• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیرکے روز اسلام آباد میں پاکستان اور برطانیہ نے انصاف اور احتساب اعلامیے پر دستخط کردیئے ہیں جس کے مطابق ملزمان کی حوالگی سے متعلق دوبارہ کام شروع ہو جائےگا۔ وزیر اعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر قانون فروغ نسیم اور وزیر مملکت شہریار آفریدی سے برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاویدکی ملاقاتوں کے بعد مذکورہ اعلامیے پر دستخط کئے گئے۔ منی لانڈرنگ کے تدارک کیلئے دونوں ملک مل کر کام کریں گے۔ برطانوی وزیر داخلہ نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف سے پاکستان کا نام نکالنے میں بھی مدد کریں گے۔ پاکستان بلاشبہ سورۃ رحمٰن کی تفسیر ہے کہ ’’تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلائو گے؟‘‘ اللہ رب العزت نے ہمیں ہر اس شے سے نوازا جوبنی نوع انسان کی ضرورت ہے۔ دنیاکی بہترین زرعی زمینیں، دریا، برف پوش پہاڑ، بے شمارقسم کے پھل، معدنیات کے ذخائر اور بہترین محل وقوع۔ اس کے باوجود وطن عزیز اگر آج مقروض ہے تو اس کی وجہ سوائے بدعنوانی کے اورکوئی نظر نہیں آتی۔ اقتصادیات کا بنیادی اصول ہے کہ پیسہ خواہ چند ہاتھوں میں ہو لیکن گردش میں رہے تواس کے فوائد سبھی کو ملتے ہیں۔ شرمناک بلکہ المناک حقیقت یہ ہے کہ ہمارے ہاں خزانے کولوٹنے والوں نے یہ پیسہ ملک میں رکھنے کے بجائے غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھجوانا شروع کردیا اور ان ممالک کے بینکوں اور اقتصادی استحکام کا باعث بنے۔ اسے عرف عام میں منی لانڈرنگ کہا جاتا ہے۔ صرف دبئی سے اگر پاکستانی اپنا پیسہ واپس لے آئیں تو اس کی معیشت ہل کررہ جائے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سوئس بینکوں، مشرق بعید مثلاً بنگلہ دیش، ملائیشیا اوریورپ میں کتنا پیسہ ہوگا؟ کوئی شک نہیں کہ اگر دوسرے ملکوںمیں جائز یا ناجائز طریقے سے لے جایا گیا پیسہ واپس آ جائے تو نہ صرف پاکستان کےقرضے ختم ہوجائیں گے بلکہ پاکستان خودکفیل بھی ہو جائے گا۔ پاکستان اوربرطانیہ کےمابین معاہدہ انتہائی اہم ہے۔ امید ہے کہ پاکستان دوسرے ملکوں سے بھی ایسے ہی معاہدے کرکے ملکی دولت واپس لائے گا اور اقتصادی طورپر مستحکم ہوگا۔

تازہ ترین