• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’بواسیر‘‘ چٹ پٹی اشیاء کا زائد، پانی کا کم استعمال وجہ بن سکتا ہے

ڈاکٹر فیّاض احمد

صحت مند،تن درست اور توانا زندگی اللہ تعالیٰ کی ایک اَن مول نعمت ہے،لیکن دیکھا گیا ہے کہ ہم محض زبان کے چٹخارے کے لیےاپنی صحت داؤ پر لگا دیتے ہیں اور روز مرّہ کے کھانے میںایسی مسالے دار چٹ پٹی غذائیں استعمال کرتے ہیں،جومعدے میں جاکر مختلف امراض کا سبب بن جاتی ہیں۔مثلاً معدے کا السر، سرطان،قبض، بواسیروغیرہ۔ اطباء، قبض کو’’اُم الامراض‘‘قرار دیتے ہیں۔اور اگر قبض دائمی صورت اختیار کرلے، تو بواسیر کا عارضہ لاحق ہوجاتاہے۔بواسیر ایک ایسی بیماری ہے ،جس میں مقعدکے ٹشوز میں سُوجن پیدا ہوجاتی ہے۔یہ سُوجن دو طرح کی ہوتی ہے، ایک اندرونی اور دوسری بیرونی۔تاہم ،بیرونی کی نسبت اندرونی زیادہ خطرناک ہے۔اندرونی بواسیر مقعد کے اندر دو سے چار سینٹی میٹر تک پھیل جاتی ہے، جب کہ بیرونی صرف مقعد کے کناروں تک محدود رہتی ہے۔ اصل میں مقعد پر دبائو سے خون کی نالیاں زخمی ہونے سے مقعد کی نالیاں متوّرم ہوجاتی ہیں۔اور یہی وجہ عموماً بواسیر کا باعث بنتی ہے۔یہ عارضہ لاحق ہونے کے اسباب میں قبض کے علاوہ سیکنڈری درجےکاہیضہ، ثقیل، مرغّن، ترش اور بادی اشیاء کا زائد استعمال،زیادہ وزنی چیزیں اُٹھانے والے کام،دورانِ زچگی(کیوں کہ نظامِ انہضام اس وقت بہت متاثر ہوجاتا ہے)زیادہ دیر تک بیٹھ کر کام کرنا ، غیر متوازن خوراک، بسیارخوری،کم مقدار میں پانی پینا، ڈیپریشن اور عُمر رسیدگی وغیرہ بھی شامل ہیں۔اگر کوئی فرد بیرونی بواسیر کا شکار ہو اور علاج معالجے میں کوتاہی برتے، تویہ کوتاہی اندرونی بواسیرکا سبب بن جاتی ہے۔

اندرونی بواسیر کی چار اقسام ہیں۔پہلی قسم میں نالیوں میںہلکی سی سُوجن ہوتی ہے، جو چند دِنوں کے بعد خودبخود ختم ہوجاتی ہے۔ دوسری قسم کی سوجن بھی مقعد کے اندر ہوتی ہے اور کبھی کبھاریہ متوّرم نالیاں اجابت کے ذریعےباہر بھی آجاتی ہیں، مگر پھر خودبخود بغیر تکلیف کے اندر چلی جاتی ہے۔ جب کہ تیسری قسم ،دونوں اقسام کی نسبت کچھ تکلیف دہ ہے، اس میں نالیوں کا ایک گچّھا سا بن جاتا ہے، جو مقعد کے باہر لٹک جاتا ہے، جیسے عام زبان میں مقعد کا باہر آنا بھی کہتے ہیں۔یہ بھی کچھ تکلیف کے بعد اپنی اصل حالت میں واپس چلی جاتی ہے۔ بواسیر کی چوتھی قسم خطرناک ہے، اس میں نالیوں کا گچّھا بالکل باہر آجاتا ہے اور یہ حجم میں خاصا بڑا ہوتا ہے،تو اس کا فوری طور پر آپریشن ناگزیر ہوجاتا ہے۔اگر علامات کی بات کی جائے، تو یہ تقریباً ہر مریض میں مختلف ہوتی ہیں۔ بعض میں یہ علامات اس قدر تکلیف کا باعث نہیں بنتیں، تو کچھ کیسز میں شدید تکلیف دہ ثابت ہوتی ہیں۔تاہم، عام علامات میں مقعد کے اردگرد سختی، درد، جلن، خارش ، اجابت کے باوجود بھاری پَن، پاخانے کے ساتھ یا بعد میں خون خارج ہونا وغیرہ شامل ہیں۔اگر ان علامات پر بروقت قابو نہ پایا جائے، تو مرض تیسرے اور پھر چوتھے مرحلے میں داخل ہوجاتا ہے۔نیز، کئی امراض بھی لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ جیساکہ مقعد سے مسلسل خون کا اخراج، جسم میں خون کی کمی کا سبب بن سکتا ہے، تو مختلف جِلدی اور اندرونی انفیکشنز بھی ہوسکتے ہیں۔بواسیر کے علاج میں پرہیز و غذا کوخاص اہمیت حاصل ہے۔تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ سبز پتّوں والی سبزیوں، پھلوں اور پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال مرض سے محفوظ رکھتا ہے۔تیز مسالا جات، تلی ہوئی اشیاء سے مکمل احتیاط کی جائے، کولا مشروبات کا استعمال ترک ، فاسٹ فوڈ زسےپرہیز اور ہلکی پھلکی ورزش معمول کا حصّہ بنالیں، تو صرف بواسیر ہی نہیں، دیگر کئی بیماریوں سے سے بھی بچ سکتے ہیں۔

(مضمون نگار،بارکر فارمیسی، لندن میں خدمات انجام دے رہے ہیں)

تازہ ترین