• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک چین سی پیک اقتصادی منصوبہ عالمی منظرنامے میں جس تیزی سے ابھراہے اس کااندازہ سعودی عرب کااس میں تیسرا بڑاپارٹنر بننے کے علاوہ اس امر سے بھی ہوتا ہے کہ پاکستان،مصر،چین اوریورپی ممالک کے وزراء،دفاعی اہل کار،مرکزی اورتجارتی بنکوں کے حکام،سرمایہ کاراورپالیسی میکرز ان دنوں قاہرہ میں جمع ہیں تاکہ چینی صدر کی جانب سے2013میں متعارف کردہ ٹریلین ڈالر سی پیک اوربیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لئے شراکت داری کے طریقوں پرغور کیا جا سکے۔ یہ چار روزہ اجلاس اس وقت نہایت اہمیت اوردوررس نتائج کاحامل ہے۔ماہرین کے بقول افریقہ کے مغربی دنیا کی طرف سے نظرانداز کئے جانے کے بعد چین کاوہاں قدم رکھناایشیائی ممالک کیلئے نئی تجارتی راہیں کھولنے کی طرف پیشرفت ہے۔جبکہ مصر افریقہ کاگیٹ وے ہے اس تناظر میں نہرسویز پاک چین سی پیک افریقی اوریورپی ممالک سے ملانے میں نہایت اہم ثابت ہوگی۔اس بارے میں ماہرین کایہ کہنا بجا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی بہتر ہوتی ہوئی صورتحال سے نہ صرف سی پیک کو وسعت دینے بلکہ آر سی ڈی پروگرام جوپاکستان ،ایران اورترکی کامشترکہ منصوبہ تھا ،کودوبارہ زندہ کرنے میں مدد ملے گی۔نہر سویز کوایک تاریخی حیثیت حاصل ہے جو مصر میں بحیرہ روم اوربحیرہ احمر کوملاتی ہے۔ 1859تا 1869کے عرصہ میں اسے مصرکی سویز کینال کمپنی نے تعمیر کیا تھا اور یہ بنیادی طورپر شمالی بحر اوقیانوس اورشمالی بحرہند کے درمیان مختصرترین راستہ ہے اس سے سات ہزار کلومیٹر کافاصلہ کم ہوکر محض193کلومیٹر رہ جاتاہے۔ 2014 میں اس کی کشادگی منصوبے کی تکمیل کے بعد یہاں راہداری کی رفتار میں تیزی آئی ہے اور خطے کی ترقی کے نئے راستے کھلے ہیں۔سی پیک منصوبے کی نہر سویز کے راستے افریقی اوریورپی ساحلوں تک رسائی یقیناً سنگ میل ثابت ہوگی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین