• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عوامی ایشوز پر اپوزیشن کو ایک پیج پر آنا پڑے گا‘ناز بلوچ

کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز پروگرام ”آپس کی بات“ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما محمد زبیر کا کہنا تھا کہ عمران خان صوبوں کو ہدایات دینے کا حق نہیں رکھتے۔پیپلز پارٹی رہنما ناز بلوچ کا کہنا تھا کہ عوامی ایشوز پر اپوزیشن کو ایک پیج پر آنا پڑے گا۔جب کہ تحریک انصاف کی رہنما فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ ہر چیف ایگزیکٹو نے بیوروکریسی کو پیغام دیئےاور انہیں ایڈریس بھی کیا۔تفصیلات کے مطابق،پاکستان مسلم لیگ ن کے محمد زبیر جیو نیوز کے پروگرام آپس کی بات میں منیب فاروق کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہاسد عمر کہا کرتے تھے کہ نواز شریف کا کیا حق بنتا ہے کہ پنجاب ایک خودمختار صوبہ ہے وزیراعظم کیسے ڈائریکشن دے سکتے ہیں یا میٹنگ کرسکتے ہیں اور میٹنگ انہوں نے کبھی بھی چیئر نہیں کی تھی یہاں عمران خان مستقل کیبنٹ میٹنگ کو چیئر کر رہے ہیں اور ڈائریکشن دے رہے ہیں جہاں تک میں جانتا ہوں ماہر قانون نہیں ہوں لیکن عمران خان حق نہیں رکھتے صوبوں کو ہدایات دیں اور خاص طور پر اُن معاملات میں جن پر صوبے خودمختار ہیں۔ پروگرام میں تحریک انصاف کی فردوس عاشق اعوان اور پیپلز پارٹی کی ناز بلوچ بھی شاملِ گفتگو تھیں ۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ منیب یہ لفظ جو آپ کٹھ پتلی وزیراعظم کا استعمال کر رہے ہیں ، جس پر منیب فاروق نے کہا کہ میں استعمال نہیں کر رہا اپوزیشن استعمال کرتی ہے اس پر فردوس عاشق کا کہنا تھا کہ میڈیا میں ان کا موقف اگر آپ کی زبان سے آئے تو یہ ان ووٹرز کی توہین ہے جنہوں نےوزیراعظم کومنتخب کرایا ہے۔ پہلے ان باتوں کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے جہاں تک وزیراعلیٰ پنجاب کی بات ہے عمران خان نے جو میٹنگ کیں وہ پارٹی کے ہیڈ ہیں اور پارٹی کا ایک منشور تھا پارٹی نے ترجیحات طے کیں اگر پنجاب میں آکر وہ اپنی پارٹی کے منشور کے حوالے سے اپنی پارٹی کےوزیر اعلیٰ اور وزرا کو آن بورڈ لیتے ہیں تو یہ کہیں بھی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ ناز بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کو پہلیمرتبہ حکومت ملی ہے ۔ خیبرپختونخوا کی حکومت ملنے پران کی پارٹی کے اندر سے کہا گیا کہ ہمارے ساتھ تجربات ہو رہے ہیں ہمیں پتہ نہیں تھا کہ بیوروکریسی ہمیں کام نہیں کرنے دے گی ڈھائی سال لگے بیوروکریسی کو سمجھنے میں ابھی بھی یہی صورتحال مجھے دکھائی دے رہی ہے وفاقی حکومت کا ابھی تجربہ نہیں ہے۔ فردوس عاشق اعوان کا مزید کہنا ہے کہ گورننس ، امن و امان اور کیبنٹ کی پرفارمنس یہ ساری چیزیں تعلق رکھتی ہیں وزیراعظم کی ذمہ داریوں سے اور جو صوبے کے اندر چیف ایگزیکٹو ہیں وہ یقینا ایک ٹیم ورک کے ساتھ وہاں آئے ہیں ایک ٹیم کا وژن ہے اُس ٹیم کو جو ہیڈ کر رہے ہیں وہ وزیراعظم پاکستان ہیں اور وہ ٹیم کیپٹن کے طور پر اپنی ٹیم کو انگیج کرتے ہیں تو اس میں کیا قباحت ہے اور اگر کوئی قانونی قدغن ہے تو محمد زبیر کورٹ میں چیلنج کر دیں۔ چیف ایگزیکٹو نے کیا پہلی دفعہ بیوروکریسی کو ایڈریس کیا ہے قائد اعظم کی تقاریر ہر بیوروکریٹ کے آفسمیں لگی ہیں۔ ہر چیف ایگزیکٹو نے بیوروکریسی کو پیغام دیئے ہیں اور ایڈریس بھی کیا ہے ۔ اپوزیشن اور حکومت ضرور بدلی ہےافسر وہی ہیں جو پچھلی حکومت میں تھے افسر وہی ہوتے ہیں صرف اُن کا کنڈیکٹ بدل جاتا ہے اور عمران خان نے اُس کنڈیکٹ کو چیلنج کیا کہ آپ کسی شاہی خاندان کے وفادار نہیں آپ ریاست پاکستان کے وفادار ہوں۔عمران خان کا خوف ہے اس وجہ سے یہ اپوزیشن اکٹھی ہوجائے گی اس سے اپوزیشن کا اصل چہرہ عوام کے سامنے آجائے گایہ عوام کے لئے نہیں اپنے مفادات کے لئے اکٹھے ہو رہے ہیں۔ محمد زبیر نے مزید کہا کہ قائد اعظم نے کہا تھا کہ آزاد نہ طور پر کام کریں کسی کے دباؤ میں نہ آئیں۔ اگر تحریک انصاف کے ایم پی ایز اور ایم این ایز نے غلط کام کروانے ہیں وہ کہتے ہیں دس سال تک ہماری بات نہیں چلتی تھی اب ہماری باری آئی ہے۔ اس وقت براہ راست دھمکی دی گئی ہے عمران خان کی جانب سے ایک ڈی پی او نے جس آئی جی کو شکایت کی تھی اُس کے ساتھ حشر یہ ہوا کہ رات کے ایک بجے اُس کا ٹرانسفر ہوگیا۔ عمران خان کو چاہیے تھا جو کٹھ پتلی وزیراعلیٰ ہیں اُن پر غصہ ظاہر کرتے پبلک میں لیکن انہوں نے اُن بیوروکریٹس پر براہ راست دھمکی دی ہے اور کل صدر عارف علوی نے پولیس کو ٹوئٹ کے ذریعے یہ جھاڑا کہ انہوں نے ایک ایف آئی آر کیوں رجسٹرڈ کی اُن کو یہ تمیز ہی نہیں ہے کہ کس کی پاور کیا ہے ۔میری خواہش تھی کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن اپوزیشن میں ساتھ بیٹھ کر ایک اپوزیشن کا کردار ادا کرتے ۔ پیپلز پارٹی میں زبردست لوگ ہیں پیپلز پارٹی ایشوز کو سمجھتی ہے انشا اللہ حال ہی میں مفاہمت ہونے جارہی ہے ۔ ناز بلوچ کا مزید کہنا ہے کہ اگرتحریک انصاف کامیاب حکومت کرنا چاہتی ہے تو ذوالفقار علی بھٹو کے دور کا مطالعہ کرنا چاہیے۔یہ اچھی بات ہے عوامی ایشوز پر اپوزیشن کو ایک پیج پر آنا پڑے گا مسلم لیگ ن نے اپنا نقطہ نظر پیش کیا ہے جس پر پیپلز پارٹی بہت جلد واضح موقف دے گی۔ صدر کے پروٹوکول کے خلاف احتجاج پر شہریوں کے خلاف مقدمات درج ہونے کے حوالے سے فکس اٹ کے روحِ رواں عالم گیر کا کہنا ہے کہ یقینا وہ ہمارے ہی لوگ تھےفکس اٹ کے الیکشن مہم کے سلسلے میں ہی نکلے تھے رستے میں رکاوٹ آئی تو انہوں نے وہاں احتجاج کیا لیکن جو ایف آئی آر بنی ہے وہ نامعلوم کے خلاف بنی ہے وہ شاید اس لئے کہ صدرِ مملکت عارف علوی نے اس چیزپر مذمت کی جس کو ہم بہت زیادہ سراہتے ہیں کہ انہوں نے اپنا موقف واضح کیا اس حوالے سے ۔ یہ احتجاج سندھ حکومت کے خلاف ہے عارف علوی کی شخصیت سے واقف ہوں کہ وہ کتنا ان چیزوں کو پسند کرتے ہیں یا نہیں کرتے وہ سادہ مزاج آدمی ہیں ایکسٹرا پروٹوکول سندھ حکومت اور سندھ پولیس کو نہیں کرنا چاہیے اگر کوئی کہتا ہے کہ وہ صدر ِ پاکستان ہیں اُن کی سیکورٹی اہم ہے یہ بات صحیح ہے لیکن لوگوں کے رستے روک دینا کون سے قانون میں ہے چیف جسٹس آف پاکستان واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ دو منٹ سے زیادہ کوئی روٹ بلاک نہیں ہوگا۔ جہاں تک میری معلومات ہے نہیں جانتا کتنی صحیح ہے کہ عارف علوی کئی دفعہ کہہ چکے ہیں اضافی پروٹوکول کے انتظامات نہ کیے جائیں انہیں ایک قدم اور آگے بڑھ کے کچھ کرنا ہوگا۔ ایک بات واضح کردوں کہ جو میں کچھ بھی کرتا ہوں یہ عمران خان کی تربیت ہے عمران خان نے مجھ جیسے ہزاروں نوجوانوں کو جو ویژن دیا اُس کو ہم فالو کر رہے ہیں عمران خان کا اپنا موقف وی آئی پی موومنٹ کے حوالے سے سب جانتے ہیں۔
تازہ ترین