• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک چین سیکریٹریز مذاکرات فائدہ مند ثابت نہ ہوسکے

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) وزیراعظم کے دورہ چین کے بعد پاکستان کی اعلیٰ سطح کے سیکریٹریز کی چینی ہم منصب سے ملاقاتیں جو 4دن تک بیجنگ میں جاری رہیںملک کے لئے خاطر خواہ فائدہ مند ثابت ہونے میں ناکام رہیں، تاہم ایک ذریعے نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ چین ہماری توقعات سے زیادہ دینے پر تیار ہے۔ کامرس، خزانہ ، وزارت خارجہ کے سیکریٹریز اور گورنر اسٹیٹ بینک بیجنگ سے واپسی پر تاحال خاموش ہیں۔ کامرس اور خارجہ امور کے سیکریٹری وزیراعظم کی واپسی کے بعد تین دن تک بیجنگ میں رہے جبکہ سیکریٹری خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک کو ادائیگیوں میں توازن لانے کیلئے چین سے پیکیج کے حصول سے متعلق طریقہ کار طے کرنے اور چینی مارکیٹ میں رسائی کے حصول کی خاطر بات چیت کیلئے بھیجا گیا تاکہ 313اشیا کے نرخوں پر یکطرفہ ریاعت حاصل کی جاسکے۔ چین کے کامرس اور خزانہ امور کے اعلیٰ اہلکاروں سے پس منظر میں کی گئی بات چیت سے پتہ لگتا ہے کہ چین نے سعودی عرب کی طرز پر مددفراہم کرنے سے انکار کردیا ہے تاہم چینی حکام نے اس مقصد کے حصول کیلئے حامی بھری ہے کہ وہ پاکستان کو طویل مدت میں اپنے پیروں پر کھڑا کرنے میں مدد دیں گے۔ اس صورتحال سے تحریک انصاف کی حکومت نہ صرف مشکل میں آگئی ہے بلکہ آئی ایم ایف سے 10سے 12ارب ڈالر کا قرضہ لینے پر بھی مجبور ہو گئی ہے۔ وزار ت خزانہ کے ترجمان نور احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے زیادہ سے زیادہ قرضہ حاصل کرنا چاہتا ہے کیوںکہ اس کے قرضے خاصے سستے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات21سے 22نومبر تک اختتام پذیر ہوجائیں گے تاہم انہوں نے 9نومبر کو بیجنگ میں ہونیوالے اجلاس پر کسی تبصرے سے گریز کیا۔ پس منظر میں کی گئی بات چیت سے معلوم ہوتا ہے کہ چین کا رد عمل توقعات کے مطابق نہیں کیوںکہ اس نے پاکستان کی 313اشیاء کے نرخوں پر یکطرفہ رعایت دینے سے انکار کردیا۔ چین کا موقف ہے کہ پاکستان پہلے ہی ان اشیاء کی برآمدات بڑھانے کے موقع سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہا ہے جن پر ڈیوٹی صفر ہے۔

تازہ ترین