• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریک انصاف حکومت کی 30؍ دنوں میں 16؍قلابازیاں

اسلام آباد (عمر چیمہ) وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ منگل کو اقتدار میں اپنا پہلا مہینہ (30)مکمل کرلیا۔ کابینہ کے اجلاس میں انہوں نے اپنے وزراء سمیت کم از کم 16؍ بار اپنے کئے گئے وعدوں سے پیچھے ہٹے۔ درج ذیل پیراگرافس میں وزیراعظم کے ترجمان افتخار درانی کے موقف سمیت قلابازیوں کی تفصیل دی گئی ہے (1) انتخابات سے قبل اور بعد عمران خان نے وزیراعظم ہائوس میں نہ رہنے کا عہد کیا لیکن بالآخر انہوں نے وزیراعظم میں ملٹری سیکریٹری کے مکان میں رہنے کو ترجیح دی تاہم افتخار درانی کا اصرار ہے کہ وزیراعظم ہائوس پی ایم اسٹاف کالونی میں واقع ہے۔ یہ دعویٰ ہے درست نہیں۔ مذکورہ مکان وزیراعظم کے لئے مختص رہائش گاہ سے چند گز کے فاصلے پر اور کالونی وزیراعظم ہائوس کے باہر بری امام کے مزار جانے والی سڑک پر ہے (2) عمران خان کا ایک وعدہ یہ بھی تھا کہ وہ کوئی پروٹوکول نہیں لیں گے۔ وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد حکومتی ترجمان کے مطابق ان کے سپرد دو گاڑیاں اور دو ملازم ہوں گے۔ اگر اسلام آباد میں ان کے قافلے پر یقین کیا جائے تو اس میں 6؍ گاڑیاں وزیراعظم کے ساتھ ہوتی ہیں لیکن افتخار درانی کا کہنا ہے کہ عمران خان اب بھی سیکورٹی مقاصد کے لئے دو ہی گاڑیاں استعمال کرتے ہیں۔ ایک جیمر گاڑی اور بلیو بک کے مطابق سیکورٹی کی مد میں گاڑی ساتھ چلتی ہے (3) حلف برداری کے ایک دن بعد وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اپنی حکومت کے اول تین ماہ میں بیرون ممالک کے دورے نہیں کریں گے لیکن وہ منگل کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے دورے پر چلےگئے۔ افتخار درانی نے اس کے دفاع میں کہا کہ مستقبل میں سرمایہ کاری کے لئے حکومتی سطح پر مذاکرات کے لئے انہیں جانا پڑا (4) کابینہ اجلاس میں طے کیا گیا تھا کہ غیر ملکی دوروں کے لئے خصوصی طیارہ استعمال نہیں ہوگا لیکن وزیراعظم اپنے لئے مختص طیارے ایئر فورس ون کے ذریعہ روانہ ہوئے۔ افتخار درانی نے جواز دیا چونکہ عمران خان کو تین شہروںمیں جانا تھا اور یہ کمرشیل پرواز کے ذریعہ ممکن نہ تھا (5) وفاقی کابینہ کے دوسرے اجلاس میں وفاقی وزراء کے غیر ملکی دوروں پر پابندی عائد کی گئی۔ وزیراعظم کے ساتھ چار وزراء/مشیر سعودی عرب اور امارات کے دورے پر گئے ہیں جن میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور مشیر تجارت عبدالرزاق دائود ساتھ سفر کررہے ہیں (6) اس کابینہ اجلاس میں وزیراعظم اور وزر اء کے کمرشیل پروازوں سے سفر کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی چار روز قبل خصوصی پرواز سے کابل گئے تھے۔ افتخار درانی نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا (7) افغانیوں اور بنگالیوں کو پاکستانی شہریت دینے کے لئے حکومت کی قلابازی اچانک یو ٹرن کی تازہ ترین مثال ہے۔ وزیراعظم نے اس بات کا اعلان گزشتہ اتوار کو کیا۔ اپنے تحت وزارت داخلہ کو جامع پالیسی مرتب کرنے کی بھی ہدایت کی لیکن منگل کو انہوں نے اپنا بیان بدل لیا۔ پارلیمنٹ کو بتایا کہ ان کا کہا غور و فکر کے لئے ہےکوئی حتمی پالیسی نہیں۔ افتخار درانی کا دعویٰ ہے کہ عمر ان خان اپنے کہے سے پھرے نہیں۔ لوگ اس بات کو سمجھیں کہ جو مہاجرین کی حیثیت سے پاکستان آئے اور جو یہیں پیدا ہوئے ان میں فرق ہے (8) بیورو کریسی کو سیاست سے پاک کرنا عمران خان کا ایک او ر وعدہ تھا لیکن ان کی حکومت نے اسکے الٹ ہی کام کیا۔ ڈی پی او پاک پتن رضوان گوندل کو پہلے منصب سے ہٹایا گیا اور جب انہوں نے خاور مانیکا سے معافی مانگنے سے انکار کیا تو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حوالے کردیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے رضوان گوندل کو طلب کرکے معافی مانگنے پر مجبور کیا۔ وفاقی حکومت نے اس معاملے میں کچھ نہیں کیا، سپریم کورٹ نے اس کا نوٹس لیا۔ چکوال اور راجن پور کے ڈپٹی کمشنرز نے سیاسی دبائو کی شکایت کی تو انہیں اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کردیئے گئے۔ افتخار درانی نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا (9) اقتصادی مشاورتی کونسل کی تشکیل میں یو ٹرن لیا گیا ۔عاطف میاں کو کونسل کا رکن بنایا جب عقیدے کی بنیاد پر مزاحمت کے ساتھ دبائو بڑھا تو حکومت نے پہلے تو مزاحمت کی لیکن بالآخر دبائو کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے (10) گیس کے نرخوںمیں اضافے کے معاملے وزیر اطلاعات فود چوہدری ابتداء میں تردید کرتے رہے لیکن بعد ازاں خبر درست ثابت ہوئی۔ وزیر پٹرولیم نے نرخوں میں اضافے کا اعلان کیا۔اس وقت فواد چوہدری ان کے ساتھ ہی کھڑے تھے۔ افتخار درانی کا کہنا تھا کہ گیس پر 67؍ ارب روپے کا گردشی قرضہ ہے (11)پاک چین اقتصادی راہ داری (سی پیک) کو بھی غیر ذمہ دارانہ بیانات سے نہیں بخشا گیا۔ وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق دائود نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ حکومت پروجیکٹ پر نظرثانی کا ارادہ رکھتی ہے اور فیصلے تک اسے روک دیا جائے گا۔ جب اس خبر نے ناراضی اور قیاس آرائیوں کو جنم دیا تو مشیر کواپنے الفاظ واپس لینے پڑے اور کہا کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا۔ افتخار درانی کا کہنا تھا حکومت کا موقف واضح اور وہ موقف پر قائم ہے (12) عمران خان اہم عہدوں پر منظور نظر افراد کو گزشتہ حکومت کے دور میں تعینات کئے جانے پر تنقید کرتے رہے جس میں نجم سیٹھی کو پی سی بی کا چیئرمین بنایا جانا بھی شامل تھا۔ انہوں نے گزشتہ 20؍ اگست کو استعفیٰ دیا۔ حلف اٹھانے کے دو دن بعد عمران خان نے وہی کیا جس کے لئے وہ نواز شریف پر نکتہ چیں رہے۔ انہوں نے احسان مانی کو پاکستان کرکٹ بورڈ کانیا سربراہ بنادیا۔ افتخار درانی کا اس پر کہنا تھا کہ نجم سیٹھی صحافی رہے جبکہ احسان مانی پہلے بھی پی سی بی کے سربراہ رہے تاہم وہ اس بات کا جواب نہیں دے سکے کہ نواز شریف غلط اور عمران خان درست کیوں ہیں (13) عمران خان مختلف ترقیاتی کاموں کے افتتاح کرنے پر بھی نواز شریف پر نقاد رہے لیکن گزشتہ روز لوگوں نے انہیں راولپنڈی، میانوالی ایکسپریس کا افتتاح کرتے دیکھا۔ افتخار درانی نے کوئی تبصرہ نہیں کیا (14) انتخابی کامیابی کے بعد اپنی تقریر میں مبینہ انتخابی دھاندیوں پر اپوزیشن کے مطالبے کے مطابق حقائق جاننے والا کمیشن تشکیل دینے کا کہا اور کہا وہ ہر حلقہ انتخاب کھولنے کے لئے تیار ہیں، دو دن بعد انہوں نے حلقہ این اے 131 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے لئے خواجہ سعد رفیق کے عدالت سے رجوع کرنے پر اعتراض کیا اور سپریم کورٹ نے اپیل پر حکم امتناع جاری کیا۔ افتخار درانی کا کہنا ہے کہ خواجہ سعد رفیق کو تمام تر مواقع فراہم کئے گئے لیکن اس کی وضاحت نہیں کرسکے کہ عمران خان نے پھر عدالت سے کیوں رجوع کیا (15) وزیراعظم عمران خان نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی ٹیلی فونک کال وصول کی۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق پومپیو نے ان پر پاکستان سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائی پر زور دیا اس دعوے کی پاکستان کے دفتر خارجہ نے تردید کی۔ افتخار درانی کا کہنا تھا کہ سفارتی تعلقات میں ڈپلومیسی سے کام لینے کی ضرورت ہوتی ہے ہم محکمہ خارجہ کے جاری گفتگو کے مسودے کی توثیق نہیں کرتے (16) ایک اور سفارتی لغزش بھارتی وزیراعظم مودی کے تہنیتی پیغام کی تشریح کے حوالے سے ہوئی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا پہلےروز کہنا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نے جامع مذاکرات کے اعادے کی پیشکش کی ہے جس کی بھارت نے تردید کی۔ بعد ازاں دفتر خارجہ کو بیان واپس لینا پڑا۔

تازہ ترین