• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ روز پاکستان میں نمونیا سے آگہی اور بچائو کا عالمی دن منایا گیا جس کا بنیادی مقصد قریہ قریہ والدین کو یہ باور کرانا تھا کہ پانچ سال سے کم عمر بچوں کی صحت کے بارے میں غفلت سے کام نہ لیں اور انہیں نمونیا سمیت تمام متعدی امراض سے بچائو کی مفت ویکسین بلاتاخیر لگوائیں ۔یہ امر انتہائی باعث تشویش ہے کہ وطن عزیز میں ہر سال 92 ہزار سے زائد بچے نمونیا کا شکار ہو کر لقمہ اجل بن جاتے ہیں پاکستان ان پانچ ملکوں میں شامل ہے جہاں پانچ سال سے کم عمر میں ہلاک ہو جانے والے بچوں میں سے 33 فیصد کی ہلاکت کی وجہ نمونیا ہی ہے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر صورتحال جوں کی توں رہی تو 2030ء تک پاکستان میں نمونیا کے باعث بچوں کی اموات کی یہ شرح بڑھ کر سات لاکھ سالانہ تک پہنچ سکتی ہے یہ تمام تر صورتحال پوری قوم خصوصاً صحت کے اداروں کے لئے لمحہ فکریہ ہے اس پر قابو پانے میں بلاتاخیر ٹھوس اور موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے نمونیا غربت اور عدم آگہی کے شکار افراد کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے یہ سانس کی نالی یا پھیپھڑوں میں منتقل ہونے والا ایک انفیکشن ہے اس کی ابتدائی علامات محض نزلہ، زکام کی صورت میں ظاہر ہوتی ہیں لیکن آکسیجن کی کمی واقع ہو جانے سے جلد میں پورا نظام تنفس اس کی لپیٹ میں آ کر ناکارہ ہو جاتا ہے۔ بچوں کے بعد اس کا دوسرا بڑا شکار بوڑھے افراد ہیں تاہم بچوں میں اس کی بڑی حد تک روک تھام کا ذریعہ بر وقت حفاظتی ٹیکے ہیں حکومت پاکستان ہر چھوٹے بڑے اسپتالوں اور ڈسپنسریوں میں ویکسین مفت فراہم کرتی ہے لیکن آگہی اور شعور کے فقدان کے باعث ملک کے دور دراز علاقوں میں ان ٹیکوں کی فراہمی کی شرح محض 16 فیصد تک ہے آئندہ کے چار پانچ ماہ نمونیا کے حوالے سے انتہائی حساس ہیں حکومت اور صحت کے اداروں کو ان تمام عوامل کا ادراک کرتے ہوئے بلاتاخیر نمونیا کے خلاف موثر اقدامات کرنے چاہئیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین