• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی سربراہی کیلئے بھارت کا انتخاب فی الحقیقت دنیا میں انصاف اور امن کے قیام کے لئے قائم کیے گئے عالمی ادارے کی افادیت پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے اس واقعے سے بالکل درست نتیجہ اخذ کیا ہے کہ عالمی ادارے کو عملاً بھارت واسرائیل اور ان کے سرپرست چلارہے ہیں۔ یہ انتخاب جس وجہ سے خاص طور پر ناقابل فہم ہے وہ یہ ہے کہ محض چار ماہ پہلے ماہ جون کے وسط میں اسی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے کشمیر میں جولائی 2016ءسے اپریل2018 ءتک کی صورت حال پر مبنی رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں بھارتی افواج کے انسانیت سوز مظالم کی تحقیقات کے لئے بین الاقوامی کمیشن بنانے کی تجویز دی گئی تھی ۔تجویز کے مطابق کمیشن کو بھارت اور پاکستان کا دورہ کرکے انسانی حقوق کے حوالے سے صورت حال کا جائزہ لینا اور عالمی ادارے کو مطلع کرنا تھا۔ پاکستان نے اس تجویز کا ایک لمحے کی تاخیر کے بغیر خیر مقدم کیا لیکن بھارت نے اس کی مخالفت کی اور ایسے کسی کمیشن کے لئے اپنے دروازے کھولنے پر آمادگی کا اظہار نہیں کیا۔ بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی رپورٹ پر کوئی کارروائی نہ کئے جانے کی وجہ سے ستمبر کے دوسرے ہفتے میں انسانی حقوق کونسل کی ہائی کمشنر Michelle Bacheletنے کونسل کے انتالیسویں اجلاس میں بھارت کو سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کو بھی دنیا کے دوسرے انسانوں کی طرح تمام بنیادی حقوق مساوی طور پر دیے جانے چاہئیں۔ اس سب کے باوجود بھارت کا انسانی حقوق کے اس عالمی ادارے کا سربراہ منتخب کرلیا جانا اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ اقوام متحدہ چند طاقتوں کے مفادات کا آلہ کار ایک نمائشی ادارہ ہے اور دنیا کے مظلوم لوگ اس سے کسی بہتری کی امید نہیں رکھ سکتے۔ہوشمندی کا تقاضا ہے کہ انجمن اقوام متحدہ دنیا سے بے انصافی کے خاتمے کے لئے اپنے اصل کردار کی بحالی کی خاطر جلدازجلد نتیجہ خیز پیش رفت کرے ورنہ دنیا کو جہنم بننے سے بچایا نہیں جاسکے گا۔

تازہ ترین