• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
میاں نواز شریف نے کہا ہے عوام ن لیگ کو اقتدار میں لانے کا اٹل فیصلہ کر چکے، اور قمر زمان کائرہ نے فرما دیا ہم دوبارہ آ رہے ہیں۔
کیا کائرہ سے کسی نے یہ کہا کہ ”ابھی نہ جاؤ چھوڑ کر ابھی تو دل بھرا نہیں“، جو وہ بڑے شدومد سے یہ پکار اٹھے ہم دوبارہ آ رہے ہیں یا پھر اُن کا شکم مبارک ابھی بھرا نہیں کہ بارے دگر زحمت کرنے کی نوید سنا رہے ہیں۔ بہر صورت ”گڈ گورننس“ کے بل بوتے پر وہ ایسا کہہ بھی سکتے ہیں۔ میاں صاحب کو بھی سیاسی الہام ہو چکا ہے کہ عوام اُن کو لانے کا فیصلہ کر چکے ہیں، اللہ جانے عوام نے کیا فیصلہ کیا ہے، لیکن یہ اٹل کہنے سے مشیت ٹل نہیں جائے گی۔ آسمانِ سیاست پر ستارے بھی ٹہرگئے ہیں اس لئے کوئی پیش گوئی بھی نہیں کی جا سکتی، عوام کو کافی عرصہ گزر جانے کے بعد بھی میاں صاحب کی گڈ گورننس یاد ہے مگر جو موجودہ ہے وہ تو برملا کہہ رہی ہے #
تم مجھے بھلا نہ پاؤ گے
پنجاب کی حد تک تو کہا جا سکتا ہے کہ گھڑمس مچے گا، مان لیا کہ زیادہ ووٹ مسلم لیگ ن لے جائے گی، چودھریوں کی جھولی میں بھی کچھ نہ کچھ ووٹ پڑیں گے، لیکن #
باقی جو بچا تھا کالے چور لے گئے
سیاست میں وحدت نہ رہی، کثرت در آئی ہے، اور ساتھ ہی موقع شناس اور سیاست ناشناس پیپلئے بھی ایک دو درجن نون کے تمبو میں گھس جائیں گے، آزاد اپنا بھاؤ دیکھیں گے ، کیونکہ #
لگا ہے مصر کا بازار دیکھو
نئے انتخابات کے آثار دیکھو
مسلم لیگ نون کے پہلوانوں میں زور تو بہت ہے، اگر لگا دیں تو جہازِ اقتدار کنارے لگ سکتا ہے اور وہ اس میں بیٹھ کر الفت کی نئی منزل کو روانہ ہو سکتے ہیں۔
#####
2012ء ریلوے کی تاریخ میں بدترین سال ثابت ہوا، نیب نے 2جی ایم اور ایک ایڈیشنل جی ایم کو گرفتار کرلیا۔
”نانی نے ویاہ کیتا چنگا کیتا“ لیکن ریلوے کے وزیر نے تو بہت کچھ کر دکھایا کیا ان کی کارکردگی نیب کو اچھی نہیں لگی، جو دو عدد جی ایمز ریلوے کو کڑے پہنا دیئے۔ جب سپہ سالار ہی بھاگ جائے تو سپاہ کیا خاک لڑے گی۔ سلیمان ابن عبدالملک کا یہ طریقہ تھا کہ اگر کوئی مجرم نہ پکڑا جاتا تو اس کے ہمسایوں کو پکڑ لیتا، کیا نیب نے اس حد تک تاریخ کا مطالعہ کر رکھا ہے، مزا تو تب تھا کہ اس فارمولے پر عمل کیا جاتا #
مہندی تاں سجدی جے نچے منڈے دا پیو
اگر مسٹر بلور کو بھی دھر لیا جاتا تو ہاتھی کے پاؤں میں سب کا پاؤں یا پھر رسول اللہ ﷺ کے قول پر عمل ہو جاتا ”کل الصید فی جوف الفراء“ سارا شکار تو گورخر کے پیٹ میں ہے۔ ریلوے کے وزیر جب تک بے پیر نہ تھے، ان کی اعلیٰ انتظامیہ سے لے کر کانٹے والے تک سبھی پٹڑی پر تھے، اب جب ریل ڈی ریل ہو چکی ہے اور ذمہ داران حلقوم تک لبریز ہیں تو یہ نیب کی کارروائی کیا کوئی رنگ لا سکے گی، ویسے بھی اب افطاری کا وقت ہو چکا ہے، جو نئے انتخابات پر جا رہے ہیں اور ان کے اقتدار کی شام ہونے والی ہے، ان سے آغاز ہی میں کسی کا مل نے کہہ دیا ہو گا #
لوئے لوئے بھر لے کڑیے جے تدھ بھانڈا بھرنا
شام پئی بن شام محمد تے گھر جاندی نے ”نچنا“
اقتدار کا جھولا جھولنے والے دوسری باری بھی لینے کے چکر میں ہیں اور نیب اگر سرشام ہی کم از کم ریلوے کا بڑے سے نکّے تک کڑا احتساب کر دکھائے اور ریلوے پر خرچ کی جانے والی رقوم جیب میں ڈالنے والوں سے نکلوا لے تو بلاشبہ اس کی یہ دنیا وہ دنیا سنور جائے گی۔
#####
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے : ن لیگ اور پی پی اب اقتدار کے صرف خواب دیکھیں گے۔
جب بھی کوئی کسی کے بارے کہے کہ وہ خواب دیکھ رہا ہے تو کہنے والا بھی خواب میں ہوتا ہے ویسے خان صاحب کی آنکھیں نیم خوابیدہ سی رہتی ہیں، میر کی دور کی نظر بڑی تیز تھی کہ جھٹ خان صاحب سے کہہ دیا #
کھلنا کم کم کلی نے سیکھا ہے
تیری آنکھوں کی نیم خوابی سے
مگر شاباش ہے قوم کے اس ہیرو کو کہ نیم با ز آنکھوں سے بھی ورلڈ کپ جیت لیا، اور وطن عزیز میں پہلا کینسر ہسپتال قائم کر دیا۔ پہلے تو صرف لڑکیاں ان پر مرتی تھیں اب لڑکے بھی مرتے ہیں، نئی نسل نے اُن کو جپھا مار لیا ہے، کوئی بعید نہیں کہ وہ کسی بھی سیلابی بند میں شگاف ڈال دیں، یا میچ ڈرا کرا دیں، لیکن ابھی اُن کے چودھری بننے کی باری ذرا دور ہے کیوں کہ بقول اقبال #
نالہ ہے ترا خام ابھی اسے اور ذرا تھام ابھی
ہماری دھرتی کرکٹ کے میدان کی طرح امکانات کی دنیا ہے، یہاں کچھ بھی ہو سکتا ہے، جو اقتدار حاصل کرتے ہیں وہ پہلے اُس کا خواب ہی دیکھتے ہیں۔ خان صاحب اپنے بلے پر ہاتھ رکھ کر کہیں کہ کیا انہوں نے اقتدار کا خواب نہیں دیکھا، انجام ان انتخابات کا یہ ہو گا کہ نظام الدین اولیاء  کی دیگ کی طرح ایک ایسی کھچڑی پکے گی کہ اس میں سے ایک بڑا اتحاد نکالنا خاصا دشوار ہو گا، تاہم حکومت بن جائے گی بشرطیکہ مسلم لیگ نون اس دیگ میں غوطہ زن ہو جائے، کیونکہ صرف ہریسے کے دیگچے سے کام نہیں چلے گا، اور یہ بھی خان صاحب کی نذر ہے کہ #

زلفیں سنوارنے سے چلے گا نہ کوئی کام
اٹھیے اپنی پارٹی کی زلفیں سنواریئے
#####
شی میل ورلڈ آرگنائزیشن جنوبی پنجاب کے صدر خواجہ سرا سید شابانہ عباس المعروف شانی شاہ نے پیپلز پارٹی کے حکومتی رکن اسمبلی جمشید دستی کے خلاف آئندہ الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔
دستی صاحب کچھ کریں یہ تو بین الاقوامی کھسرا آپ کے مقابل کھڑا ہو گیا ہے، یہ تو تالیاں بجا بجا کر بھی سیٹ لے جائیں گے اس لئے یا تو پوری تیاری کے ساتھ کوئی کامیاب حکمت عملی اختیار کریں یا پھر کہہ دیں کہ #
تاڑی مار اڑا نہ باہو
اسی آپے ای اڑن ہارے ہو
حیرانی ہے کہ ہمارے خواجہ سرا ترقی کر گئے لیکن ہمارے سیاست سرا آگے نہ بڑھ سکے۔ خواجہ سراؤں کے بارے کوئی کچھ کہے لیکن انہوں نے ٹھمکے لگا لگا کر خود کو انٹرنیشنل لیول پر منوا لیا، اب تو بعض خوبرو خواجہ سرا چینلز پر قیمتی ساڑھیاں زیب تن کر کے ہمارے وزیروں سے زیادہ اچھی انگریزی بولتے اور سیاسی تجزیے پیش کرتے ہیں۔ اب شی میل حضرات پلس خواتین کو کوئی حقیر نہ جانے، انہیں تیزی سے ہوش آتا جا رہا ہے، ایک صاحب نے تو ہمیں ایک ایسے خواجہ سرا سے ملوایا کہ ہم اسکے میک اپ، لباس اور ناز و ادا کے ساتھ انگریزی ملی شستہ اردو سے اس قدر متاثر ہوئے کہ ان صاحب سے کہا کہ ہمارا تو خواجہ سراؤں کے بارے عقیدہ ہی بدل گیا ہے، انہوں نے فرمایا اب مان گئے نا #
حسن مہ گرچہ بہ ہنگامِ کمال اچھا ہے
اس سے میرا مہ خورشید جمال اچھا ہے
اس منظر نامے کے بعد ہم نے تہیہ کر لیا کہ آئندہ کسی شی میل کو کھسرا، ہیجڑا وغیرہ نہیں کہیں گے۔ویسے خدا لگتی بات ہے کہ جب مسجدمیں شی میلز کی صف کھڑی کرنے کی اجازت ہے تو انتخابات میں حصہ لینے سے انہیں کون روک سکتا ہے
تازہ ترین