• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہماری فوج بلا شبہ دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک ہےاور یہ دنیا بھرمیں اپنی صلاحیتوں کا لو ہا منواچکی ہے۔ ہماری دھرتی جی دار اور طوفانوں سے لڑ جانے والے سپوت پیدا کرتی آئی ہے اورکرتی رہے گی۔ ہمارے ملک میں فوج میں شمولیت کو ایک اعزاز سمجھا جاتاہے اور ہر نوجوان کی پہلی خواہش یہی ہوتی ہے کہ وہ افواجِ پاکستان میں شامل ہوکر شہید یا غازی کہلائے۔

فوج کے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والے فرد کا بنیادی کام ملک کا دفاع ہے۔ جو نوجوان فوج میں آنے کی خواہش رکھتے ہیں،انھیں یاد رکھناچاہیے کہ فوجی زندگی پھولوں کی سیج نہیں ہوتی۔ یہ ایک طرف عزت، عظمت اوروقار عطا کرتی ہے تو دوسری طرف جاںفشانی اور محنت کا تقاضا بھی کرتی ہے۔ وقت پڑنے پر اس کے افسر اور جوان چٹان بن کر سرحدوں پر ڈٹ جاتے ہیں اور دشمن کو تہس نہس کردینا ان کا مقصدِ اوّلیں قرار پاتا ہے۔ یہ راستہ کامیابی کا راستہ ہے۔ زندہ رہے تو غازی اور شہید ہوجائیں تو ہمیشہ زندہ رہنے والوں کی صفوں میں شمولیت برحق ہوتی ہے۔

فوج میں شمولیت کا طریقۂ کار

پاکستان کی مسلح افواج میں پاکستان اور آزاد کشمیر کے شہری شامل ہوسکتے ہیں۔ پی ایم اے لانگ کورس میں داخلے کے اعلان کے وقت امیدواروںکو غیر شادی شدہ ہونا چاہیے، تاہم مسلح افواج کے حاضر سروس افرادکے لیے یہ پابندی نہیں ہے۔

پی ایم اے لانگ کورس میںداخلے کے اعلان کے بعدامیدوار کو بری فوج کے بھرتی دفاتر میں سے کسی ایک پر اپنی تعلیمی اسناد کے ساتھ حاضر ہونا ہوتا ہے۔ آرمی ریکروٹنگ اینڈ سلیکشن سینٹر پرامیدواروں کا ابتدائی ذہانت کا تحریری امتحان لیا جاتا ہے۔ ابتدائی امتحانات اور طبی معائنے میں کامیاب ہونے والے متعلقہ امیدواروں کو درخواست فارم دیا جاتا ہے، جسے پُر کرکے دو تین دن کے اندرمتعلقہ سینٹر میں جمع کرانا ہوتا ہے۔ آرمی سلیکشن اینڈ ریکروٹنگ سینٹر سے بھیجی گئی کامیاب امیدواروں کی فہرست جی ایچ کیو میں،امیدواروں کے میٹرک/انٹر کے نمبروں کے ساتھ مرتب کی جاتی ہے اوراہل امیدواروں کوآئی ایس ایس بی میں امتحان اور انٹرویو کے لیے بلایا جاتا ہے۔ آئی ایس ایس بی سے پہلے یا بعد میں امیدواروں کا کسی قریبی ملٹری اسپتال میں تفصیلی طبی معائنہ ہوتاہے۔ آئی ایس ایس بی کے مراکز کوہاٹ ، گوجرانوالہ اور کراچی میں ہیں۔ آئی ایس ایس بی میں حاضر ہونے والے امیدواروںمیں سے کامیاب امیدواروںکی فہرست جنرل ہیڈکوارٹر میں مرتب کی جاتی ہے۔ اس مرحلے پر ناکام ہوجانے والے امیدواروں کو اطلاع دے دی جاتی ہے ۔

ٹیکنیکل کیڈٹ اسکیم

ایف ایس سی کرنے والے نوجوان ٹیکنیکل کیڈٹ اسکیم کے ذریعے بھی کمیشن حاصل کرسکتے ہیں ۔ اس اسکیم کے تحت پری انجینئرنگ میں ایف ایس سی کرنے والے، جنھوں نے این سی سی سمیت کم ازکم 60فیصد نمبرلیے ہوں، درخواست دینے کے اہل ہوتے ہیں۔ درخواست فارم آرمی سلیکشن سینٹروں سے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

درخواستوں کی جانچ پڑتال کے بعد ایف سی لیول کا فزکس ،کیمسٹری اور حساب میں ایک امتحان لیا جاتا ہے جو پشاور، راولپنڈی ، لاہور ، ملتان، حیدر آباد، کراچی اور کوئٹہ میں منعقد ہوتا ہے۔ کامیاب امیدوار آئی ایس ایس بی کے لیے بلائے جاتے ہیں ۔ یہاں سے کامیاب امیدوار خود کو قریبی فوجی اسپتال میںطبی معائنے کے لیے پیش کرتے ہیں، پھرحتمی فہرست تیار ہوتی ہے۔ ناکام امیدواروں کو پی ایم اے کے لانگ کورس کے لیے زیرِ غورلایا جاسکتا ہے۔

پری میڈیکل میں ایف ایس سی کرنے والے طلبہ جنھوں نے کم از کم 65فیصد نمبر حاصل کیے ہوں اورجن کی عمر کم از کم 17سال ہو،آرمی میڈیکل کالج میں ایم بی بی ایس کرنے کے لیے درخواست دے سکتے ہیں، منتخب ہونے پرانھیں پانچ سال کے لیے آرمی میڈیکل کالج میں ایم بی بی ایس کا کورس کروایا جاتا ہے، جس کی تکمیل پر وہ دس ہفتوں کے لیے آرمی میڈیکل کورسینٹر جاتے ہیں، جہاں انھیں خالص فوجی تربیت دی جاتی ہے۔ تربیت کی تکمیل پر انھیں کپتان کے رینک میں کمیشن ملتا ہے ۔

پاکستان ملٹری اکیڈمی، کاکول

پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول، پاک فوج کے لیے منتخب کیے جانے والے افسروں کی تربیت گاہ ہے۔ جو نوجوان انٹر سروسز سلیکشن بورڈ( آئی ایس ایس بی) سے کامیاب ہوتے ہیں، انھیں تربیت کے لیے پی ایم اے میں داخل کرلیا جاتا ہے۔ پی ایم اے کے ماہ و سال ، زندگی کا ناقابل فراموش تجربہ ہوتے ہیں۔ اس تربیت گاہ میں پاکستان کے کسی شہر یا دیہات سے آنے والے عام سے نوجوان کو ایسی تربیت دی جاتی ہے کہ وہ ایک ”فوجی افسر“ بن کر نکلتا ہے۔

پی ایم اے میں ہر روز زندگی کا آغاز صبح سویرے ہوتا ہے۔ طلو ع آفتاب سے قبل جسمانی ورزش کرائی جاتی ہے، دوڑایا جاتا ہے، گھنٹوں جی تھری رائفل سے نشانہ بازی کی مشق کرائی جاتی ہے۔ میلوں پیدل مارچ ہوتا ہے اور متواتر کئی کئی دن اور رات ، جنگی تدابیر، کیمپنگ اور پیٹرولنگ کی مشق کرنی ہوتی ہے۔ یہ نہایت سخت زندگی ہوتی ہے لیکن ناممکن نہیں ہوتی۔ کیڈٹ کی سخت تربیت کے دشوارمرحلے سے گزرنے کے بعد فوجی وردی پہننے والے نوجوان کے کاندھے پرستارے جگمگاتے ہیں، جو مستقبل کے بہت سے ستاروں کے پیام بر ہوتے ہیں۔ یہی تربیت ذہن کو بیدار کرتی ہے، صلاحیتوں کو جلا بخشتی ہے اور جسم کو چاق چوبند اور چست بناکر فوجی افسر کا مطلوبہ معیار پیدا کردیتی ہے۔ نوجوانوں میں خود اعتمادی کا ایک نیا احساس بےدار ہوتا ہے، ذمہ داریوں کو قبول کرنے اور ان سے کامیابی سے عہدہ برآ ہونے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔

پی ایم اے میں تعلیم وتربیت کے دوران کیڈٹ کو معقول وظیفہ دیا جاتا ہے ،اس کی رہائش، کھانا، تعلیم، علاج اور لباس مفت ہوتے ہیں۔

پی ایم اے سے بی اے یا بی ایس سی کرنے کے بعد اگر امیدوار کی خواہش اور صلاحیت ہو تو اسے اندرون ملک اور بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کا موقع بھی ملتا ہے۔

تازہ ترین