• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیپا کے کرپٹ افسران نے قومی خزانے کو لوٹ کھوسٹ کاذریعہ بنالیا

حیدرآباد (رپورٹ/اے بی سومرو) ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ( سیپا )کے کرپٹ افسران نے قومی خزانے کو لوٹ کھوسٹ کاذریعہ بنالیا ہے‘ مختلف اضلاع میں تحفظ ماحولیات کے دفاتر کھولنے کے نام ایک کروڑ 90لاکھ روپے کا فراڈ ‘دفاتر کے لئے خریداگیا ساز وسامان اسٹور روم میں پھینک دیاگیا اور کرایہ کی مد میں بھی لاکھوں روپوں کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے ‘اینٹی کرپشن کی جانب سے تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ چیف سیکریٹری کوارسال کردی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے واٹر کمیشن کے احکامات پر گورنمنٹ آف سندھ کے محکمہ خزانہ کی جانب سے ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ کو 98ملین روپے مختلف اضلاع میں ای پی اے کے دفاتر قائم کرنے ‘اسٹاف کی تقرری ‘ساز وسامان کی خریداری کے لئے فنڈز مختص کئے گئے ۔دستاویزات کے مطابق کانٹیجنسی پلان کے بغیر سامان کی خریداری کی گئی جو بعدازاں ہیڈآفس کے اسٹورروم میں پھینک دیا گیاجس کا انکشاف انسداد رشوت ستانی کی جانب سے چیف سیکریٹری کی ہدایت پر تحقیقاتی رپورٹ میں کیاگیا ۔تحقیقات رپورٹ کے مطابق9کروڑ 80لاکھ روپے فنڈ میں سے 7کروڑ 90 لاکھ روپے لیپس ہوگئے ‘14لاکھ سے زائد کاسازوسامان مذکورہ اضلاع میں قائم ہونے والے دفاتر میں تقسیم کرنے کے بجائے پھینک دیا گیا ‘محض3 سب دفاتر قائم کئے گئے اور دیگر دفاتر ناکھولنے کی وجوہات بھی بیان نہیں کی گئی ۔رپورٹ کے مطابق 40لاکھ 90ہزار روپے کے فنڈز ان دفاتر کے نام پر جھوٹے بلز بناکرکھائے گئے جو سرزمین پر موجود ہی نہیں ہے ‘جس میں ڈائریکٹرایڈمن اینڈفنانس سیپا عرفان عباسی نے جھوٹے بل بنائے اور اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل بقاءاللہ انڑنے مذکورہ جھوٹے بلوں کو پاس کیا اور عرفان عباسی پی او ایل ‘رینٹ اور ٹی اے ڈی اے کے جھوٹے بلز پاس کئے ۔اینٹی کرپشن کی جانب سے چیف سیکریٹری کی ہدایت پر تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرلی ہے اور وہ چیف سیکریٹری کو ارسال کردی ہے ۔’جنگ‘ کے رابطے کرنے پرڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ضمیر عباسی نے کہا کہ مذکورہ افسران فراڈ میں ملوث پائے گئے ہیں جنہوں نے ایک کروڑ 90لاکھ روپے کا فراڈ کیاہے اس ضمن میں تحقیقات مکمل کرکے مزید کاروائی کے لئے رپورٹ چیف سیکریٹری کو ارسال کی گئی ہے۔
تازہ ترین