• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امل قتل کیس، سندھ حکومت نظام کی کمزوریوں کو دور کریگی، مرتضیٰ وہاب

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں ماہر قانون رشید اے رضوی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ پرویز مشرف کی سفری دستاویزات منسوخ کردی گئی ہیں، دبئی سے پرویز مشرف کی حوالگی کیلئے کوشش کی جاسکتی ہے، سپریم کورٹ پرویز مشرف کی وطن واپسی کیلئے ہر ممکن سہولت دینے کا یقین دلاچکی ہے لیکن وہ واپس آتے نظر نہیں آرہے ہیں، این آر او کیس کا بنیادی فیصلہ آرٹیکل 184/3کے تحت آیا تھا، آصف زرداری صدر مملکت رہے ہیں ان کے اثاثوں کے بارے میں معلوم کرنا ہر شخص کا بنیادی حق ہوجاتا ہے، ملک میں رجحان بن گیا ہے کہ لوگ حکومتی عہدوں پر رہتے ہیں اور فارغ ہونے کے بعد بیرون ملک چلے جاتے ہیں، سپریم کورٹ چاہتی ہے کہ پرویز مشرف واپس آکر ٹرائل کا سامنا کریں، پرویز مشرف کمر کی تکلیف کا جھوٹ بو ل کر باہر گئے اور دنیا بھر میں گھوم رہے ہیں، اس تاثر کو ختم کرنا ہوگا کہ ریٹائرڈ جنرل آئین و قانون سے بالاتر ہے، عدالتیں آرٹیکل چھ کا فیصلہ سنادیں تو قانون کی بالادستی کی اس سے بہتر مثال نہیں ہوسکتی ہے۔ مشیر اطلاعات وزیراعلیٰ سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ امل قتل کیس ہمار ے نظام کی کمزوریوں کی نشاندہی کرتا ہے، سندھ حکومت نظام کی ان کمزوریوں کو دور کرنے کی کوشش کرے گی، سندھ حکومت نے پچھلے دور میں ٹھٹھہ سجاول ڈسٹرکٹ میں ریسکیو سروس شروع کی تھی، امل کے افسوسناک واقعہ سے سیکھتے ہوئے سندھ میں ریسکیو سروس شروع کریں گے، ریسکیو سروس کیلئے سندھ حکومت کی پہلے ہی امن فاؤنڈیشن سے بات چیت چل رہی ہے، ہم امن فاؤنڈیشن کی ایمبولینس سروس لینے پر غور کررہے ہیں کیونکہ شاید وہ مالی مسائل کی وجہ سے اپنے آپریشنز روک رہے ہیں، سندھ حکومت اگلے چند روز میں کراچی کیلئے ایک ریسکیو سروس شروع کرے گی، امن فاؤنڈیشن کے پاس 65ایمبولینسیں ہیں جنہیں سندھ حکومت بڑھا کر 200تک لے کر جائے گی۔مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت امل کیس میں پولیس اور اسپتالوں سے متعلق معاملات کیلئے نئی قانون سازی کرنے جارہی ہے، سندھ حکومت محکمہ صحت اور آئی جی پولیس کے ساتھ بیٹھ کر ایسا فریم ورک بنائے گی جس سے اس قسم کے واقعات رونما ہونے سے روکے جاسکیں، نجی اسپتالوں کو پابندکیا جائے گا کہ ایمرجنسی صورتحال میں کسی شخص کو میڈیکل ٹریٹمنٹ دینے سے وہ منع نہیں کرسکتے۔سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی اتحاد سے قبل اپنے فائدے اور نقصان کو دیکھ رہی ہیں، پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ ان کے ساتھ بھی وہی سلوک ہورہا ہے جو ماضی میں ن لیگ کے ساتھ ہوا ہے، پیپلز پارٹی سوچ رہی ہے کہ اس صورتحال کا مقابلہ ملک کی مقتدر طاقتوں کے قریب رہ کر کیا جائے یا ن لیگ کے ساتھ مل کر سیاسی مزاحمت کا راستہ اختیار کیا جائے، پیپلز پارٹی سندھ میں حکومتی جماعت ہے اس لئے فی الوقت وہ وفاقی حکومت سے کوئی تنازع کھڑا نہیں کرے گی، پیپلز پارٹی اپوزیشن کے قریب ہونے کا تاثر ضرور دے گی لیکن ایسا اتحاد نہیں بنائے گی جس سے اسٹیبلشمنٹ اور تحریک انصاف کے کان کھڑے ہوجائیں اور وہ ان دونوں کیخلاف کوئی مشترکہ حکمت عملی اختیار کریں۔ سہیل وڑائچ نے کہا کہ ن لیگ کو پیپلز پارٹی سے اتحاد کا پارلیمنٹ میں فائدہ ہوگا، پیپلزپارٹی کو ن لیگ کی مدد سے پنجاب میں ایک آدھ نشست ملنے کی توقع ہوسکتی ہے، اگر آصف زرداری واقعی مشکل میں آتے ہیں تو ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا اتحاد دنوں میں بن جائے گا۔

تازہ ترین