• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریکوری یونٹ پاناما پیپرز اور پیراڈائز لیکس پر تحقیقات کریگا ،شہزاد اکبر

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ برطانوی وزیرداخلہ کی طرف سے احتساب کیلئے پاک برطانیہ تعاون کا اعلان بہت بڑی پیشرفت ہے، برطانوی حکومت کا یہ اقدام وزیراعظم عمران خان کے احتساب کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کی قبولیت ہے، برطانوی وزیرداخلہ کا دورئہ پاکستان پہلے سے شیڈول تھا، برطانوی وزیرداخلہ نے ہمارے اقدامات دیکھتے ہوئے ہمیں یہ پیشکش کی جسے ہم نے قبول کیا ہے، برطانیہ نئی حکومت کے اقدامات کو سپورٹ کرنے جارہا ہے جسے ہمیں سراہنا چاہئے، انصاف اور احتساب کیلئے برطانوی نمائندے کے تقرر سے دونوں ممالک میں آپریشنل سطح پر براہ راست تعاون ہوسکے گا، برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی ہم سے رابطے میں ہے، دونوں ممالک کے درمیان اس انڈراسٹینڈنگ کے مطابق کچھ کیسوں پر کام شروع ہوگیا ہے۔ شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت کے ساتھ انڈراسٹینڈنگ میں کرمنل پروسیڈنگز کے علاوہ سول ریکوری کا روٹ بھی ہے، نائیجیریا نے یہی سول پروسیڈنگز روٹ استعمال کرتے ہوئے برطانیہ سے 14بلین ڈالرز کی ریکوری کی ہے، برطانیہ نہیں چاہتا وہاں کرپٹ دولت پڑی رہے اور کوئی جوابدہ نہ ہو، سینٹرل لندن میں جائیداد اتنی مہنگی ہے کہ کوئی برطانوی وہاں جائیداد نہیں خرید سکتا ہے، جائیداد کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ کرپشن اور منی لانڈرنگ کے پیسے سے سرمایہ کاری ہے، برطانیہ میں اس حوالے سے بہت سے قوانین بنائے جارہے ہیں، بیرون ملک سے لوٹا گیا پیسہ واپس لانا ممکن ہے، برطانیہ کے پاس پینڈنگ نیب کے 54کیسوں میں 2ارب ڈالرز کی رقم ہے، پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں میں کرپشن اور ٹیکس چوری دونوں طرح کا پیسہ ہے جس کی ریکوری کریں گے۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ پاکستان سے پیسہ صرف برطانیہ ہی نہیں سوئٹزرلینڈ، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب سمیت دیگر جگہوں پر بھی منی لانڈر کیا گیا ہے، وزیراعظم ہاؤس میں قائم ریکوری یونٹ پاناما پیپرز اور پیراڈائز لیکس پر تحقیقات کرے گا ، صرف نواز شریف ہی نہیں دیگر کیسوں کی بھی تحقیقات ہوگی، برطانوی حکومت جیسی درخواستیں متحدہ عرب امارات سے بھی آرہی ہے، شریف خاندان کیخلاف پراپرٹی سے ہٹ کر بھی تحقیقات ہورہی ہے جس میں رقم دس ملین ڈالر سے بہت زیادہ ہے،میں دس سال قبل نیب کا حصہ رہا ہوں اس وقت بھی اس طرح کی تحقیقات ہورہی تھی جس میں یہ میٹریل موجود تھا جس کا ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے، سپریم کورٹ نے نیب کو کیس فائل کرنے سے پہلے لوگوں کے نام نہ لینے کا حکم دیا جو مناسب مشورہ ہے۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ عدالت نے بھی اسحاق ڈار کو لانے کا حکم دیا ہے،نیب کی طرف سے یہ درخواست ابھی برطانوی حکام کو نہیں ملی ہے، برطانیہ نے ہماری مدد کیلئے کراؤن پراسیکیوشن سروس کا نمائندہ پاکستان میں متعین کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ملزمان کی حوالگی کے کیس فائل کرنے سے پہلے اپنا ہوم ورک مکمل کریں گے۔ن لیگ کے رہنما ایاز صادق نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن میں ہمارا کسی شورشرابے کا ارادہ نہیں تھا، حکومت نے بارہ تاریخ تک ہمیں ایک معاملہ پر بتانے کیلئے کہا تھا ،پیر کو اسپیکر قومی اسمبلی کو فون کر کے کہا ایک منٹ ن لیگ کو اور ایک منٹ خورشید شاہ کو بولنے کیلئے دیا جائے، ہم یہی بات کرنا چاہتے ہیں کہ جو کمٹمنٹ ہوئی تھی اس کا کیا ہوا، اسپیکر کا کہنا تھا یہ قانون میں نہیں لکھا ہوا،میں نے انہیں کہا کہ کون کہتا ہے نہیں لکھا ہوا میں نے شاہ محمود قریشی کو پچھلے صدر کے خطاب سے قبل بات کرنے کی اجازت دی تھی، اسپیکر کو ماحول اور حالات دیکھ کر ایڈجسٹ کرنا پڑتا ہے، منگل کو قرارداد پیش کی جائے گی اس کے بعد حکومت اپنا فائنانس بل بھی لے آئے گی۔ سابق پراسیکیوٹر جنرل نیب عرفان قادرنے کہا کہ نیب نے نواز شریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا معطلی کے حوالے سے سپریم کورٹ جاکر عجیب کام کیا ہے، سزا معطلی کا معاملہ ابھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہے، نیب کے قانونی ونگ نے شاید جو وجوہات دی ہوں شاید وہ چیئرمین نیب نے نہیں مانے ، غالباً وہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ معاملہ سنا گیا تو نواز شریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا معطل ہوجائے گی، سپریم کورٹ کو بھی سمجھ آگئی ہے کہ معاملہ سزا معطلی کی طرف جائے گا اس لئے انہوں نے مداخلت نہیں کی بلکہ نیب پر جرمانہ بھی عائد کردیا ہے، سپریم کورٹ میں اس طرح کے کیس فائل کرنے سے نیب کی ساکھ متاثر ہوگی، کون سا کیس یا درخواست پہلے سننی ہے یہ عدالت کی صوابدید ہوتی ہے نیب کا اس طرح کے معاملات میں کوئی استحقاق نہیں ہوتا ہے، نیب کس کو یہ کارکردگی دکھانا چاہتی ہے کہ ہم سپریم کورٹ میں بھی گئے مگر ہماری بات نہیں مانی گئی۔ ماہر معیشت محمد سہیل نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ اس وقت تک حکومت کا سب سے بڑا فیصلہ ہے، عوام اور انڈسٹری کیلئے گیس کی قیمتوں میں اضافہ تلخ گھونٹ ہے جسے پینا بہت ضروری تھا، حکومت کو گیس کی قیمتوں میں اضافے سے سو ارب روپے کا فائدہ ہوگا، پاکستان قرضہ کیلئے آئی ایم ایف، سعودی عرب یا چین کے پاس جاتا ہے تو یہ سگنل بہت اہم ہوگا کہ ہم اپنے گھر کو بھی صاف کررہے ہیں اورسخت اقدامات اٹھارہے ہیں، بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا پروپوزل کابینہ اور ای سی سی کے پاس پڑا ہوا ہے، بجلی کی قیمتیں بڑھانی پڑیں گی کیونکہ حکومت ابھی بھی بجلی پر سبسڈی دے رہی ہے۔نمائندہ جیو نیوز اسلام آباد آمنہ عامر نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس کی فروخت ہونے والی گاڑیوں کی قیمتوں میں ٹیکس اور ڈیوٹیاں بھی شامل کی گئیں، لوگوں کو شکایت تھی کہ جس قیمت میں یہ گاڑیاں فروخت کی جارہی ہیں ان کی مارکیٹ میں قیمت اس سے بہت کم ہے، گاڑیاں خریدنے والے کچھ لوگوں نے اس لئے زیادہ قیمت دی کہ یہ گاڑیاں سابق وزرائے اعظم کے استعمال میں رہی ہیں، گاڑی کی بولی دینے والے نو اشخاص بغیر رقم ادا کیے واپس چلے گئے اس لئے ان گاڑیوں کی دوبارہ بولی لگائی گئی، لگژری گاڑیوں میں سے صرف سات گاڑیوں کی بولی لگ سکی، دو نوں بم پروف گاڑیوں کی بولی سولہ کروڑ سے شروع کی گئی جس میں ٹیکس اور ڈیوٹیز شامل نہیں کی گئی تھیں لیکن ان گاڑیوں کو خریدنے میں کسی نے دلچسپی نہیں دکھائی، حکومت ایک ارب میں سے صرف بیس کروڑ کی گاڑیاں فروخت کرنے میں کامیاب رہی۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی تحقیقاتی ایجنسی نے ایک پاکستانی اور ان کی اہلیہ کو گرفتار کیا ہے، برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والی تفصیلات کے مطابق این سی اے کے انٹرنیشنل کرپشن یونٹ نے سابقہ پاکستانی سیاسی شخصیت کو گرفتار کیا ہے، اس شخص کی عمر چالیس سال جبکہ اس کی اہلیہ کی عمر تیس سال کے قریب ہے، ان دونوں میاں بیوی کو کرپشن کے پیسے پاکستان سے لندن مبینہ منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، ان دونوں کی گرفتاری برطانیہ میں 80لاکھ پاؤنڈ سے زائد جائیداد کے کوئی قانونی ذرائع آمدنی فراہم نہ کرنے پر ہوئی، برطانوی تحقیقاتی ایجنسی نے دونوں سے پوچھ گچھ کی اور پھر انہیں چھوڑ دیا مگر مزید تحقیقات جاری ہیں۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے مزید کہا کہ ملک کا پیسہ باہر لے جانے والوں کیخلاف اب عملی اقدامات نظر آرہے ہیں، اس حکومت کے آتے ہی پہلے ٹاسک فورس اور پھر ریکوری یونٹ بنایا گیا اور اب برطانیہ کے ساتھ احتساب کیلئے پارٹنرشپ کا اعلان کردیا گیا ہے، اس کے بعد توقع کی جارہی ہے کہ لوٹے گئے پیسوں کی برطانیہ سے واپسی آسان ہوجائے گی، اس حوالے سے برطانوی حکومت بھی تعاون کرے گی۔
تازہ ترین