• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کرکٹ ٹیم کواپنے ’’ہوم گرائونڈ‘‘ پر زیادہ سپورٹ نہ مل سکی

دبئی (نمائندہ خصوصی) پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ سپر فور میچ کے لئے شائقین کا جوش وخروش عروج پر تھا لیکن حیران کن طور پر اسٹیڈیم تماشائیوں سے نہ بھر سکا۔ متحدہ عرب امارات میں پاکستان، بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے زیادہ تر لوگ محنت کش ہیں۔ جن کے لئےآن لائن ٹکٹوں کی خرید مشکل کام ہے۔ کیوں کہ زیادہ تر لوگوں کے پاس آن لائں ٹکٹ خریدنے کے لئے کریڈٹ کارڈ نہیں ہیں اور نہ ہی وہ ہائی ٹیک ہیں اس لئے آن لائن ٹکٹ کا حصول ان کے مشکل بن گیا تھا۔ جو تماشائی گرائونڈ میں آئے ان میں اکثریت بھارت کے لوگوں کی تھی۔ پاکستان کو اپنے ہوم گرائونڈ میں زیادہ سپورٹ نہ مل سکی۔ بھارت کی جانب سے اچھے اسٹروک اور اچھی فیلڈنگ پر پورا اسٹیڈیم شور سے گونج جاتا۔ اہم ترین میچ کو دیکھنے کے لئے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف، سینیٹر فیصل جاوید، آئی پی ایل کے چیئرمین راجیو شکلا کے علاوہ کئی اہم شخصیات دبئی اسٹیڈیم میں موجود تھیں۔ دبئی اسٹیڈیم آنے والے شائقین میں کئی دوسروں سے بالکل الگ تھلگ دکھائی دیتے تھے۔ وہ پاکستان کے پرچم سبز اور سفید رنگ والا لباس میں تھے جو سب کی توجہ اپنی جانب کھینچ لیتاتھا۔ تماشائی جو عینک پہنے ہوئے تھے اس کے شیشوں پر بھی چاند تارہ بنا ہوا ہے۔ پشاور سے تعلق رکھنے والےتماشائی خیال محمد خان کرکٹ کا کوئی بھی میچ دیکھنا نہیں بھولتے۔ خیال کہتے ہیں کہ بھارت اور پاکستان کے سپورٹرز ایک ہیں اور ہم ان میچوں کے ذریعے امن کا پیغام دینا چاہتے ہیں۔ اسٹیڈیم کے باہر دونوں ملکوں کے پر چم اور شرٹس فروخت ہورہی تھیں۔42 درجے کی گرمی اور حبس نے تماشائیوں کے جوش وخروش کو کم نہیں کیا۔ تماشائی طویل فاصلہ طے کرکے اور پیدل چل کر اپنی نشستوں پر پہنچے۔
تازہ ترین