• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بالی ووڈ کی مشہور اور خوبصورت جوڑی ’’سیف علی خان اور کرینہ کپور‘‘کو جہاں بالی ووڈ کی دوسری جوڑیوں اور ان کے بیٹے تیمور علی خان کواپنی معصومیت اور خوبصورتی کی بدولت دیگر ’کڈز اسٹارز‘ پر بے حد اہمیت حاصل ہے، اسی طرح ان کےگھر ’’پٹودی پیلس‘‘ کو بھی بالی ووڈ کے دیگر گھروں پرکئی درجےفوقیت حاصل ہے ۔پٹودی پیلس آپ کے خوابوں سے بھی زیادہ حسین ہے جسے اکثر وبیشتر ہمارے قارئین کئی بالی ووڈ فلموں میں بھی دیکھ چکے ہوں گے ( اس عمارت میں کئی بالی ووڈ فلموں کی شوٹنگ بھی کی جاچکی ہے)۔ پٹودی پیلس بھارتی ریاست کے صوبے ہریانہ میں گڑگاؤں سے 26کلو میٹر دور واقع ہے۔ 

اسے ابراہیم کوٹھی بھی کہا جاتا ہے، تاہم یہ محل سیف علی خان کے ’آبائی محل‘کے نام سے زیادہ مشہور ہے۔ اس پیلس کی تعمیر کو 82سال کا عرصہ گزرچکا ہے۔ 1935ء میں اس عمارت کی تعمیر پٹودی کے آٹھویں نواب افتخار علی خان حسین صدیقی کی درخواست پر کی گئی ۔ رابرٹ ٹار رسل نے اس خوبصورت عمارت کو دہلی کے شاہانہ محلات(کولونیل ) کی طرز پر ڈیزائن کیا اور کافی عرصہ گزرجانے کے بعد نواب افتخار علی خان کے فرزند نواب منصور علی خان نے غیر ملکی آڑکیٹیکچر کی مدد سےاس کی تزئین نو کروائی۔

اس محل کا اندرونی خاکہ بیرونی خاکہ سے کہیں زیادہ حسین ہے۔ اس میں150کمرے موجود ہیں، جن میں7 ڈریسنگ روم،7بیڈروم،7بلیئرڈ روم اور ایک بڑاسا ڈرائنگ روم موجود ہے، ساتھ ہی کئی گراؤنڈز، گیراج اور جانوروں کے اصطبل بھی بنائے گئے ہیں۔ پہلے اس کی صفائی ستھرائی پر 100ملازم ہر وقت موجود رہتے تھے لیکن حالیہ وقتوں میں اب ملازم اتنی بڑی تعداد میں موجود نہیں ہیں۔ کچھ عرصہ قبل اس عمارت کو لگژری ہوٹل اور ہنی مون ریزورٹ کے طور پرتبدیل کردیا گیا تھا، جس کے بعد کافی عرصے تک اس عمارت کو ہوٹل ’’نیمرانا‘‘کے طور پر چلایا جاتا رہا۔ آخری نواب افتخار علی خان پٹودی کے فرزندمنصور علی خان اور پوتے اداکار سیف علی خان نے اسے 2014ء میںدوبارہ حاصل کرلیا، جب سے یہ عمارت ایک بار پھر سےپٹودی خاندان کی آبائی عمارت کے طور پر جانی جانے لگی ہے۔ بالی ووڈ کا خوبصورت جوڑا یہاں مستقل طور پر رہائش پذیر تو نہیں لیکن سیف اور کرینہ یہاں چھٹیاں گزارنے آتے ہیں اور اہم تقریبات کا انعقاد بھی سیف کے آبائی محل ’پٹودی پیلس‘ میں ہی کیا جاتا ہے۔ 2014ء میں پٹودی پیلس کے دوبارہ حصول کے بعد آرائش وزیبائش کا ذمہ کرینہ نے اپنی ساس اور سیف کی والدہ شرمیلا ٹیگور کے ساتھ مل کر بخوبی نبھایا۔

پورے گھر کی آرائش کیلئے مہنگے ترین فن پاروں کے علاوہ سیف علی خان کےدادا افتخار علی خان اور والد منصور علی خان کے کرکٹ کیریئر کے دوران لی گئی خوبصورت تصویروں سے اسے سجایا گیا ہے۔ پٹودی پیلس قدیم اور جدید طرزِ تعمیر کا خوبصورت امتزاج دکھائی دیتا ہے، جس میں سفید رنگ کو خاص اہمیت دی گئی ہے ۔

2012ء میں سیف علی خان کی بالی ووڈ کی خوبصورت ہیروئین کرینہ کپور سے شادی کا جشن بھی اس خوبصورت محل میں ہی منعقد کیا گیا۔ بالی ووڈ اداکارہ کرینہ کپور کو بھی سیف کے آبائی محل سے بے حد لگاؤ ہے، سیف نے کرینہ کے لیے پٹودی محل کا کمرہ نمبر 8 مختص کرتے ہوئے خوبصورت انداز میںاسے دوبار تعمیر کروایا ہے۔ کرینہ کی شادی کے بعد برتھ ڈے ہو یا چھوٹے نواب تیمور علی خان کی پہلی سالگرہ کا جشن اورسیف کرینہ کی جانب سے پٹودی پیلس کا ہی انتخاب کیا جاتا ہے۔ یہاں منعقد کی جانے والی تقریبات بھی اس محل کی طرح ہی منفرد ہوتی ہیں۔ 

یقین نہیں آتا تو چھوٹے نواب کی سالگرہ کاپہلا جشن ہی دیکھ لیجیے، جہاں سیف اور کرینہ کے مداح انہیں آج بھی اس برتھ ڈے سیلیبریشن کی تعریف کرتے ہوئے نہیں تھکتے۔ وہیں اس تقریب سے متعلق ایک خاص بات یہ کہ پٹودی پیلس میںمنائی جانے والی اس سالگرہ پر کرینہ نے سیف سے دو قدم آگے نکلتے ہوئےاپنے بیٹے کو ایک جنگل کا تحفہ دیا۔ ممبئی سے 50کلو میٹر دور واقع اس جنگل کو خاص طور پر تیمور کے لیے تیار کیا گیا ہے، جوہزار مربع فٹ کے علاقے پر پھیلا ہوا ہے۔ اس جنگل میں تقریباً 100درخت ہیں۔ ان درختوں کے پودوں کی عمر بھی تیمور جتنی ہی ہے۔ کچھ کی عمر ان سے بھی کم ہے۔ ہر پودے کا تعلق اس علاقےاور یہاں کے ماحول کے مطابق ہے۔

پٹودی محل کو کئی طرح سے اہمیت حاصل ہے، کہیں یہ سابقہ نوابی ریاست پٹودی کے نوابوں کے محل کے طور پر جانا جاتا رہا ہے، تو کہیں کئی بالی ووڈ، حتیٰ کہ ہالی ووڈ فلمیں بھی اس خوبصورت اور عالیشان محل میں فلمائی گئی ہیں۔ جیسے ویر زارا (2004ء)، منگل پانڈے (2005ء)، رنگ دے بسنتی (2006ء)، گاندھی مائے فادر(2007ء)، میری برادر کی دلہن ( 2011ء) اور راجھانا (2013ء) ہالی ووڈ کی فلموں میں جولیا رابرٹس کی ایٹ پرے لوّ (2010ء)جیسی فلمیں شامل ہیں ۔

تازہ ترین