• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قائد آباد دھماکے کا مقدمہ درج، تحقیقات جاری

کراچی کے علاقے قائد آباد میں گذشتہ رات ہونے والے دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں، محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) ذرائع کے مطابق دھماکا خیز مواد تقریبا 400 سے 500گرام تھا، وہیں پر دو کلو وزنی ایک اور دیسی ساختہ ریمورٹ کنٹرول ڈیوائس رکھی گئی تھی جسے ناکارہ بنادیا گيا۔

دھماکے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانے میں سرکار کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے،دھماکے میں دو افراد جاں بحق اور 12 زخمی ہوئے تھے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے بعد معلوم ہوگا کہ قائد آباد دھماکا کس نوعیت کا تھا اور ٹارگٹ کیا تھا ، سندھ میں فرانزک لیب بنانےکی کوشش کررہے ہیں جب تک دیگرصوبوں سےمدد لیں گے۔

کراچی میں قائد آباد دھماکے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانے میں انسداد دہشت گردی، ایکسپلوزو ایکٹ، قتل، اقدام قتل، املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات کے تحت درج کرلیاگیا ہے۔

سی ٹی ڈی ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکا تقریباً 400سے500گرام دھماکا خیز مواد سے کیا گیا، دھماکے کےمقام پر ہی ایک اور دیسی ساختہ ریمورٹ کنٹرول ڈیوائس رکھی گئی جس کا وزن تقریباً دو کلوگرام تھا اسے ناکارہ بنادیا گیا ہے۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ(بی ڈی ایس) ذرائع کے مطابق قائد آباد پل کے قریب ریڑھیوں کے بیچ میں ہونےو الا بم دھماکے میں تقریباً 400سے500گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا ، ممکنہ طور پر پہلی دیسی ساختہ ڈیوائس میں بھی ریمورٹ کنٹرول ڈیوائس استعمال کی گئی، دھماکے کی جگہ دکانوں کو نقصان پہنچا۔

دھماکے سے دو افراد جاں بحق جبکہ 12زخمی ہوئے جن میں سے دو جناح اسپتال میں زیر علاج ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے جناح اسپتال کا دورہ کیا اور زخمیوں کی عیادت کی۔

جس مقام پر دھماکا ہوا وہیں سے ایک اور دیسی ساختہ ڈیوائس ملی جسے انتہائی پیچیدہ طریقے سے ایک ڈبے میں تیار کیا گیا تھا، بم ڈسپوزل اسکواڈ نے بازار ہونے کے باعث اسے محفوظ مقام پر منتقل کیا جہاں اسے ناکارہ بنایا گیا۔

سی ٹی ڈی ذرائع بتاتے ہیں کہ ناکارہ بنائی گئی ریمورٹ کنٹرول ڈیوائس کا وزن دوکلوگرام کے قریب تھا۔ دھماکے کے مقدمے کا ڈرافٹ سی ٹی ڈی میں تیار کیا گیا اور مقدمہ انسداد دہشت گردی، ایکسپلوزو ایکٹ، قتل، اقدام قتل، املاک کو نقصان پہنچانے سمیت دیگر دفعات کے تحت سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا ۔

تازہ ترین