• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

1998ء میں مشہور فلم ’’ گاڈزیلا‘‘ ریلیز ہوئی تھی، جس میں آخری گاڈزیلا کو گھیر کر بروکلین برج کی طرف لایا جاتاہے، گاڈزیلا اس پُل کی کیبلزمیں پھنس جاتاہے، جس کے بعد بے بس گاڈزیلا پر میزائل فائر کئے جاتے ہیں اور وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اس مشہو ر پُل پر دم توڑ دیتاہے۔ اس مضمون کا آغاز اس فلم کےمنظر کی یاد کو تازہ کرتے ہوئے سے اس لیے کیا گیاہے کہ بروکلین برج کی نہ صرف گاڈزیلا بلکہ ہالی ووڈ کی کئی دیگر فلموں میںبھی عکس بندی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بالی ووڈ کی فلموں میں بھی اسے فلمایا گیا ہے، شاہ رخ خان کی فلم ’کل ہونا ہو‘ میں بھی بروکلین برج پر شوٹنگ کی گئی تھی۔

امریکا میں واقع اس پل کا شمار دُنیا کے مشہور ترین پلوں میں ہوتا ہے۔ یہ نیو یارک 2بڑے مالیاتی مراکز، بروکلین اورمین ہٹن کو آپس میں ملاتا ہے۔ اس پُل کی تعمیر 1869ء میں شروع ہوئی اور1883ء میں اسے مکمل کیا گیا۔ اس پل کی لمبائی تقریباً6ہزار فٹ اور چوڑائی 85فٹ ہے جبکہ اس کی چھ لین ہیں۔ اس کے دو ستونوں کا درمیانی فاصلہ1596فٹ ہے۔ دریا کی سطح آب سے پل تک کا فاصلہ 135فٹ ہے۔

فن تعمیر کا یہ شاہکار ماہر تعمیرات جان آگسٹس روئےبلنگ (John Augustus Roebling) کا تخلیق کردہ ہے، جن کی فیملی جرمنی سے منتقل ہو کر امریکا آ بسی تھی۔ نیویارک شہر کے قلب ’مین ہٹن‘ کو شہر کے دوسرے حصوں سے ملانے کے لیے اس سے قبل East River پر کوئی پل نہیں تھا اور مشرقی دریا کو عبور کرکے مین ہٹن آنے جانے کے لیے چھوٹی کشتیاں اور فیری استعمال کی جاتی تھی۔ شہر کی انتظامیہ نے مین ہٹن کو ملانے کے لیے جب اس کے اوپر پل بنانے کی تجویز پاس کی تو انہوں نے جان روئےبلنگ سے رابطہ کیا۔ اس سے قبل جان نے کئی پل پنسلوانیا، ٹیکساس اور اوہایو میں ڈیزائن کیے تھے، لہٰذا جان نے بروکلین برج بھی ڈیزائن کرنے کی ہامی بھر لی۔ جان نے تاریخی بروکلین پل کا ڈیزائن بنایا مگر ایک دن سروے کے دوران ان کے پائوں پر چوٹ لگ گئی اوروہ تشنج کاشکا ر ہوگئے، بعدمیں اسی بیماری سے وہ اس جہان فانی سے کوچ کرگئے۔ اس کے بعد جان کے بیٹے واشنگٹن روئے بلنگ نے اپنے باپ کی ذمہ داری اپنے کندھوں پر لی لیکن اس پل کی تعمیر شروع ہوئے چند ماہ ہی گزرے تھے کہ واشنگٹن بلنگ پر فالج کا حملہ ہوا مگر پھر بھی واشنگٹن اور اس کی بیوی Emly نے ہمت نہ ہاری۔ واشنگٹن کی بیوی ایک ماہر ریاضی دان تھی ، جو انجینئرنگ کے رموز سے بہت اچھی طرح واقف تھی۔ 

واشنگٹن اپنے بستر سے اپنی بیوی کی ہر طرح سے رہنمائی کرتا اور اس کی بیوی ایملی پل کی سائٹ پر جا کر ان ہدایات پرعملدرآمد کرواتی۔ اس طرح یہ پل دو نسلوں کی گراں قدر محنت سے23مئی 1883ء کو پایۂ تکمیل کو پہنچا اور اس نے تاریخ کا انوکھا باب رقم کیا۔ اس پل کی تعمیر میں13سال کا عرصہ لگا اور پل کی تعمیر کے دوران27کارکنوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ اس پل کوبنے ہوئے135سال کا طویل عرصہ بیت چکا ہے اور ابھی بھی یہ پل آمدورفت کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ بروکلین برج کی جب تعمیر مکمل ہوئی تو یہ نیویارک میں بننے والاپہلا پل تھا۔ اس وجہ سے اس کو قدیم پل ہونے کا درجہ حاصل ہے۔ اب بھی مصدقہ اعداد و شمار کے مطابق اس پُل سےروزانہ گزرنے والی گاڑیوں کی تعداد سوا لاکھ کے قریب ہے۔ پل کی تعمیر کے پہلے دن1800گاڑیاں گزریں اور ڈیڑھ لاکھ لوگوں نے اس پل کو پیدل عبور کیا جن میں ایملی سب سے آگے تھی۔ اُس وقت کے امریکی صدر چیسٹر آرتھر(Chester Arthur) نے افتتاح کے وقت اس پل کو عبور کیا جبکہ دوسری طرف بروکلین کے میئر نے ان کا استقبال کیا۔ واشنگٹن روئے بلنگ کیونکہ بیماری کی وجہ سے اس قابل نہیں تھا کہ وہ افتتاحی تقریب میں شرکت کر سکتا، اس لیے افتتاحی تقریبات کے بعد صدر بذات خود روئے بلنگ سے ملنے اس کے گھر گئے، مصافحہ کیا اور پل کی تکمیل پر اس کو مبارک باد دی۔ یہ پل آج بھی امریکاکی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ مئی 2008ء میں اس پل کی سوا سو سالہ تقریبات بھی منائی گئیں۔

اُس وقت تعمیر ہونے والا یہ دنیا کا سب سے بڑا ’سسپینشن برج‘ تھا۔ یہ محفوظ ترین پُل ہے، جس کے دونوں کناروں پر بنائے گئے جال نے اسے شاہکار بنادیااوراس سے تعمیر کو معیاری درجے کی پختگی میسر آئی۔1964ء میں اِسے تاریخی قومی یادگار کا درجہ دیا گیاجبکہ1972ء میں اِسے قومی تاریخ کی سول انجینئرنگ کا امتیازی نشان قرار دیا گیا۔

تازہ ترین