• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا بھر میں آج سمعی اور بصری ورثے یا ثقافتی ورثے کا دن منایا جارہا ہے۔

دنیا بھر میں ہر پل کچھ نیا ہورہا ہے ،کہیں جنگیں تو کہیں عالمی معاہدے، امیروں کی عیاشیاں تو کہیں قحط کی شرم ناک صورت حال، ان واقعات کو فوٹیجز اور آوازوں کی صورت میں محفوظ کرنا بہت ضروری ہے۔

سمعی و بصری ورثے کا دن منانے کا مقصد ان سمعی اور بصری اشیا کی اہمیت بتانا اور انہیں محفوظ کرنے سے متعلق شعور اجاگر کرنا ہےکیوں کہ یہ کسی بھی ملک کے لیے تاریخی ورثے کی اہمیت رکھتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے زیر اہتمام اس دن کی مناسبت سے ریڈیو،ٹی وی،اسٹیج،دستاویزی فلم سازوں،سائونڈ ریکارڈنگ کمپنیوں اور مختلف میوزک کمپنیوں کی جانب سے کانفرنسز،کلچرل شو،ورائٹی شوز،میوزک شوز وغیرہ کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں آڈیو،وڈیو اور تصاویر پر مبنی دستاویزی مواد کو محفوظ بنانے کے متعلق معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔

اقوام متحدہ کا ادارہ برائے تعلیم، سائنس و ثقافت (یونیسکو) پاکستان کے چھ مقامات کو عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کر چکا ہے۔

موئن جو دڑو

پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں مہذب تہذیب کے آثار لگ بھگ پانچ ہزار سال پرانے ہیں، جن میں سے ایک وادیٔ سندھ کی قدیم تہذیب کا مرکز موئن دڑو ہے جو صوبۂ سندھ میں لاڑکانہ کے قریب واقع ہے۔ پاکستان کے ان آثار کو یونیسکو نے 1980 میں عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

ٹیکسلا

ضلع راولپنڈی میں واقع ٹیکسلا ایک تاریخی شہر ہے، جس کی جڑیں گندھارا دور سے ملتی ہیں اور اس عہد میں یہ اہم بدھ اور ہندو مرکز سمجھا جاتا تھا جس کی کئی یادگاریں اس کی شان بڑھا رہی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ 326 قبل مسیح میں سکندر اعظم نے اس شہر پر قبضہ کیا اور یہاں پانچ دن ٹھہرا۔

اس شہر کے بیشتر مقامات کو 1980 میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا۔

تخت بائی

تخت بائی پشاور سے تقریباً 80 کلو میٹر کے فاصلے پر بدھ تہذیب کے عروج کے کھنڈرات پر مشتمل ایک یادگار ہے،اس جگہ کو یونیسکو نے تاریخی اہمیت کو دیکھتے ہوئے 1980 میں عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا۔

شاہی قلعہ اور شالامار باغ لاہور

مغل بادشاہ اکبر اعظم کے عہد کایہ قلعہ لاہور کی شان سمجھا جاتا ہے،1981 میں یونیسکو نےشاہی قلعے کو شالامار باغ کے ساتھ عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا۔شالامار باغ مغل بادشاہ جہانگیر نے تعمیر کرایا جسے جنوبی ایشیاء کا خوبصورت ترین باغ بھی قرار دیا جاتا ہے اور یہاں فارسی و اسلامی روایات کا خوبصورت امتزاج دیکھنے میں آتا ہے۔

مکلی قبرستان، ٹھٹھہ

ٹھٹھہ کے قریب واقع ایک چھوٹا سا علاقہ مکلی اپنے تاریخی قبرستان کی بدولت دنیا بھر میں معروف ہے، قبرستان کے ساتھ ایک صدیوں پرانی تہذیب منسلک ہے۔یونیسکو نے 1981 میں اس مقام کو عالمی ثقافتی ورثہ میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا۔کہا جاتا ہے کہ یہ مسلم دنیا کا سب سے بڑا قبرستان ہے جہاں مغل، ترخان اور سمہ دور کی قبریں موجود ہیں۔

قلعہ روہتاس

پوٹھو ہار کے پتھریلے سطح مرتفع پر یہ حیرت انگیز قلعہ شیرشاہ سوری نے تعمیر کرایا تھا جو پنجاب کے ضلع جہلم سے سولہ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، یہ مسلم فوجی فن تعمیر کا حیرت انگیز شاہکار ہے۔اس کی تعمیر میں ترک اور ہندوستانی فن تعمیر کا امتزاج نظر آتا ہے۔یونیسکو نے 1997 میں اس مقام کو عالمی ثقافتی ورثہ میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تازہ ترین