• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

این اے 247 سے کامیاب ہوکر کراچی کے مسائل حل کرائوں گا، آفتاب صدیقی

پچیس جولائی 2018ء کے انتخابات کا آخری معرکہ اتوار 21 اکتوبر کو ضمنی انتخاب کی صورت میں سج رہا ہے۔ قومی اسمبلی کی نشست این اے 247 جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 111 پر انتخاب ہوگا۔

پی ٹی آئی کے عارف علوی جو اب صدر پاکستان کا عہدہ سنبھال چکے ہیں ان کی قومی اسمبلی کی چھوڑی ہوئی نشست پر ضمنی انتخاب ہورہے ہیں جس کیلئے پاکستان تحریک انصاف نےآفتاب حسین صدیقی کو نامزد کیا ہے جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشست پر پی ٹی آئی نے شہزاد قریشی کو نامزد کیا ہے۔

جنگ سے باتیں کرتے ہوئے آفتاب صدیقی کا کہنا ہے کہ ملک میں برسوں سے قابض موروثی سیاست کا خاتمہ ہوچکا ہے اور اب پاکستان کے عوام ملک کی ترقی چاہتے ہیں جس کیلئے انہوں نے عمران خان کو بھرپور مینڈیٹ دیدیا ہے۔

عمران خان بھی ملک کے فرسودہ نظام کو بدلنا چاہتے ہیں۔ اس کے لئے انہیں مشکلات پیش آئیں گی لیکن مجھے امید ہے کہ عمران خان عوام کی امنگوں پر پورا اتریں گے۔

کراچی جو ملک کا سب سے بڑا شہر اور ملک کو سب سے زیادہ ریونیو فراہم کرنےوالا شہرہے وہ آج بدترین مسائل کا شکار ہے۔

منتخب ہونے کے بعد کراچی کے مسائل حل کرانے میں اپنا کردار ادا کروں گا۔

اس موقع پر آفتاب صدیقی کے قریبی ساتھی انور قریشی نے کہا کہ آفتاب قریشی کا انتخاب حلقہ 247 کے عوام نہیں پورے شہر کیلئے ایک بہترین انتخاب ہوگا۔ وہ اپنے شہر کے مسائل کے حل کیلئے ہرممکن کردار ادا کریں گے۔

سن 2013 ء کے انتخابات سے ڈاکٹر عارف علوی اس حلقے سے دوبار کامیاب قرار پائے۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل صوبائی نشست پی ایس ایک سو گیارہ سےمنتخب ہوئے تھے تاہم گورنر سندھ بننے کے بعد انہوں یہ نشست خالی کی تھی۔

قومی اسمبلی کی نشست این اے 247 پر پیپلز پارٹی نے اداکارقیصر نظامانی کو جبکہ ایم کیو ایم نے صادق افتخار اور پی ایس پی نے ڈپٹی مئیر کراچی ارشد وہرہ کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پی ایس 111 میں پندرہ امیدوار مقابلے پر ہیں۔ پی ٹی آئی کے شہزاد قریشی، پیپلزپارٹی کے فیاض پیرزادہ اور ایم کیوایم کے جہانزیب مغل میں سخت مقابلہ ہوگا۔

دونوں حلقوں میں سات لاکھ بائیس ہزار سے زائد ووٹرز کے لئے 320 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں۔ ووٹرز صبح8 سے شام پانچ بجے تک اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

تازہ ترین