• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومتی حساب کتاب، سوئس بینکوں میں پڑے 200؍ ارب ڈالر کا شمار نہیں

اسلام آباد (انصار عباسی) فنڈنگ کے بارے میں تحریک انصاف کی حکومت کا تمام حساب کتاب جس کا ملک کو حالیہ اقتصادی بحران سے نکالنے کے لیے انتظام کیا جا رہا ہے، اس میں سوئس بینکوں میں پڑے پاکستانیوں کے 200؍ارب ڈالرز کو شمار نہیں کیا گیا ہے۔ پاکستان سے سالانہ 10؍ارب ڈالرز کی غیرقانونی منتقلیوں اور روزانہ 12؍ارب روپے کی کرپشن پر بھی کوئی نظر نہیں ہے۔ وزیرخزانہ اسد عمر اور دیگر حکومتی رہنما سعودی، چینی مالی معاونت اور آئی ایم ایف پروگرام پر تکیہ کیے ہوئے ہیں تاہم حکومت کی مالی منصوبہ بندی میں ایسی کسی رقم کا ذکر نہیں ہے جو پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر یا قومی خزانے سے لوٹے گئے یا منی لانڈرنگ کے اربوں ڈالرز کی واپسی کے ذریعہ لائی جا سکتی ہے جس کا تحریک انصاف ماضی میں بارہا ذکر کر چکی ہے۔ سوئس بینکوں میں پڑے پاکستانیوں کے 200؍ارب ڈالرز وقت ضائع کئے بغیر حکومت میں آنے کے بعد پاکستان لانے کے عزم کے حوالے سے اسد عمر اور احتساب پر وزیراعظم کے مشیر شہزاد اکبر پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ نہ صرف 200؍ارب ڈالرز کے اعداد و شمار مبالغہ آمیز ہیں بلکہ سوئس بینکوں میں جمع پاکستانیوں کی قطعی رقوم کا بھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ اس کا بھی کوئی ذکر نہیں کہ پاکستان منی لانڈرنگ کے ذریعہ سالانہ دس ارب ڈالرز کی غیرقانونی بیرون ممالک منتقلیوں سے کیسے نمٹے گا حتیٰ کہ عمران خان نے گزشتہ عام انتخابات جیتنے کے بعد اپنی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ پاکستان سے منی لانڈرنگ کے ذریعہ سالانہ 10؍ارب ڈالرز بیرون ممالک منتقل ہو جاتےہیں۔ اُنہوں نے کہا تھاکہ یہ پاکستان کا پیسہ ہے جو ہمیں واپس لانا ہے اس کے لیے جنگ میں آپ میری ٹیم میں شامل ہوں گے تاہم حکومت کی اقتصادی منصوبہ بندی میں اس کا کوئی ذکر ہے نہ جھلک نظر آتی ہے۔ ماضی قریب اور اقتدار میں آنے سے قبل عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے نام پر کمیشن اور کک بیکس کے نام پر روزانہ 12؍ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے تاہم مواصلات کے وزیرمملکت مراد سعید نے حال ہی میں 10؍ارب ڈالرز کی منی لانڈرنگ کا ذکر کرتے ہوئے ملک میں روزانہ دو ارب کی کرپشن کا ذکر کیا تھا۔ اُنہوں نے نامعلوم ’’مستند‘‘ رپورٹس کی بنیاد پر یہ بات بتائی تھی۔ چین سے واپس آکر وزیرخزانہ اسد عمر نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان کا ادائیگیوں کے توزان کا بحران ختم ہو گیا اور یقین دلایا کہ چین نے پاکستان کو مختصر المعیاد ریلیف کی فراہمی کا وعدہ کیا ہے جس کی تفصیلات آج جمعہ کو بیجنگ مذاکرات میں طے ہوں گی۔ اسد عمر کے مطابق ادائیگیوں میں توزان کے بحران کا طویل المعیاد حل یہ ہے کہ برآمدات کو بڑھایا جائے، اس کے لیے آمدنی میں اضافہ کرنا ہو گا تاکہ قرضے نہ لینے پڑیں۔ اقتصادی امور پر وفاقی حکومت کے ترجمان ڈاکٹر فرخ سلیم نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ اقتصادی پالیسیاں کرپشن کے خلاف مہم میں متوقع وصولیوں کی بنیاد پر استوار نہیں کی گئی ہیں۔ آپ اینٹی کرپشن اور اقتصادی پالیسی کو ایک دوسرے سے نتھی نہیں کر سکتے۔ اُنہوں نے کہا کہ اینٹی کرپشن ادارے وہ کام کررہے ہیں جو اُنہوں نے پہلے کبھی نہیں کیا تھا۔ ایف آئی اے 44؍برسوں سے فعال ہے لیکن منی لانڈرنگ اور بینک فراڈ پر اب اس کے متحرک ہونے کی پہلے کبھی نظیر نہیں ملتی لیکن لوٹی ہوئی رقوم کی بازیابی میں ابھی وقت لگے گا۔ ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا کہ بیرون ممالک بینکوں میں پاکستانیوں کی رقوم کے اعداد وشمار قطعی نہیں بلکہ سرسری تخمینے کی بنیاد پر ہیں اُنہوں نے کہا کہ روزانہ کی بنیادوں پر کرپشن روکنے کے لیے نظام کی مکمل جانچ پڑتال کی ضرورت ہے جس میں وقت لگے گا گزشتہ دس برسوں میں حکومتوں نے کرپشن ختم کرنےکی سنجیدہ کوششیں نہیں کیں جب ڈاکٹر فرخ سلیم سے استفسار کیاگیا کہ سالانہ دس ارب ڈالرز کی بیرون ممالک منتقلیوں کو روکنے کے لیے منی لانڈرنگ ذرائع کی بیخ کنی کی جا سکتی ہے اور اب تک تحریک انصاف کی حکومت کے اول تین ماہ میں تین ارب ڈالرز بچائے جا سکتے تھے۔ ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا ایک اقتصادی اصطلاح ’’اسٹیٹ کیپچر‘‘ ہے جس کے مطابق کرپٹ عناصر کو کلیدی ریاستی اداروں میں اپنے لوگوں کی تقرریوں کا اختیار مل جاتا ہے یا ایسا سیاسی کرپٹ نظام جس میں نجی مفادات نمایاں اور حاوی آ جائیں۔ جب وہ اقتدار میں نہ رہیں تب بھی کرپشن کا عمل جاری رہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کچھ افراد کامنی لانڈرنگ جاری رکھنے کے لیے اسٹیٹ بینک میں تقرر کیا گیا ہو۔ اُنہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں منی لانڈرنگ کے مقدمات میں کوئی سزا نہیں دی گئی حالیہ برسوں میں ایف آئی اے نے ایک منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کی ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ انسداد بدعنوانی اداروں کے افسران کی استعداد بڑھانے کی ضرورت ہے تاہم یہ بھی دلچسپ امر ہے کہ سالانہ دس ارب ڈالرز منی لانڈرنگ جس کا دعویٰ تحریک انصاف کی قیادت کرتی اور ڈاکٹر فرخ سلیم نے بھی اپنی رپورٹ میں اس کا ذکر کیا، وہ مشکوک ہے۔ تحریک انصاف دس ارب ڈالرز منی لانڈرنگ کا ذکر امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ کے حوالے سے کرتی ہے لیکن جیو نیوز کے ثاقب تنویر کے مطابق رپورٹ میں پاکستان کے حوالے سے مذکورہ رقم یا تخمینے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

تازہ ترین