• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپنی ہی ایک پرانی غزل کا مطلع پیش خدمت ہےمیرے خدا یہ کیسی زمیں ہےسب کچھ ہے اور کچھ بھی نہیں ہےخواب تو ہے تعبیر نہیں ہےعہد تو ہے ایفائے عہد نہیں ہےگورنمنٹ ہے گورننس نہیں ہےقول تو ہے پر فعل نہیں ہےتھانے ہیں، تحفظ نہیں ہےقرضے بہت، ادائیگی نہیں ہےدعائیں ہیں ، قبولیت نہیں ہےحرکت ہے، برکت نہیں ہےتعلیمی ادارے ہیں، تعلیم نہیں ہےٹریفک ہے،نظم و نسق نہیں ہےعدالت ہے، فوری اور سستا انصاف نہیں ہےزندگی ہے، ضمیر نہیں ہےکھوپڑیاں ہیں لیکن مغز نہیں ہیںدل ہیں جن میں درد نہیں ہےعبادت گاہیں موجود ، خوف خدا نہیں ہےپانی ہے، پاکیزہ نہیں ہےسفر طویل ، منزل نہیں ہےرند تو ہے جرأت رندانہ نہیں ہےکار تو ہے پٹرول نہیں ہےصحرا ہیں، تیل نہیں ہےجنگل ہیں، درخت نہیں ہیںتقریر و تحریر ہے، تاثیر نہیں ہےہجوم تو ہے پر قوم نہیں ہےدماغ تو ہیں، دانش نہیں ہےہسپتال ہیں، علاج نہیں ہےڈاکٹر اور دوائیں میسر، شفا نہیں ہےنمائندے ہیں ، نمائندگی نہیں ہےانتظامیہ ہے، انتظام نہیں ہےآزاد تو ہیں، آزادی نہیں ہےڈگری ہے، روزگار نہیں ہےسر تو ہے پر چھت نہیں ہےپائوں ہیں نیچے زمین نہیں ہےبے اصولی و بربریت ہے، بغاوت نہیں ہےجمہوریت ہے جمہور نہیں ہےاسلامی ہے ، اسلام نہیں ہےآنکھیں ہیں، بینائی نہیں ہےدرندے ہیں، پنجرے اور زنجیریں نہیں ہیںمکان ہے، گھر نہیں ہےواپڈا ہے، بجلی نہیں ہےFBRہے، ٹیکس نہیں ہےاحتساب ہے، نتیجہ نہیں ہےبرسات ہے بارش نہیں ہےسردی ہے، ٹھنڈ نہیں ہےاعلانات ہیں، اقدامات نہیں ہیںبستر ہے ، نیند نہیں ہےکھیتی ہے لیکن فصل نہیں ہےدوست ہے ، دوستی نہیں ہےسوال ہےلیکن جواب نہیں ہےرہنما ہے راہ نہیں ہےقانون تو ہیں نفاذ نہیں ہےکنارہ ہے لیکن کشتی نہیں ہےدھوپ بہت، چھتری نہیں ہےآنسو ہیں رومال نہیں ہےاخبار بہت کوئی’’خبر ‘‘ نہیں ہےرات ہے لیکن چاند نہیں ہےکشکول بڑا ہے بھیک نہیں ہےپیڑ گھنے لیکن سایہ نہیں ہےخون ہے جس میں گردش نہیں ہےجسم ہے جس میں روح نہیں ہےچولہا ہے لیکن گیس نہیں ہےواسا ہے لیکن پانی نہیں ہےسٹیل مل ہے جس میں سٹیل نہیں ہےمور ہے جس کے پنکھ نہیں ہیںدریا ہیں جن میں پانی نہیں ہےہاتھ ہے جس پر لکیریں نہیں ہیںسجدہ ہے جس میں تڑپ نہیں ہےبت ہیں کوئی بت شکن نہیں ہےنیام تو ہے تلوار نہیں ہےبھائی بہت، بھائی چارہ نہیں ہےبائیس کروڑ انسان، چوالیس کروڑ ہاتھ ......... ایک ایک پتھر رکھیں تو ہمالیہ کھڑا کر دیں، ایک ایک پتھر اٹھائیں تو ہمالیہ ہموار ہو جائے لیکن.........میرے خدا یہ کیسی زمین ہےسب کچھ ہے اور کچھ بھی نہیں ہے

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں 00923004647998)

تازہ ترین