• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زرعی معیشت کی حامل مملکت خداداد پاکستان کی غذائی ضرورت کا بڑا دارو مدار فصل ربیع پر ہے۔ گندم کی بھرپور پیداوار نہ صرف ملکی ضرورت پوری کرنے کے لئے اہم ہے بلکہ برادر پڑوسی ملک افغانستان کا زیادہ تر دارو مدار بھی پاکستان کی زرعی پیداوار پر ہے۔ مارکیٹ میں قیمتوں کو اعتدا ل میں رکھنا حکومت کیلئے ایک نازک معاملہ ہے تاکہ زمینداروں اورکاشتکاروں کو بھی اپنی محنت کا معقول معاوضہ مل سکے اور گندم دو وقت کی روٹی مشکل سے کھانے والے غریب عوام کی قوت خرید سے بھی باہر نہ ہو سکے۔ قومی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اس مرتبہ بھی گندم کی سرکاری قیمت کو گزشتہ سال کی سطح پر رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس کی سرکاری خرید1300ر وپے فی من مقرر کی ہے اس کے ساتھ ساتھ بہتر پیداوار کے حصول کے لئے50ہزار ٹن یوریا درا ٓمد کرنے کی منظوری بھی دی گئی ہے، مقامی طور پر فرٹیلائزر بنانے کے دو اداروں کو گیس استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے امید ہے کہ حکومت کے ان اقدامات کی روشنی میں آنے والے سیزن میں بھی گندم کی پیداوار مقررہ ہدف کے مطابق حاصل کرنے میں مدد مل سکے گی۔ 2017-18میں ملک میں گندم کی پیداوار 26.3ملین ٹن رہی جس میں سے 1.2 ملین ٹن برآمد کی گئی جبکہ اس کی کاشت کا حصول اپنے ہدف کے مقابلے میں 97 فیصد تھا ان حوصلہ افزا حالات کے باوجود گزشتہ برس کے دوران بازار میں نہ صرف روٹی کے وزن میں کمی کی گئی بلکہ اس کی قیمت میں بھی 25فیصد اضافہ کیا گیا، اس رجحان کا سرکاری طور پر نوٹس نہ لیا گیا تو معاملہ اور بھی سنگین ہو سکتا ہے اور عوام کو مناسب قیمت پر گندم کی فراہمی کا مقصد پورا نہ ہو سکے گا۔ سردست کاشتکاروں کو گندم کے مناسب نرخوں پر معیاری بیج کی فراہمی کے حصول کا مسئلہ درپیش ہے ان کی ممکنہ شکایات کا بر وقت ادراک وقت اہم ضرورت ہے۔ امید ہے کہ حکومت کی توجہ سے یہ بنیادی مرحلہ بھی بخیر و خوبی انجام پذیر ہو سکے گا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین