• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ترقی پذیر مسلم ممالک D-8 تنظیم کا آٹھواں اجلاس 19 نومبر سے22 نومبر تک اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں، میں نےD-8 بزنس فورم میں پاکستان کی نمائندگی کی اور D-8 ممالک میں ٹیکسٹائل سیکٹر میں جوائنٹ وینچرز پر ایک پریذنٹیشن دی۔یہ تنظیم1997ء میں ترکی کے لیڈر سلیمان ڈیمرل کی میزبانی میں استنبول میں قائم کی گئی جس میں جنوبی ایشیاء سے پاکستان اور بنگلہ دیش، خلیج فارس سے ایران، جنوب مشرقی ایشیاء سے ملائیشیا اور انڈونیشیا، یورپ سے ترکی، افریقہ سے نائیجیریا اور شمالی افریقہ سے مصر شامل ہیں۔ تنظیم کے قیام کا مقصد رکن ممالک کی معیشت کو بین الاقوامی معیشت میں بہتر بنانا، تجارتی تعلقات میں تنوع اور ان کے پوٹینشل کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرکے ان ممالک کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور اپنے لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانا ہے۔ ڈی ایٹ ممالک کی کل آبادی ایک ارب ہے جو دنیا کی کل آبادی کا تقریباً 14% ہے۔ ان ممالک کی مجموعی تجارت تقریباً ایک ٹریلین ڈالر ہے جو ان کی عالمی تجارت کا 3.3% ہے جس کو 2018ء تک بڑھاکر 15%، 500 بلین ڈالر تک لے جانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ D-8 ممالک کی فی کس آمدنی 2750 ڈالر ہے۔ 14مئی 2006ء میں ڈی ایٹ کے بالی انڈونیشیا کے اجلاس میں بنگلہ دیش کے علاوہ تمام ڈی ایٹ ممالک نے باہمی ترجیحی تجارتی معاہدے پر دستخط کئے جس کے مطابق یہ ممالک کسٹم ڈیوٹی میں بتدریج کمی کرکے ڈی ایٹ ممالک میں فری ٹریڈ کو فروغ دیں گے جس کے تحت پاکستان ملائیشیا، پاکستان ایران اور پاکستان انڈونیشیا نے باہمی ترجیحی تجارتی معاہدے (PTA) کئے ہیں جبکہ پاکستان اور ترکی کے مابین PTA پر جلد ہی دستخط ہونے والے ہیں جس سے ان ممالک کے مابین کسٹم ڈیوٹی کے ٹیرف میں کمی اور نتیجتاً باہمی تجارت کو فروغ ملے گا۔ڈی ایٹ ممالک کی دنیا کو ٹیکسٹائل اور گارمنٹس مصنوعات کی ایکسپورٹ 83 بلین ڈالر ہے جو عالمی ٹیکسٹائل تجارت کا 11.79% ہے، اس میں ترکی کی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ 24.7 بلین ڈالر، بنگلہ دیش کی 21.5 بلین ڈالر، پاکستان کی 13.6 بلین ڈالر، انڈونیشیا کی 12.8 بلین ڈالر قابل ذکر ہیں جبکہ ان ممالک کی مجموعی ٹیکسٹائل امپورٹ 30.47 بلین ڈالر ہے جو عالمی ٹیکسٹائل امپورٹ کا 3.81% ہے جس میں بنگلہ دیش5.7 بلین ڈالر، انڈونیشیا 6 بلین ڈالر، ترکی 10.8 بلین ڈالر کی ٹیکسٹائل امپورٹ قابل ذکر ہیں۔ ان اعداد و شمار سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کا ڈی ایٹ ترقی پذیر مسلم ممالک کی معیشت میں اہم کردار ہے۔ جس کے تحت ڈی ایٹ ممالک کی ایک مشترکہ ٹیکسٹائل مارکیٹ کے قیام کی تجویز زیر غور ہے جس کیلئے ہمیں ڈی ایٹ ممالک میں بزنس مینوں کو ویزے کی سہولتوں میں رعایت اور ڈی ایٹ ممالک میں ٹیرف اور نان ٹیرف بیریئرز کو ختم کرنا ہے تاکہ ٹیکسٹائل کے شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کئے جاسکیں۔اسی سلسلے میں TDAP نے ڈی ایٹ کانفرنس کے دوران سیمینار اور ایگزبیشن جبکہ فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس نے پاکستان کے بورڈ آف انویسٹمنٹ (BOI) کے تعاون سے ڈی ایٹ بزنس فورم کا انعقاد کیا جس میں ان ممالک سے تقریباً 300 ممتاز بزنس مین شریک ہوئے ۔ بزنس فورم میں ممبر ممالک میں انرجی، زرعی شعبے سے منسلک صنعتیں، ٹیکسٹائل، انفرااسٹرکچر، منرل ڈویلپمنٹ، ٹرانسپورٹ اور انجینئرنگ گڈز کے شعبوں کو فوکس کرتے ہوئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ڈی ایٹ ممالک میں انفرااسٹرکچر ڈویلپمنٹ، ٹیکسٹائل کے شعبے میں ویلیو ایڈیشن اور جوائنٹ وینچرزکے مواقع، متبادل توانائی، انجینئرنگ سیکٹر میں مواقع اور درپیش چیلنجز اور زرعی شعبے کی صنعتیں ڈی ایٹ ممالک کے مستقبل جیسے اہم موضوعات پر معلوماتی پریذنٹیشن دی گئیں۔میں نے اپنی پریذنٹیشن میں شرکاء کو بتایا کہ ڈی ایٹ ممالک میں پاکستان کی سب سے زیادہ تجارت ترکی کے ساتھ33.45% اسکے بعد بنگلہ دیش کی 26.31%، ایران 17.63%، مصر 7.15%، انڈونیشیا 6.11%، ملائیشیا 6.01%، نائیجیریا 3.34% ہے۔ ڈی ایٹ ممالک کی باہمی تجارت میں ترکی سب سے کامیاب ملک ہے جس کی مصر کیساتھ (79.09%)، بنگلہ دیش(46.7%)، نائیجیریا (43.7%)، ایران (38.82%) اور پاکستان کے ساتھ (33.45%) تجارت ہے۔ ڈی ایٹ ممالک میں ٹیکسٹائل پر کسٹم ڈیوٹی نہایت زیادہ ہونے کی وجہ سے ان ممالک میں ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔ مثال کے طور پر ایران کی ٹیکسٹائل امپورٹ پر 120%، ترکی 24% ، مصر 30%، نائیجیریا 35% اور پاکستان 35% کسٹم ڈیوٹی عائد ہے جس کو بتدریج کم کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح پاکستان اور ترکی کے مابین ٹیکسٹائل مشینری مینوفیکچرنگ کے جوائنٹ وینچرز میں مواقع موجود ہیں اور ترکی پاکستان کیلئے یورپ کی اونچے درجے کی مارکیٹ کا گیٹ وے ثابت ہوسکتا ہے۔ ڈی ایٹ ممالک حلال فوڈ جس کی پوری دنیا میں طلب بڑھتی جارہی ہے اور حلال فوڈ میں ملائیشیا کی کامیابی سے استفادہ کرتے ہوئے ہم ڈی ایٹ ممالک میں جوائنٹ وینچرز کرکے حلال فوڈ کی مارکیٹ کو فروغ دے سکتے ہیں۔ پاکستان، ملائیشیا اور نائیجیریا کو افرادی قوت فراہم کرسکتا ہے۔ تعلیم کے شعبے میں پاکستانی اساتذہ نائیجیریا میں طویل عرصے سے کامیابی سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ دفاع کے شعبے میں پاکستان ترقی پذیر ڈی ایٹ مسلم ممالک کو الخالد ٹینک اور دیگر دفاعی سازو سامان فراہم اور چائنا کی طرح ترکی کے ساتھ جنگی طیاروں کے شعبے میں تعاون کرسکتا ہے۔
کانفرنس کے اختتام پر D-8ممالک کے سربراہان مملکت نے ایک مشترکہ اعلامیے پر دستخط کئے جس کی رو سےD-8ممالک ایک گلوبل ویژن کے ساتھ تجارت اور معیشت کو فروغ دیں گے۔ آئندہ D-8 کانفرنس میں ورلڈ اکنامک فورم کی طرح D-8ممالک کی ملٹی نیشنل کمپنیوں کے سربراہوں کو بھی مدعو کیا جائیگا۔ ڈی ایٹOIC اور ECO مسلم بلاکس کے ساتھ تعاون اور ہم آہنگی سے کام کرے گا۔ پاکستان کو2014ء تک D-8 کی صدارت ملی ہے۔ اسی طرح فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس کو بھی D-8 ممالک کی صدارت سونپی گئی ہے۔ پورے مسلم امہ کی امیدیں ترکی کے وزیراعظم رجب طیب اردگان سے وابستہ ہیں۔
تازہ ترین