• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اب صرف جمہوریت چلے گی، سب کیلئے واضح پیغام ہےکہ آئین کیخلاف کوئی اقدام قبول نہیں،چیف جسٹس

لاہور(نمائندہ جنگ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کے سوا کوئی اور نظام چل سکتا ہے نہ اسکی اجازت دینگے، جہاں جمہوریت نہیں وہاں بنیادی حقوق بھی نہیں، یہ میرا واضع پیغام ہے کہ اب اس ملک میں آئین کیخلاف کوئی اقدام قبول نہیں، ملک میں اب صرف جمہوریت،جمہوریت اور بس جمہوریت ہی ہوگی، عاصمہ جہانگیر نے مجھے ایس ایم ظفر کا پیغام دیا کہ جمہوریت کو شدیدخطرہ ہے جس پر عدالت میں بیان دیا کہ جمہوریت کیخلاف کوئی اقدام قبول نہیں، عاصمہ جہانگیر کی جدوجہد ناقابل فراموش،انہی کے کہنے پر میں نے پہلا از خود نوٹس لیا۔ ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس نے لاہور میں عاصمہ جہانگیر فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جسٹس ثاقب نے جمہوریت اور انسانی حقوق کیلئے عاصمہ جہانگیر کی خدمات کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارے ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قیادت کا ناکام ہونا ہے، ماضی میں بھی اور آج بھی بڑی کرسیوں پر چھوٹے لوگ بیٹھیں ہیں۔عاصمہ جہانگیر وہ آواز تھیں جس سے آمر اور ججز بھی گھبراتے تھے۔ وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت اسوقت خطرے میں ہوتی ہے جب بڑے لوگوں ہاتھ ڈالا جاتا ہے، جمہوریت کیلئے عاصمہ جہانگیر کی بہت قربانیاں ہیں۔دو روزہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے چیف جسٹس پاکستان، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری،اعتزاز احسن ،سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور ملکی و غیر ملکی مہمانوں نے خطاب کیا جبکہ اختتامی سیشن سے صدر پاکستان عارف علوی خطاب کرینگے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جمہوریت آئین کا بنیادی ڈھانچہ ہے، عاصمہ جہانگیر نے پوری زندگی جمہوریت کیلئے جدوجہد کی ، عاصمہ جہانگیر نے پسے ہوئے طبقہ کیلئے آواز اٹھائی ،مجھے عاصمہ جہانگیر کے انسانی حقوق کے معاملات پر آواز اٹھانے سے ازخود نوٹس لینے کی ترغیب ملی، 31 دسمبر کو پہلا نوٹس عاصمہ جہانگیر کے کہنے پر طیبہ تشدد پر لیا ، کاش آج وہ زندہ ہوتی تو دیکھتی کہ غریب آدمی کس طرح پس رہا ہے۔ چیف جسٹس نے بتایا کہ انہیں عاصمہ جہانگیر سے محبت کرنے والوں کی وجہ سے محسوس ہوتا ہے کہ وہ یہی ہیں ،ان سے سیکھا ہے کہ بنیادی حقوق کی کیا اہمیت ہے، انسانی حقوق اور جمہوریت کیلئے عاصمہ جہانگیر کی جدوجہد ناقابل فراموش ہے ۔ چیف جسٹس نے عاصمہ جہانگیر کی جمہوریت کے حوالے خدمات کا ذکر کیا اور کہا کہ ایک مرتبہ ایس ایم ظفر نے بتایا کہ جمہوریت کو شدید خطرات ہیں جس پر عاصمہ جہانگیر نے مجھ سے ملاقات کی اور کہا کہ آپ اپنا موقف دیں کہ جمہوریت کیخلاف کوئی اقدام قابل قبول نہیں ۔ کاش آپا آج زندہ ہوتیں وہ میری استاد تھیں، معاشرہ میں استاد باعزت طبقہ ہے،گزشتہ روز میں نے ایک ویڈیو دیکھی جس میں اساتذہ کو ہتھکڑی لگا کر احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا تو میں نے فورا اس پر ازخود نوٹس لیا، نبی کریمﷺ ؐنے اساتذہ کے احترام کا سبق دیا ہے ،نیپولین نے بھی گھر میں پناہ لینے والے اساتذہ کو معاف کرکے جانے کی اجازت دیدی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عاصمہ جہانگیر نے بڑی جرات سے معاشرے میں انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف آواز بلند کی ،عاصمہ جہانگیر کے بغیر انسانی حقوق کے اعلیٰ اصول قائم کرنا ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے ہمیشہ پسے ہوئے طبقے کی نمائندگی کی ، وہ دنیا سے چلی گئیں مگر انسانوں کو انسانی حقوق کا پابند بنا گئیں اب ہمارا کام انکے مشن کو آگئے بڑھانا ہے، عوامی مسائل پر نوٹس لینا میری ذمہ داری ہے ، کوئی بھی جی پی او چوک میں آکر درخواست دے ،انصاف کے دروازے 24 گھنٹے کھلے ہیں ۔ شاہد خاقان عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قیادت کا ناکام ہونا ہے، چاہے سویلین ہو یا فوجی ،کسی بھی شعبے میں قیادت ناکام رہی ہے، یہ ہماری مجموعی ناکامی ہے اصل مسئلہ یہ ہے کہ ماضی میں بھی اور آج بھی بڑی کرسیوں پر چھوٹے لوگ بیٹھیں ہیں، عاصمہ جہانگیر وہ آواز تھیں جس سے آمر اور ججز بھی گھبراتے تھے۔ کرپشن ، قیادت کی ناکامی اورپالیسیوں کاعدم تسلسل بھی ملک کوآگے نہیں بڑھنےدے رہا، بحران کے باوجود پاکستان میں آگے بڑھنے کی بے پناہ صلاحیت ہے۔وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ عاصمہ جہانگیرنے جمہوریت کیلئے بہت قربانیاں دیں،بارایسوسی ایشنز کے مقابلے بڑے اعصاب شکن ہوتے ہیں،عاصمہ جہانگیر سے بہت احترام کا رشتہ رہا ، اے این پی کی حکومت نے کے پی میں اربوں روپے کی جعلی بلٹ پروف جیکٹیں خرید یں ، ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کلین سویپ کریگی، اپنی چھوڑی نشستوں کے علاوہ دوسری نشستیں بھی جیتےگی ۔مشرف دور میں ملک پرقرضہ6ہزار کروڑ جو زرداری دور میں بڑھ کر13ہزارکروڑ ہوگیا ،بعدمیں30 ہزار کروڑ تک پہنچ گیا،پاکستان میں جمہوریت اسوقت خطرے میں ہوتی ہے جب بڑے لوگوں ہاتھ ڈالا جاتا ہے، پاکستان میں اس وقت مڈل کلاس کی حکومت ہے اور مڈل کلاس ہی حالات ٹھیک کرتی ہے،وہ ایک طرف ڈاکوؤں کو پکڑرہےہیں تودوسری جانب قرض لےکر گھر چلانے کی کوشش کررہےہیں ،مسلم لیگ (ن) کو شفاف الیکشن کی عادت نہیں، پی ٹی آئی ضمنی انتخابات میں کلین سویپ کر یگی ۔ انسانی حقوق کے رہنما آئی اے رحمان کا کہنا تھا کہ عاصمہ جہانگیر ایک جرات مند خاتون تھیں،ناانصافی کا شکاراور پسے ہوئے طبقےکی آواز بنیں وہ اس بات پر یقین ر کھتی تھی کہ مرد و یا خواتین ان سے انسانی بنیادوں پر سلوک روا رکھا جائے۔اس موقع پر سینئر صحافی حامد میر کا کہنا تھا کہ ورلڈ فریڈم اینڈیکس کے مطابق پاکستان میں میڈیا کی صورتحال میں بہتری آ رہی ہے لیکن وہ اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ اس موقع پر مقررین نے عاصمہ جہانگیر کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ وہ نڈر اور بہادرخاتون جنہوں نے صرف ضرورتمندوں کو قانونی مدد ہی فراہم نہیں کی بلکہ خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے بھی بہت کچھ کیا۔

تازہ ترین