روانہ ہورہے ہیں؟ امام حسینؓ نے میرے سوال کا جواب دینے کے بجائے مجھ سے پوچھا تم کون ہو؟
میں نے بتایا کہ میں آل رسول ﷺ کا غلام ہوں ۔میری بات سن کر امام نے پوچھا کہ تم عراقیوں کی بابت کیاجانتے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ میں عراقیوں کو خوب جانتا ہوں۔ اُن کے دل آپ کے ساتھ ہیں اور اُن کی تلواریں ابن زیاد کے ساتھ ہیں۔ میری یہ بات سن کر امام عالی مقامؓ نے فرمایا: تم سچ کہتے ہو، اب معاملہ اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے ۔وہ جو چاہتا ہے ،وہی ہوتا ہے ۔ یہ کہہ کر آپ نے اپنی سواری آگے بڑھادی۔ (تاریخ طبری)