• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’قرضوں پر سود کی ادائیگی کیلئے قرض لینا پڑرہا ہے‘‘

وزیر خزانہ اسد عمر نے کہاہے کہ قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے قرض لینا پڑرہا ہےتاہم خسارے کوقرضہ لے کر پورا کیا جارہا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسد عمر کا کہناہے کہ ہم نے صاحب ثروت لوگوں (امیروں ) پر زیادہ بوجھ ڈالا ہے۔

ٹیکس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بینک ٹرانزیکشن پر نان فائلر 0.6 فیصد ٹیکس ادا کرے گا۔ اسد عمر نے کہا کہ سالانہ 12 لاکھ آمدنی والے افراد سے اضافی ٹیکس وصول نہیں کیا جا رہاجبکہ دو لاکھ روپے ماہانہ ٹیکس دینے والے کسی شخص پر اضافی بوجھ بھی نہیں ڈالاگیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے نائن فائلرز پر بوجھ ڈالا ہے، نان فائلرز گاڑی اور پراپرٹی خرید سکتے ہیں۔

اسد عمر کا کہنا ہے کہ سیلری کلاس کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیکس 25 فیصد کردیا ہےجبکہ نان سیلری کلاس کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیکس 29 فیصد ہے۔ تنخواہ دارطبقے کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیکس 25 فیصد کردیا ہےاور تنخواہ دارطبقے کےلیے زیادہ سے زیادہ ٹیکس 29 فیصد ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے کئے گئے اقدامات کے نتائج سامنے آنے میں وقت لگے گا۔ حکمرانی بہترکرنے کےلیے اقدامات کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چوروں کےخلاف کارروائی کےلیےفوری اقدامات کرنا ہوں گے۔

وزیرخزانہ کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کےذخائرتیزی سے گررہے ہیں۔ انہوں نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے بند فیکٹریاں جلد چلنا شروع ہوجائیں گی جبکہ برآمدکنندگان کواپنے پاؤں پرکھڑا ہونا ہوگا۔

اس کے علاوہ انہوں نے بتایا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کاتخمینہ 18 سے 21 ارب ڈالرز ہے اور گزشتہ مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 18 ارب ڈالرزتھا۔

اسد عمر نے مزید کہا کہ ٹیکس ریفارمزکمیشن کی تجاویز سے اصلاحات کا آغاز کریں گے۔

تازہ ترین