• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کینٹ بورڈ عملہ کی ملی بھگت ، بازاروں میں تجاوزات کی بھر مار

راولپنڈی (اپنے نامہ نگار سے ) کینٹ کے بازاروں میں تجاوزات سے سڑکیں سکڑ گئیں ۔ تجاوزات کی وجہ سے ٹریفک کا جام رہنا بھی روز کا معمول بن چکا ہے، مگر کینٹ بورڈ کا فیلڈ سٹاف اپنی مٹھی گرم کرنے کیلئے افسران کو سب اچھا کی رپورٹ دینے لگا ہے دوسری طرف افسران ایئرکنڈیشنڈ کمروں سے باہر نکلناگوارا نہیں کرتے ، جھنڈا چیچی کے بازار کی سڑک دن کو تجاوزات اور گاڑیوں کی غلط پارکنگ کی وجہ سے سکڑ جاتی ہے رہی سہی کسر ریڑھی والے بھی نکال دیتے ہیں ، ڈھوک چراغدین کا بازار ریڑھیوں کے لگے جمعہ بازار کی وجہ سے تنگ ہو چکا ہے ، دکانداروں نے بھی اپنا سامان روڈ پر سجایا ہوتا ہے ، اڈیالہ روڈ کی صورتحال سب سے زیادہ خراب ہو چکی ہے ، خواجہ کارپوریشن سے گلشن آباد تک ٹریفک رینگ رینگ کر چل رہی ہوتی ہے ، یہاں پر بعض مقامات سے روڈ بھی ٹوٹتی جا رہی ہے۔چکلالہ کینٹ ایریاز میں بغیر پارکنگ پلازوں کی تعمیر سے یہاں پر ٹریفک کا جام رہنا روز کا معمول بن چکا ہے ، پارکنگ نہ ہونے کی وجہ سے شہری اپنی گاڑیاں سڑک پر ہی کھڑی کرنے پر مجبور ہوتے ہیں ، اس روڈ پر ٹریفک کا رش زیادہ ہونے کی وجہ سے یہاں پر ٹریفک جام رہتی ہے ، صدر کے مختلف بازاروں میں بھی کھڑی غیرقانونی ریڑھیوں کی وجہ سے ٹریفک جام رہنے لگی ہے ، ٹنچ بھاٹہ ، پیپلز کالونی ، مصریال روڈ ، رینج روڈ ، ڈھوک گجراں روڈ پر ریڑھیاں جگہ جگہ کھڑی رہتی ہیں ، پیپلز کالونی میں تجاوزات کی وجہ سے سڑک سکڑ گئی ہے اور یہاں پر ٹریفک جام رہنے لگی ہے ، سرسید چوک کے پاس شاہ بی بی روڈ پر لوگوں نے دکانیں سجا رکھی ہیں ، جہانگیر روڈ پر دکانداروں نے عملہ کی مبینہ ملی بھگت سے دکانوں کے سامنے پختہ تعمیرات کر لی ہیں ،شہریوں کا کہنا ہے کہ بازاروں میں بڑھنے والی تجاوزات کا ذمہ دار کینٹ بورڈ کا عملہ ہے کیونکہ ان کی ملی بھگت کے بغیر تجاوزات ہو ہی نہیں سکیں ۔ بعض ریڑھی والوں کا کہنا تھا کہ وہ منتھلی کینٹ بورڈ کے عملہ کو دیتے ہیں بعض کا کہنا تھا کہ ان سے ہفتہ وار پیسے لئے جاتے ہیں اگر پیسے نہ دیئے جائیں تو ریڑھیاں اٹھا لی جاتی ہیں ، کینٹ بورڈ کے عملہ کی مرضی کے بغیر بازاروں میں ریڑھی کھڑا کرنے کا تصور کرنا بھی ممکن نہیں۔
تازہ ترین