• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کو یقیناً اس بات کا علم ہوگا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے فیس بک اور گوگل، بچوں کی آن لائن سیفٹی سے متعلق وقتاً فوقتاً متعدد اقدامات اُٹھاتے رہتے ہیں۔ فیس بک کی ’میسنجر کِڈز‘ چیٹنگ ایپ کی مثال لے لیں، جو 13سال سے کم عمر بچوں کے لیے خصوصی طور پر ڈیزائن کی گئی ہے۔ اس ایپ کی Sleep Modeسہولت نے پہلے ہی ایک بحث کو چھیڑ دیا ہے کہ کیا ہمیں ایسی ایپس کی ضرورت ہے، جن میں Parentalکنٹرول زیادہ دستیاب ہوتے ہیں یا پھر سیلف ریگولیٹ کرتے ہوئے بچوں کی زندگیوں سے سوشل ایپس کو مکمل طور پر نکال دینا چاہیے؟ اگرچہ Sleep Mode کے ذریعے، آپ بطور والدین، اپنے بچوں کے اسکرین ٹائم کو کنٹرول کرسکتے ہیں، لیکن اس کے علاوہ اور کیا کرسکتے ہیں کہ آپ کے بچے الیکٹرانک ڈیوائسز کے عادی نہ بن جائیں؟ کیونکہ، تحقیق اب اس نتیجے پر پہنچ چکی ہے کہ اسکرین ٹائم کا درحقیقت بچوں پر منفی اور نقصان دہ اثر زیادہ پڑتا ہے۔ مثلاً، ماہرین کہتے ہیں کہ بچوں کے نغموں، گیمز اور یہاں تک کہ ایجوکیشن گیمز میں تیزی سے بدلتے مناظر بچوں میں ایک چیز پر توجہ نہ ٹکانے کے مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔ ایسے میں والدین کیاکرسکتے ہیں، آئیے جانتے ہیں۔

رول ماڈل بنیں

کہتے ہیں کہ Practice Before You Preach مطلب آپ جس کام کی دوسروں کو تلقین کریں، وہ کام پہلے خود کریں۔ یقیناً یہ ایک مشکل کام ہے، لیکن یاد رکھیں کہ بچوں کے مستقبل سے زیادہ قیمتی اور اہم چیز آپ کے لیے کوئی اور نہیں ہوسکتی۔ دانستہ کوشش کریں کہ آپ بچوں کے سامنے اپنا زیادہ وقت اپنے اسمارٹ فون یا ٹیبلٹ پر آنکھیں گاڑ کر نہ گزاریں۔ جب آپ اپنی عادت کو تبدیل کریں گے تو آپ بچوں کے لیے رول ماڈل بنیں گے اور وہ آپ کی پیروی میںخود بھی اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ سے دور ہوجائیں گے۔ اس کے برعکس، آپ اپنے بچوں کے ساتھ یہ وقت جسمانی سرگرمیوں اور حقیقی کتابیں پڑھنے میں لگائیں۔

اسمارٹ فونز کے تحائف نہ دیں

اکثر والدین اپنے بچوں کو مختلف سنگ میل عبور کرنے پر اسمارٹ فونز کے تحائف دیتے ہیں، جیسے کہ بچے نے آج تعلیم میں اوّل پوزیشن حاصل کرلی، بچہ آج 10سال کا ہوگیا، بچے نے کھیل کے میدان میں آج میڈل جیت لیا وغیرہ۔ بلاشبہ بچوں کی یہ کارکردگی قابل تعریف ہے، تاہم اس کے بدلے میں انھیں اسمارٹ فون کا تحفہ دینا ان کے ساتھ درحقیقت بڑی ناانصافی کی بات ہے۔ اسکرین کے نقصانات پر پہلے ہی بات کی جاچکی ہے، دوسرا یہ پیسے کا ضیاع بھی ہے۔ اس کے برعکس، ان پیسوں کو مثبت چیزوں میں استعمال کریں اور بچوں میں مثبت رجحانات کو پروان چڑھائیں۔ یقیناً، آج کے دور میں جب تمام والدین اپنے بچوں کو اسمارٹ فونز کے تحائف دے رہے ہیں، آپ بھی اپنے بچوں کو ایسے تحائف دینے کا دباؤ محسوس کریں گے لیکن اس دباؤ کو برداشت کرنے کے فائدے کہیں زیادہ ہیں۔ آپ اپنے بچوں کو پیار سے سمجھا سکتے ہیں کہ انھیں ابھی اسمارٹ فونز کے زیادہ استعمال کے لیے وقت کا انتظار کرنا چاہیے۔ ہر چیز اپنے وقت پر ہی اچھی لگتی ہے۔

کامن ایریا میں کمپیوٹر

بچوں کے اسکرین ٹائم پر نظر رکھنا تمام والدین کے لیے انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ یہ اچھی بات ہے اگر آپ نے بچوں کے اسمارٹ فون کے استعمال کے نقصانات کو نہ صرف کافی حد تک سمجھ لیا ہے بلکہ خود بھی اسمارٹ فون کے استعمال کو کنٹرول کرنے کے بارے میں اراداہ کرلیا ہے۔ اب آپ کا اگلا ہدف گھر میں رکھے کمپیوٹرز ہونے چاہئیں۔ بظاہر تو کمپیوٹرز کا بچوں کے کمروں میں رکھا ہونا اچھا لگتا ہے کہ وہ آسانی سے اپنے کمرے میں ضرورت کے وقت اس کا استعمال کرسکیں، تاہم اس میں پھر وہی خدشہ رہتا ہے کہ بچے کمپیوٹر کا ضرورت سے زیادہ اور غلط استعمال کرسکتے ہیں۔ پھریہ بات بھی درست ہے کہ والدین، اپنے بچوں پر ان کے کمروں میں ہر وقت کڑی نظر نہیں رکھ سکتے۔ اس مسئلے کا مؤثر حل یہ ہے کہ کمپیوٹرز کو کامن ایریا میں رکھ دیا جائے، بچوں کوجب بھی ضرورت محسوس ہو، وہ کامن ایریا میں کمپیوٹر استعمال کرسکتے ہیں۔ اس سے آپ اس بات کو یقینی بناسکتے ہیں کہ بچے کمپیوٹر استعمال کرتے وقت آپ کے سامنے رہیں گے اور آپ ان کے اسکرین ٹائم پر کنٹرول رکھنے کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی نظر رکھ سکیں گے کہ وہ کمپیوٹر کا کیا استعمال کررہے ہیں۔

نو ڈیوائس ٹائم

اپنی فیملی کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر ایک مخصوص وقت کو ’نو ڈیوائس ٹائم‘ قرار دے دیں، جس دوران گھر میں آپ سمیت کوئی بھی الیکٹرانک ڈیوائس استعمال نہیں کرے گا۔ یہ آپ کا فیملی ٹائم ہوگا، جس دوران آپ اپنے بچوں کے ساتھ گپ شپ کریں گے اور درمیان میں کوئی الیکٹرانک ڈیوائس مداخلت نہیں کرے گی۔ اس سے آپ کے بچوں کو ذاتی طور پر گپ شپ کرنے کی اہمیت کا احساس ہوگا اور اس سے ان کی شخصیت بھی سنورے گی۔

زیادہ سے زیادہ سرگرمیاں

اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ آؤٹ ڈور سرگرمیوں میں شامل ہوں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے بچے اپنے کمرے میں الیکٹرانکس ڈیوائسز کے ساتھ بند ہوکر نہیں رہ گئے۔ اپنے بچوںکے ساتھ چہل قدمی یا دیگر کھیلوں کی سرگرمیوں میں شامل ہوں۔

تازہ ترین