• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین دہشتگردی کے خاتمے کے لیے عالمی کردار کا خواہشمند

ہانگ کانگ : بن بلینڈ اور نکولل لیو

چین چاہتا ہے کہ اس کی ایلیٹ انسداد دہشت گردی فورسز بیرون ملک بڑا کردار ادا کرے، صدر چی جنگ پنگ نے ان کے بین الاقوامی مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے زیادہ طاقتور خارجہ پالیسی کو جاری رکھا ہوا ہے۔

چین کی مسلح پولیس کیلئے انٹیلیجنس کے سربراہ جو ملک کی انسداد دہشتگردی فورسز کو چلارت ہیں،ژانگ ژاؤ نے قومی نیوز ایجنسی شنوا کو ہفتے کے اختتام پر کی نے کہا کہ انسداددہشتگردی کی تیاریوں کو ملک کے اسٹرٹیجک مفادات کی توسیع کی پیروی کرنا ضروری ہے۔

ہمیں قومی سلامتی کی حفاظت کے لئے ایک محافظ قوت، بیرون ملک مفادات کی حفاظت کیلئے رہنما فورس اور عالمی جنگ کیلئے ایلیٹ فورس بننے کی کوشش کرنا چاہئے۔

چین نے 2015 میں وسیع پیمانے پر انسداد دہشتگردی کا نیا قانون منظور کیا جو فوج اور پولیس کو بیرون ملک انسداد دہشت گردی مشن منعقد یا شامل ہونے کی اجازت دیتا ہے۔ جبکہ قانون چین کے انسداد دہشت گردی فورسز کے لئے بین الاقوامی کردار کو واضح طور پر بیان نہیں کرتا ہے، تھنک ٹینک یورپی کونسل برائے خارجہ تعلقات کی جانب سے ایک رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اس کے پاس چین کی فوجی طاقت کے بیرون ملک مقاصد کے استعمال میں ڈرمائی تبدیلی کی قیادت کی صلاحیت ہے۔

ریاستی تھنک ٹینک چین کا ادارہ برائے معاصر بین الاقوامی تعلقات میں انسداد دہشتگردی ریسرچ کے سربراہ لی وی نے کہا کہ بیرون ملک کوئی بھی کارروائیاں مقامی حکومتوں کے ساتھ کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ یہ یکطرفہ نہیں ہوں گی لیکن امریکی حکومت کے انسداد دہشت گردی سرگرمیوں کے برعکس مقامی حکومت کے ساتھ تعاون میں ہونا ضروری ہے۔

لی وی نے مزید کہا کہ چین کا بیرونی انسداد دہشتگردی توجہ نہ صرف فوجی کارروائیوں بلکہ انٹیلیجنس کے اشتراک اور عدالتی تعاون پر بھی ہوگی، بالخصوص ان ممالک میں جو شی جنگ پنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انفراسٹرکچر سرمایہ کاری اقدام کا حصہ ہیں۔

ہانگ کانگ میں لنگاننگ یونیورسٹی میں سیاسیات کے پروفیسر ژانگ بوہوئی نے کہا کہ چین اس کی عالمی بننے کی حکمت عملی کے حتمی دور میں داخل ہورہا ہے اور کہ یہ وسطی ایشیا اور افریقہ کے تناؤ والے حصوں میں اپنے مفادات کے تحفظ میں ملوث ہونے کیلئے تیار ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ صرف وقت کی بات ہے کہ چین اپنے قومی مفادات کی حفاظت کے لئے غیر ملکی فوجی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کرے۔

پروفیسر ژانگ نے کہا کہ مغربی حکومتوں کو اس کی ترقی سے زیادہ محتاط ہونے کی ضرورت نہیں ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اگر دنیا کوچین سے عالمی حکمرانی کے لئے چین سے بوجھ اٹھانے کیلئے عظیم کاندھوں کی توقع ہے، انسداد دہشتگردی ایک شعبہ ہے جہاں چین آنے والے برسوں میں نمایاں کردار ادا کرسکتا ہے۔

ایلیٹ اسنو لیوپرڈ کمانڈوز سمیت چینی یونٹس،جو عوامی مسلح پولیس کا حصہ ہیں،پہلے افغانستان اور عراق میں چینی سفارتی مشن کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے بیرون ملک تعینات کی گئی تھیں۔

چین دنیا بھر کی انسداد دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی مشقوں میں بھی شامل ہے،جیساکہ اس کے شہریوں کو ملک اوربیرون ملک تھائی لینڈ سے مالی میں حالیہ دہشتگردی کے حملوں میں ہلاک کردیا گیا تھا۔

صدر شی جنگ پنگ چین کو مزید مضبوط خارجہ پالیسی کے ساتھ اپنی بڑھتی ہوئی اقتصادی طاقت کو موافق ہونے کیلئے کوشاں ہیں، اور مسلح افواج کو ڈپلومیسی کا اہم ذریعہ دیکھتے ہیں۔

شی جنگ پنگ کے نگرانی کے تحت پی ایل اے نے جدید پروگرام کو تیز کردیا ہے اور اس کی عالمی رسائی کو بڑھادیا ہے،گزشتہ برس جبوتی میں بحریہ کا اڈہ کھولا، 1950 کی دہائی میں شمالی کوریا کو نکالنے کے بعد سے یہ اس کا پہلا غیر ملکی اڈہ ہے۔

پیپلز آرمڈ پولیس کے مسٹر ژانگ نے کہا کہ چین کی انسداد دہشتگردی فورسز یہ یقینی بنانے کیلئے وہ بیرون ملک آپریٹنگ کی بڑھتی ہوئی پیچیدگیوں کو سنبھال سکتی ہیں،کی اپ گریڈنگ کی جارہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ خصوصی افواج کو تربیت دی گئی ہے کہ ’مصیبت اور موت سے خوفزدہ نہ ہوں‘ کیونکہ وہ اپنی وسیع ذمہ داریاں لیتے ہیں۔ 

تازہ ترین